پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان کراچی کے تناظر میں لڑائی نے ’’شدت‘‘ اختیار کر لی
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے 18 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا جس میں کراچی اسٹاک ایکسچینج شہداء کے اہلخانہ کے لئے شہداء پیکج نہ دیئے جانے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل تھا کراچی میں کے الیکٹرک کی طرف سے ’’غیر اعلانیہ‘‘ لوڈشیڈنگ قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر نمایاں طور شامل تھی ایوان میں عزیز بلوچ سے متعلق متنازعہ جے آئی ٹی حکومت اور اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی کے درمیان جھگڑے کا باعث بنی رہی وفاقی وزیرمواصلات مراد سعید کی اپوزیشن سے نہیں بنتی یہی وجہ ہے جب وہ تقریر شروع کرتے ہیں تو اپوزیشن کا کوئی نہ کوئی رکن کورم کی نشاندہی کر کے انہیں تقریر نہیں کرنے دیتا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس تقریباً تین گھنٹے جاری رہا، اجلاس میں متعدد مجالس قائمہ کی رپورٹس پیش کی گئیں جن میں نیشنل اکنامک کونسل کی سال 2018-19 کی رپورٹ بھی شامل ہے دو توجہ دلائو نوٹس تھے 54منٹ تک حکومتی اور اپوزیشن ارکان پوائنٹ آف آرڈرز پر اظہار خیال کرتے رہے ایوان کا بیشتر وقت حکومت اور اپوزیشن (پیپلز پارٹی) کے درمیان گرما گرمی اور ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی نذر ہوگیا۔