امریکہ کیساتھ انٹیلی جنس ‘ فوجی تعاون معطل کر دیا: پاکستان
اسلام آباد ( آن لائن) امریکی انتظامیہ کے انتہائی اقدامات اور فوجی امداد کی بندش پر پاکستان نے بھرپور جواب دیتے ہوئے فوری طور پر امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس اور فوجی تعاون معطل کر دیا ہے اس حوالے سے ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون کی معطلی کی تصدیق کر دی اور کہا کہ پاکستان کے پاس سلالہ سانحے کے بعد زمینی راہداری بند کرنے کی مثال موجود ہے تاہم امریکہ کو تاحال فضائی اور زمینی راہداری سہولیات فراہم کر رہے ہیں، فضائی اور زمینی راہدری کی بندش کا آپشن موزوں وقت استعمال کریں گے۔ ایک سینئر دفاعی عہدیدار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ سی آئی اے کے سربراہ کے حالیہ بیان کو بھی دفاعی و فوجی قیادت نے ناپسند یدگی کی نظر سے دیکھا ہے جبکہ پاکستان کی سکیورٹی امداد بند کرنے پر امریکہ کو پہلا بڑا سخت جواب دیا گیا ہے۔ پاکستان کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ہی امریکہ کو افغانستان میں کئی کامیابیاں ملیں تھیں‘ لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اقدامات اور ڈو مور کے مطالبے کو دفاعی و سول قیادت نے یکسر مسترد کردیا ہے اس لیے امریکہ اب جو بھی اقدامات اٹھائے گا پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا ۔
پاکستان
تہران(صباح نیوز)تہران میں منعقدہ دوسری بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے شرکا ءنے اپنے اختتامی بیان میں علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا ذمہ دار بیرونی طاقتوں کو قرار دیا ہے- اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے سے باہر کی طاقتوں کی مداخلت سے نہ صرف خطے میں سیکورٹی کو یقینی بنانے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ علاقہ مزید بدامنی کا بھی شکار ہوا ہے۔تہران میں منعقدہ دوسری بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس گذشتہ رات ایک بیان جاری کر کے ختم ہو گئی-کانفرنس میں دنیا کے تقریبا پچاس ملکوں کے سیکورٹی اور سیاسی عہدیداروں نے شرکت کی- کانفرنس کے اختتامی بیان میں مغربی ایشیا کی موجودہ حساس صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ داعش جیسے دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کے خطرات کم ہو جانے کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ جیسے علاقے سے باہر کے ممالک اور بعض علاقائی ملکوں کے حکام کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے علاقے کی سیکورٹی کو نئے خطرات لاحق ہو گئے ہیں-تہران سیکورٹی کانفرنس کے شرکا نے امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو علاقے میں نئے اختلافات اور بحران کے وجود میں آنے کا باعث قرار دیا۔کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ علاقے میں امریکا کی مداخلت اور اس کی پالیسیاں خطے کی سیکورٹی کے لئے بڑا چیلنج ہیں-عمان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی نے بھی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا کا علاقہ آج نئی نسل کے حکمرانوں کے چنگل میں پھنس گیا ہے کہ جن کے اقدامات خطے کی سیکورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں-ایران اور فلسطین کی دوستی کی انجمن کے سربراہ محمد البحیثی نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بالفور ڈکلریشن نے پوری دنیا کے مسلمانوں کی زندگی میں زہر گھول دیا ہے، اٹلی کے سابق وزیراعظم ماسیمو ڈالما نے بھی کہا کہ بات چیت اور مذاکرات کے کلچر کے فقدان کی وجہ سے ہی مغربی ایشیا میں سلامتی اور استحکام کی برقراری کے ایک منظم میکانزم کی تشکیل نہیں ہو پا رہی ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیک اسٹرا نے بھی علاقے کی سیکورٹی کے نئے نظام میں ایران کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا میں سیکورٹی کے انتظامات کی ناکامی کی وجہ ایسے اسٹیک ہولڈروں کی موجودگی ہے کہ جو خود کو مشکلات سے الگ رکھنا چاہتے ہیں،کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے کی انہوں نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں منشیات کی تجارت کے مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہیے جو دہشت گردوں کی مالی معاونت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے،انہوں نے کہا کہ علاقے کی معاشی صلاحیت کا احساس کرنے کی خاطر راستہ ہموار کرنے کےلئے عالمی برادری کو افغان مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے،انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔امریکی سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کی طرف سے انٹیلی جنس اور فوجی تعاون معطل نہیں کیا گیا، امریکی سفارتخانے کے ترجمان رچرڈ سنیلسائر نے کہا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
خرم دستگیر