لاہور (سٹاف رپورٹر + ریڈیو نیوز) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو سہیل احمد نے کہا ہے کہ ٹیکس دینے والے اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی ضرورت پیش نہ آتی، آئندہ بجٹ میں معذور افراد‘ بزرگ شہریوں اور اکیلے گھر چلانے والوں کو ریلیف دیا جائیگا‘ بنکوں کے منافع کو کم کرنے کیلئے سٹیٹ بنک کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کئے بغیر اہداف حاصل کر لیں گے‘ کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ ہم ٹیکس طالبان نہیں بنیں گے لیکن ٹیکس قوانین پر مکمل عملدرآمد کروایا جائیگا‘ زرعی ٹیکس حساس مسئلہ ہے اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ زرعی ٹیکس لگانے کے حوالے سے وزارت خزانہ میں بات چیت تو ضرور ہو رہی ہے لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘ بجٹ سیاسی لوگ نہیں بنا رہے بلکہ اکنامک ایڈوائزری کونسل بنا رہی ہے‘ آڈٹ ہر صورت کریں گے‘ کچھ اضافی ٹیکس بھی لگائے جا رہے ہیں‘ کئی شعبوں میں ٹیکس ریلیف بھی دیا جائے گا۔ بیرون ممالک پاکستانیوں کو مشکلات سے بچانے کیلئے سفارتخانوں میں کسٹمر قونصلر تعینات کرنے کے حوالے سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ وہ گذشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس میں عہدیداران اور اراکین سے ملاقات کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں مظفر علی‘ سینئر نائب صدر طاہر جاوید ملک‘ نائب صدر عرفان اقبال شیخ‘ سابق صدور شیخ آصف‘ مصباح الرحمن‘ افتخار ملک‘ میاں انجم نثار‘ سابق سینئر نائب صدر عبدالباسط نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کامیاب ریاست رہے گا یا ناکام ریاست بن جائیگا اس کا دارومدار صرف اس بات پر ہے کہ کیا جن لوگوں نے ٹیکس دینا ہے وہ اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں‘ کاروباری طبقہ ایف بی آر کو حریف نہیں بلکہ پارٹنر سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی جو صورتحال ہے اور جس طرح ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں‘ ان حالات میں یہ ضروری ہے کہ ہر بندہ ٹیکس دے اس وقت ہر سال ایف بی آر 12 سو سے 13 سو ارب سالانہ ٹیکس اکٹھا کر کے حکومت کو دے رہی ہے۔ مقامی مینو فیکچررز کو مراعات اور چھوٹ دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بنک کو بھی ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ بنکوں کے منافع کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرے اور اس کے ساتھ افراط زر کو بھی 10 فیصد سے کم کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ (غیر قانونی پروڈکشن)، شوگر، سیمنٹ اور بیوریج کے شعبوں میں ریونیو لیکیج کو روکا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر سہیل احمد نے کہا کہ ڈالر کی قیمت 81 روپے کی بجائے 85 یا 86 روپے ہونی چاہئے جس پر لاہور چیمبر کے صدر میاں مظفر علی نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ میں چیئرمین ایف بی آر کی اس بات سے متفق نہیں کہ ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے ڈی ویلیو ایشن ہونی چاہئے‘ ڈالر کی قیمت ابھی بھی بہت زیادہ ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024