’’ریاست کے چار ستون ! ‘‘
معزز قارئین !ریاست ِ پاکستان کے ‘‘چار ستونوں ’’پارلیمنٹ، حکومت، جج صاحبان ،اخبارات اور نشریاتی ادارے کے زیر سایہ ہر کسی کو انگریزی ؔ ، قومی زبان اُردو ؔ اور اپنی مادری زبان کا سہارا لینا پڑلتا ہے ۔ قومی زبان اور مادری زبانوں کے فروغ کے لئے سبھی کو انگریزی زبان کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے ۔
’’الیکٹرانک میڈیا ! ‘‘
"P.E.M.R.A"(پاکستان اختیاریہ برائے ضابطہِ برقی ذرائع ابلاغ)ایک ایسا ادارہ ہے کہ پاکستان کے سارے نیوز چینلز اُس کے ماتحت ہیں ۔ تحریک پاکستان کے نامور کارکن ، مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسر ی کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہُوا شہید ہو گیا تھا ۔ چیئرمین پیمرا پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری کے فرزند ہیں۔ اُنہیں اپنے والد صاحب کی طرح اپنی مادری زبان پنجابی ؔ اور قومی زبان اُردوؔ سے بہت محبت ہے اور انگریزیؔ پر بھی ’’ قُدرت ‘‘ ( دسترس ) ہے ۔
’’ دورہ ٔ سوویت یونین !‘‘
معزز قارئین ! مَیں جب دوسری مرتبہ سوویت یونین کی دعوت پر گیا تومجھے جمعتہ اُلوداع کوماسکو کی جامع مسجد میں نمازِ جمعہ سے پہلے اور امام صاحب کے خطاب سے بھی پہلے مہمان کی حیثیت سے اُردو ؔ زبان میں خطاب کی سعادت حاصل ہُوئی۔ مَیں نے اپنے جدّی پشتی پیر و مُرشد خواجہ غریب نواز نائب رسول ؐ فی الہند حضرت خواجہ مُعین اُلدّین چشتی ؒ کی برکات سے علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظم ؒ کے افکار و نظریات کے مطابق اہل پاکستان کی طرف سے ماسکو کے مسلمانوں کو اُردو میں دوستی کا پیغام دِیا تھا۔
’’شہر گلاسگو ، شہر وفا ہے !‘‘
مَیں پہلی مرتبہ 1981ء میں برطانیہ کے سرکاری دورے پر گیا تو سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو کے ’’ بابائے گلاسگو ‘‘ ( اور پھر ’’ بابائے امن ‘‘ ) ملک غلام ربانی اعوان سے میری دوستی ہوگئی۔ مَیں نے اُن کی بصیرت ؔسے گلاسگو اور اہلِ گلاسگو کو ، بار بار دیکھا اور 5 اگست 2013ء کو لاہور میں چودھری محمد سرور کو گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اُٹھاتے بھی۔ گلاسگو کی دو ادبی و ثقافتی تنظیمیں ، نامور شاعرہ ، محترمہ راحت زاہد کی چیئرمین شِپ میں ’’ بزم شعر و نغمہ ‘‘ اور شیخ محمد اشرف کی چیئرمین شپ میں ’’ گلاسگو انٹر کلچرل آرٹس گروپ‘‘ سالہا سال سے زبان ِاُردوؔ کا بول بالا کر رہی ہیں ۔
2006ء میں مجھے اور میرے دوست ’’پاکستان کلچرل فورم ‘‘ اسلام آباد کے چیئرمین برادرِ عزیز ظفر بختاوری کو گلاسگو جانے کا اتفاق ہُوا تو مَیں نے محترمہ راحت زاہد اور برادرم محمد اشرف کی فرمائش پر ’’ جشنِ گلاسگو‘‘ کے لئے ایک ترانہؔ لکھا جسے پاکستان کے معروف گلوکاروں نے گایا ۔ جس کے صرف تین شعر پیش کر رہا ہُوں … ؎
’’ جدوجہد جہد کی ، امر کہانی !
