جمعرات ‘ 3؍ جمادی الاوّل 1440 ھ ‘ 10 ؍ جنوری 2019ء
رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا: وزارت مذہبی امور
رویت ہلال کمیٹی یا کمیٹیوںکے خاتمے کی افواہ سن کر تو ان مرکزی‘ صوبائی اور زونل کمیٹیوں کے ارکان کے بے شک ہوش اُڑے ہونگے مگر سچ تو یہ بھی ہے کہ یہ خبر کہہ لیں یا افواہ‘ اس پر کروڑوں پاکستانیوں کے چہرے پر مسکراہٹ ضرور آئی ہوگی کیونکہ انہی کمیٹیوں کی وجہ سے ہر سال کم ازکم دو مرتبہ کروڑوں پاکستانیوں کی خوشیوں پر خوف کے سائے منڈلاتے ہیں۔ عیدالفطر اور رمضان کے حوالے سے پاکستان میں عرصہ دراز سے چاند دیکھنے کے مسئلہ پر اتفاق رائے نہیں ہوتا یا چاند اس وقت ان کمیٹیوں کو نظر آتا ہے جب عشاء ہو جاتی ہے یا تہجد کا وقت قریب ہوتا ہے۔ ان حالات میں کچھ لوگ عید اور کچھ لوگ سحری کی تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں مگر اسکے باوجود کروڑوں پاکستانی آج بھی رویت ہلال کمیٹی پر اعتماد کرتے ہیں اور انکے اعلان کے مطابق روزے رکھتے ہیں اور عید مناتے ہیں۔
اس سارے کام میں جو قباحت کچھ عرصے سے سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ پشاور کی ایک جامع مسجد میں ان حکومت ساختہ کمیٹیوں کے مقابلے میں ایک خودساختہ رویت ہلال کمیٹی بھی کڑک مرغی کی طرح بیٹھ جاتی ہے اور ہمیشہ نیا چن چڑھانے پر تُلی رہتی ہے جس کے پروں کے نیچے خیبر پی کے میں دیگر کئی خودساختہ کمیٹیاں چوزوں کی طرح چھپی ہوتی ہیں۔ یہ اپنی طرف سے خدا جانے کیوں افغانستان کے مطلع کو اپنا مرکز و محور بناتے ہوئے وہاں سے چاند کے نظر آنے یا نظر نہ آنے کا اعلان کرتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں تین عیدیں منائی جاتی ہیں۔ افغان تو پہلے ہی سعودی رویت ہلال کے مطابق عید کرتے ہیں۔
پھر مولانا پوپلزئی خودساختہ رویت کمیٹی کے اعلان پر خیبر پی کے میں ہزاروں مسلمان عید مناتے ہیں۔ پھر عام پاکستانی اپنی حکومتی کمیٹی کے اعلان پر عید مناتے ہیں۔ سرکاری کمیٹیوں کی بجائے بہتر ہے کہ ان خودساختہ کمیٹیوں کو بند کیا جائے تاکہ کم از کم پاکستانی قوم یکسوئی سے عید کی خوشیاں تو مل جل کر ایک ہی روز منائے۔
٭…٭…٭…٭
اعظم سواتی کے اثاثوں کی تحقیقات ایف بی آر کے حوالے
ایک تو سمجھ نہیں آتی کہ آدمی اتنے اثاثے بناتا ہی کیوں ہے جن کی وجہ سے اسے حساب کتاب کیلئے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے۔ صرف دنیا ہی نہیں‘ آخرت میں بھی یہ بڑی بڑی جائیدادوں والے‘ محلات والے‘ گاڑیوں والے اسی طرح خدا کی عدالت میں بھی کھڑے ہونگے جہاں ان سب چیزوں کا طوق بنا کر انکے گلے میں ڈالا جائے گا اور ان کے وزن سے وہ سر بھی اٹھا نہ سکیں گے۔ زمین میں دھنستے جائیں گے۔ یہاں تو شاید بچت ہو جائے‘ جان چھڑانے کی کوئی سبیل نکل آئے مگر وہاں کیا ہوگا۔
