محکمہ آبپاشی نے پانی چوری کے 10,13 مقدمات درج کرلئے
میرپورخاص(بیورورپورٹ) ڈائریکٹر نارا کینال منصور میمن نے کہا ہے کہ محکمہ آبپاشی نے جنوری سے دسمبر تک پانی چوری کے 1013مقدمات درج کروائے ہیں،1050ڈائریکٹ واٹر کورسوں کے ماڈول اصل ڈیزائین کے مطابق تعمیر کر دیئے گئے ہیں،تھرپارکر ٹیل میں30سال کے بعد زرعی پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا ہے،نارا کینال پر27 لاکھ ایکڑ زرعی زمین ہے جس میں سے پچاس فیصد آباد ہے،48بڑی کینالیں اور شاخیں پختہ کر دی گئی ہیں باقی پر کام جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مذید کہا کہ ایک ہزار پچاس ڈائیکٹ واٹر مین کینال اصل ماڈول کے مطابق تعمیر کروائے ہیں جبکہ دو ہزار تین سو شاخوں والے واٹر کورس ڈیزائن کے مطابق بنا دیئے گئے ہیں جنوری سے دسمبر2019کے دوران پانی چوری کے 1013مقدمات درج کروائے ہیں جبکہ ڈگری مرید پر پانی چوری کے35مقدمات درج کروائے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نارا کینال پر27لاکھ ایکڑ زرعی زمین ہے جس میں سے پچاس فیصد آباد ہے 48کینال اور شاخوں کو پختہ کر دیا گیا ہے مٹھراو کی برانچ کینال نوکوٹ تک پختہ کر کے شاخ کے آخری حصے تک پانی کی فراہمی کو ممکمن بنا دیا گیا ہے مٹ۔ھراو ناری کے آخر میں رن شاخ پر جھندا جو دارو مدار تھرپارکر پر ڈی22میل ہے اس میں 30سال کے بعد پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا ہے جس کی وجہ سے وہاں کے زمیندار انتہائی خوش ہیں انھوں نے بتایا کہ دو ارب 26کروڑ کی لاگت سے جنوری 2019سے لائننگ کا کام جاری ہے جبکہ چار نئی شاخیں مری مائینر،سامارو ڈسٹری(راج واہ)صوفی ڈسٹری اور سرہاری ڈسٹری کو پختہ کرنے کیلئے جلد دو ارب کے ٹینڈرز کئیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے نارا کینال کی تمام شاخوں کے آخری حصے تک پانی کی فراہمی ممکن ہو جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کوئی ذمیندار اور محکمہ آبپاشی کے افسران اور ملازمین چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہوں اگر وہ پانی چوری میں ملوث پاے گئے تو ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی اور تمام شاخوں کے آخری حصے تک پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا۔