سعودی عرب میں انتقال کر جانے والے410افراد کی لاشیں ان کے وطن روانہ کر دی گئیں ،ان میں135 لاشیں پاکستانیوں کی بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں انتقال کر جانے والوں کی نعشیں ان کے اپنے وطن روانگی میں تاخیر کی شکایات تو عام ہیں لیکن سعودی عرب موت کے طبعی ہونے کے یقین اور قانونی تقاضے پورے کئے بغیر یہ نعشیں ان کے وطن روانہ نہیں کرتا۔رو انہ کی جانے والی یہ 410نعشیں گذشتہ سال یکم محرم 1438سے ذو الحجہ1438کے دوران سعودی عرب میں انتقال کر جانے والوں کی ہیں ،لیکن ان میں بعض ایسی افراد کی نعشیں بھی شامل ہیں جن کے انتقال کو دو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔سعودی عرب کے علاقے عسیر میں واقع سرد خانوں میں موجود 410متوفین کی نعشیں ان کے ملکوں کو روانگی کے موقع پر عسیر میںپوسٹ مارٹم کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عبد العزیز آل حبشان نے کہا کہ ان نعشوں میں سر فہرست پاکستانیوں کی نعشیں ہیں جن کی تعداد135ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بنگلہ دیشیوں کی ہیںجن کی تعداد71ہے۔ان میں 58بھارتی ، 46 مصری، 34 ایتھوپیا کے، 27 فلپائنی ، 16 نیپالی، 10 افغانی، 4 انڈونیشی، 3ترکش،2سری لنکن، 2 ارٹیریا، ایک امریکی اور ایک نائیجریاکا باشندہے کی نعشیں ہیں۔ڈاکٹرعبد العزیز آل حبشان نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ پوسٹ مارٹم کا شعبہ متوفی کو یا وطن روانہ کرنے کا اجازت نامہ اس وقت فراہم کرتا ہے جب اس بات کا یقین ہوجائے کہ متوفی کی واقع ہونے والی موت طبعی موت تھی۔طبعی موت نہ ہونے کی صورت میں متوفی کی نعش کو اس وقت تک سرد خانے میں رکھا جاتا ہے جب تک تمام قانونی تقاضے پورے نہ کر لئے جائیں ۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024