وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے سابق صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسلام آباد میں ملاقات کی جو کہ ایک گھنٹہ پر محیط تھی۔ عمران خان نے عزم دہرایا کہ آئندہ انتخاب میں الیکٹ ایبلز کی بجائے نوجوانوں کو آگے لایا جائے گا۔ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔ آزاد کشمیر کی حکومت کو فراخ دلی سے فنڈ مہیا کر رہے ہیں اور نظر بھی رکھے ہوئے ہیں ۔ کرپٹ عناصر کو گرفت میں لایا جائے گا۔ احتسابی عمل کشمیر تک بڑھایا جائے گا۔ تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے تمام پیکج آزاد کشمیر تک بڑھائیں گے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی درخواست پر مانسہرہ ، مظفر آباد، موٹر وے اور میر پور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے متعلق محکموں کو ہدایات جاری کیں۔ سلطان محمود چوہدری نے کہا عمران خان کو مسئلہ کشمیر پر اصولی مئوقف اپنانے اور دنیا کے ہر فورم پر مئوثر انداز میں اجاگر کرنے پر دونوں طرف کی کشمیری قیادت اور عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے آئندہ الیکشن کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ ہیلتھ کارڈ بینظیر انکم سپورٹس سکیم ، احساس پروگرام، غربت کا خاتمہ کا دائرہ آزاد کشمیر تک بڑھانے پر شکریہ ادا کیا۔ بیس کیمپ میں PTI ، 2012ء میں آرگنائز کی گئی تھی لیکن غیر معروف قیادت کی وجہ سے اتنی فعال نہ ہو سکی۔ 2015ء میں بریسٹر سلطان محمود چوہدری نے عمران خان کے ویثرن سے متاثر ہو کر شمولیت اختیار کی اور عمران خان کے انقلابی پروگرام کو گھر گھر پہنچایا۔ آزاد کشمیر کے متعدد سابق وزیر ممبران اسمبلی معروف سیاسی قبیلوں ، خاندانوں اور قد آور شخصیات کو PTI نے شامل کروایا۔ 2016ء کے الیکشن میں وفاق میں مسلم لیگ کی حکومت تھی۔ ان کے وزیر ، مشیر اور مرکزی رہنماء پورے اسباب کے ساتھ الیکشن پر حملہ آور ہوئے۔ مسلم لیگ کے امیدواروں کو کروڑوں کے فنڈ مہیا کیے گئے اور ساتھ زرداری اور نوازشریف ، میثاق جمہوریت کے تحت PTI کو آزاد کشمیر میں حکومت نہ بننے دی۔ اسی طرح مہاجرین مقیم پاکستان کے حلقوں سے دیوان محی الدین دیوان اور ماجد خان حکومتی اسباب اور سازشوں کو شکست دے کر کامیاب ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ کے بعد PTI نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ حالانکہ پیپلز پارٹی پانچ سال اقتدار انجوائے کر چکی تھی۔ جو کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی بڑی کامیابی تھی۔ حال ہی میں تحریک انصاف پاکستان آزاد کشمیر شمالی علاقہ جات کی تنظیمیں توڑ دی گئی ہیں۔ عمران خان کے قریبی ساتھی سیف اللہ نیازی کو چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا ہے۔ تنظیم نو کے سلسلے میں بیرسٹرسلطان محمود چوہدری ، غلام محی الدین دیوان، سابق سپیکر چوہدری انوار الحق، ڈاکٹر انعام الحق سمیت تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ اس سلسلے میں عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے۔ مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کے بعد بیرسٹر سلطان محمو د چوہدری بین الاقوامی سطح پر اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ برطانیہ ، امریکہ ، یورپ میں کئی بار ملین مارچ کرا چکے ہیں۔ PTI کی قیادت کے حوالے سے اب آزاد کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر نظر ڈالیں تو سلطان محمود چوہدری نمایاں نظر آئیں گے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی دو بڑی پارٹیوں اور روایتی سیاستدانوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اس وقت حکمران جماعت مسلم لیگ اس کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے رویے اور انداز حکومت سے ان کی اپنی پارلیمانی پارٹی اور رہنمائوں میں سرد جنگ جاری ہے۔ وہ بھی تحریک انصاف کی تنظیم نو پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر مسلم لیگ میں وژن ہوتی ہے تو اس کا سب سے بڑا سیاسی فائدہ تحریک انصاف کو ہو گا۔ لہٰذا سیف اللہ نیازی جو عمران خان کے سب سے قریبی ساتھی ہیں کو فیصلہ کرنے سے پہلے کی صورتحال کو مد نظر رکھیں۔ اور تقابلی جائزہ لیں۔ کیونکہ پارٹی چلانے کیلئے مقبول اور معروف بے داغ قیادت کی اشد ضرورت ہے۔ سلطان محمود چوہدری نے PTI کو تمام سیاسی برادریوں اور کارکنوں کا گلدستہ بنا دیا۔ رواداری ، بھائی چارے کی فضاء قائم کی۔ ایک بات جو کہ مسئلہ کشمیر سے منسلک اور آئینی ہے ماضی میں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں میں اگر صدر آزاد کشمیر سے لیا جاتا ہے اور مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کے پیش نظر سیکرٹری جنرل مہاجرین مقیم پاکستان سے لیا جاتا ہے۔ اگر اس فارمولے کو مد نظر رکھا جائے تو مرکزی سیکرٹری جنرل کیلئے غلام محی الدین دیوان کا چنائو بہترین ہو گا۔ جنہوں نے پہلے بھی اہل ثابت کیا ہے۔ تنظیم نو میں مزید تاخیر تحریک انصاف اور تحریک آزادی کشمیر کیلئے نیک شگون نہ ہو گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38