یہ اعظم سواتی کا مسئلہ تو بڑا عجیب ہے۔ یہاں لگتا ہے انکے حالات و معاملات سے زیادہ غریبوں کی آہ نے کام خراب کیا ہے۔ بات معمولی تھی مگر بے آسرا غریب گھروالوں کو جب غضب کا نشانہ بنایا گیا تو نجانے کس کی آہ یا فریاد نے اوپر سے رسائی پا لی۔ نتیجہ آج سب کے سامنے ہے اس لئے کہتے ہیں مظلوموں اور غریبوں کی آہ سے ڈرو کیونکہ انکے اور خدا کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ شریف برادران ہوں یا زرداری فیملی‘ سید برادران ہو یا خواجہ فیملی نجانے کس کس سے کہاں کہاں کیا کیا ہوا جس کی وجہ سے آج انہیں یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے ورنہ کس میں ہمت تھی کہ ان نامور لوگوں پر ہاتھ ڈالے۔ ہمارے ہاں تو ایک عام کن ٹٹے پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ یہ قبضہ گروپ لینڈ مافیا دولت اور اثاثے بنانے والے کیوں بھول جاتے ہیں …؎
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا
جب لاد چلے گا بنجارہ
اب سواتی صاحب کو مار پیٹ سے ہٹ کر اثاثوں کی بھی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بذات خود حیرت کی بات ہے۔ کہتے ہیں نماز بخشوانے گئے تو روزے گلے پڑ گئے۔ سو یہاں بھی یہی صورتحال ہے۔ صرف سواتی جی ہی کیا اور بھی بہت سے اسی وقت کے چکر میں آچکے ہیں۔ باقی جو بچے ہیں وہ بھی خیر منائیں۔
٭…٭…٭…٭
پی ٹی آئی نے چودھری نثار کی رکنیت منسوخ کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی
نثار صاحب بھی تو آخر چودھری ہی ہیں اس لئے انہیں فرصت نہیں ملی کہ وہ آکر پنجاب اسمبلی میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھائیں۔ 4 ماہ ہورہے ہیں‘ مگر نجانے کیوں چودھری جی اسمبلی میں آکر حلف اٹھانے سے نالاں ہیں۔
اب رہی بات پی ٹی آئی کی جو کل تک چودھری جی پر محبتیں نثار کرتی نظر آتی تھی تاکہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں۔ آج وہی جماعت ان کی اسمبلی رکنیت ختم کرانے کے درپے ہے۔ یہ ہوتی ہے سیاست جس کے سینے میں دل نہیں پتھر ہوتا ہے۔ ویسے بھی اب نثار صاحب کو جلد از جلد کوئی فیصلہ کر لینا چاہئے کیونکہ ایسا نہ ہو کہ بعد میں ہاتھ ملتے رہ جائیں۔ آج کل ویسے بھی چودھریوں پر کڑا وقت نظر آرہا ہے۔
نیب والے بھی ڈراوا دے رہے ہیں کہ پنجاب کی سیاست کے روایتی آن والے وڈے تے چھوٹے چودھری برادران کیخلاف انکوائری بند کرنے کا کوئی حکم نہیں ملا۔ یعنی وہ بھی ہنوز زیرنگرانی ہیں۔ بس انکوائری التوا میں ہے۔ یعنی انکے معاملے بھی اٹکے ہوئے ہیں۔ نجانے کب کام شروع کرنے کا حکم آجائے۔ فی الحال ایسی امید نہیں مگر نثار جی کی جانب سے اب پنجاب اسمبلی میں حلف اٹھانے میں اگر ذرا بھر بھی تاخیر ہوئی تو کہیں ان کی رکنیت ہی ختم نہ ہو جائے۔ اسکے بعد اگر ان کے حلقے میں الیکشن ہوئے تو وہاں سے بھی کوئی بلے باز ان کو رن آئوٹ کرکے لڈیاں ڈالتا پنجاب اسمبلی میں اپنی جماعت کی عددی اکثریت میں مزید اضافہ کر دے گا۔ اب بہتر کیا ہے‘ وہ چودھری نثار ہم سے بہتر جانتے ہیں۔