بابائے امن ، غلام ؔربانی !
…O…
’’ امن و سکوں کا سفینہ جیسے !
’’ لوگ ہیں ، اہلِ مدینہ جیسے !
…O…
سب سے نِرالا، سب سے جُدا ہے !
شہر گلاسگو ، شہر وفا ہے !‘‘
…O…
’’واشنگٹن کی "S.O.U.L"
معزز قارئین ! (نیویارک باسی )ؔمیرا بڑا بیٹا ذوالفقار علی چوہان میرے ساتھ تھا کہ جب مجھے 30 ستمبر 2013ء کو ( اُن دِنوں ) 83 سالہ ، شاعر ، ادیب اور دانشور پاکستانی سیّد ابو الحسن نغمی کے زیر سایہ (واشنگٹن میں ) متحرک اور فعال تنظیم "Society of Urdu Literature" ( S.O.U.L) کی تقریب میں مہمان خصوصی تھا جو امریکہ میں اُردو زبان کو فروغ دینے میں اہم کردارادا کر رہی ہے ۔
’’شاعرِ نظریۂ پاکستان !‘‘
معزز قارئین ! قیام پاکستا ن کی جدوجہد اور پاکستان کو ایک آزاد ، قومی اور فکری نظریاتی ملک بنانے کے لئے 1987ء اور پھر 1990ء میں دو نظریاتی ادارے قائم ہُوئے ۔ ’’ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ اور ’’ نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘۔ چیئرمین ’’ نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کی حیثیت سے 1999ء سے 26 جولائی 2014ء تک جنابِ مجید نظامیؒ کا کردار نا قابل ِ فراموش ہے ۔ 20 فروری 2014ء کو، چھٹی سہ روزہ ’’ نظریہ پاکستان کانفرنس‘‘ کے لئے مَیں نے سیکرٹری ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ‘‘ برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا تھا ، جسے نظریاتی سمر سکول کے میوزک ٹیچر جناب آصف مجید نے کمپوز کِیا اور ’’دی کازوے سکول ‘‘ کے طلبہ و طالبات نے مل کر گایا تو، جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان ‘‘ کا خطاب دِیا ۔
اِس وقت بھی چیئرمین ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ‘‘ کی حیثیت سے سابق صدرِ پاکستان چودھری محمد رفیق تارڑ اور چیئرمین ’’ پاکستان ورکرز ٹرسٹ ‘‘ کی حیثیت سے سابق چیف جسٹس ’’ فیڈرل شریعت کورٹ ‘‘ میاں محبوب احمد ، سرگرم عمل ہیں ۔ اِن دونوں اداروں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اِن کی ہر تقریب (جلسے یا بحث و تمحیص ) کی کارروائی قومی زبان اُردوؔ میں ہوتی ہے ۔ معزز قارئین ! میری مادرِ زبان پنجابیؔ ہے لیکن مَیں جب بھی وطن سے باہر جاتا ہُوں تو میری شناخت ہمیشہ اُردوؔ بولنے والے پاکستانی کی ہوتی ہے ۔ 12 ستمبر 2017ء کو مَیں نے اپنے کالم میں یہ شعر شامل کِیا تھا کہ …؎
’’ماں بولی پنجابی میری،
قومی زبان اے اُردو!
جدوں وطن توں باہر جاواں ،
میری پَچھان اے اُردُو!‘‘
…O…
لیکن اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں چھٹی زبان کی حیثیت سے اُردوؔ کی شمولیت بعد میرا شعر یوں ہوگا کہ …؎
’’ماں بولی پنجابی میری،
قومی زبان اے اُردو!
اقوام متحدہ وِچ وی،
میری پَچھان اے اُردُو!‘‘
……………………(ختم شد )
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38