خطہ میں بدامنی کی ذمہ دار بیرونی طاقتیں ہیں: تہران سیکیورٹی کانفرنس کا اعلامیہ
تہران (صباح نیوز) تہران میں منعقدہ دوسری بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے شرکاءنے اپنے اختتامی بیان میں علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا ذمہ دار بیرونی طاقتوں کو قرار دیا ہے- اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے سے باہر کی طاقتوں کی مداخلتسے نہ صرف خطے میں سیکورٹی کو یقینی بنانے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ علاقہ مزید بدامنی کا بھی شکار ہوا ہے۔تہران میں منعقدہ دوسری بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس گذشتہ رات ایک بیان جاری کر کے ختم ہو گئی-کانفرنس میں دنیا کے تقریبا پچاس ملکوں کے سیکورٹی اور سیاسی عہدیداروں نے شرکت کی- کانفرنس کے اختتامی بیان میں مغربی ایشیا کی موجودہ حساس صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ داعش جیسے دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کے خطرات کم ہو جانے کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ جیسے علاقے سے باہر کے ممالک اور بعض علاقائی ملکوں کے حکام کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے علاقے کی سیکورٹی کو نئے خطرات لاحق ہو گئے ہیں-تہران سیکورٹی کانفرنس کے شرکا نے امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو علاقے میں نئے اختلافات اور بحران کے وجود میں آنے کا باعث قرار دیا اور فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بازیابی منجملہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام پر کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، زور دیا-تہران سیکورٹی کانفرنس کے اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور جنگ کی ہے اور وہ مغربی ایشیا میں اپنے پڑوسی ملکوں کی سیکورٹی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے اور تہران کی کوشش ہے کہ علاقے کے ممالک سیکورٹی سے متعلق ایک منظم میکانزم تیار کرنے کے لئے آپس میں تعاون کریں-مذکورہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بھی کہا کہ علاقے میں امریکا کی مداخلت اور اس کی پالیسیاں خطے کی سیکورٹی کے لئے بڑا چیلنج ہیں-عمان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی نے بھی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا کا علاقہ آج نئی نسل کے حکمرانوں کے چنگل میں پھنس گیا ہے کہ جن کے اقدامات خطے کی سیکورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں-ایران اور فلسطین کی دوستی کی انجمن کے سربراہ محمد البحیثی نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بالفور ڈکلریشن نے پوری دنیا کے مسلمانوں کی زندگی میں زہر گھول دیا ہے، کہا کہ فلسطین اور ایران کے عوام پر سارے دباو¿ کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں ملکوں کے عوام استکباری طاقتوں کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں اور فلسطین کے حقوق کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-اٹلی کے سابق وزیراعظم ماسیمو ڈالما نے بھی کہا کہ بات چیت اور مذاکرات کے کلچر کے فقدان کی وجہ سے ہی مغربی ایشیا میں سلامتی اور استحکام کی برقراری کے ایک منظم میکانزم کی تشکیل نہیں ہو پا رہی ہے-ان کا کہنا تھا کہ مغربی ایشیا میں امن و استحکام کے لئے سیکورٹی سمجھوتے کی ضرورت ہے- برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیک اسٹرا نے بھی علاقے کی سیکورٹی کے نئے نظام میں ایران کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا میں سیکورٹی کے انتظامات کی ناکامی کی وجہ ایسے اسٹیک ہولڈروں کی موجودگی ہے کہ جو خود کو مشکلات سے الگ رکھنا چاہتے ہیں،کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے کی انہوں نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں منشیات کی تجارت کے مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہیے جو دہشت گردوں کی مالی معاونت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے،انہوں نے کہا کہ علاقے کی معاشی صلاحیت کا احساس کرنے کی خاطر راستہ ہموار کرنے کےلئے عالمی برادری کو افغان مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے،انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں 60ہزار شہریوں کی قربانیوں کے علاوہ پاکستان کو اس جنگ میں 120ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا،انہوں نے کہا کہ علاقائی چیلینجوں سے نمٹنے کےلئے علاقے کے ممالک کو محاز آرائی اور مقابلے کے بجائے تعاون کے طریقہ کار کے تحت علاقائی مسائل کو حل کرنا چاہیے۔