سپریم کورٹ نے 10 سال سے قید قتل کے دو ملزمان بری کر دیئے
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے علاقہ شہزاد ٹاﺅن میں قتل کے ایک واقعہ میں سزا یافتہ دو ملزمان کو ناکافی شواہد کی روشنی میں شک کا فائدہ دیتے ہوئے دس سال بعد بری کردیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے قرار دےا کہ سچ کو جھوٹ کیساتھ ملانے سے اصل ملزمان بری ہوتے ہیں، جس کاالزام عدالتوں پرلگایا جاتاہے منگل کو جسٹس آصف سعیدکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، یادرہے کہ 2007ءمیں شہزاد ٹاو¿ن اسلام آباد میں تنویر احمد نامی شخص کو قتل کیاگیا تھا، ، جس کاالزام لواحقین کی جانب سے محمد وحید اور محمد ندیم پر لگایا گیا تھا ، مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کیخلاف درخواست دائر پرہائیکورٹ نے دونوں ملزمان کی سزائے موت ختم کرتے ہوئے ملزم محمد وحید کی سزا عمر قید میں تبدیل جبکہ محمد ندیم کی سزا 10 سال کردی تھی، جس کیخلاف ملزمان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا سماعت کے دورا ن ملزمان کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ ٹرائل کورٹ میں سماعت کے دوران استغاثہ اپناکیس ثابت نہیں کرسکا ،لیکن اس کے باوجود میرے موکلان کوسزائے موت سنائی تھی جوبعد ازاں ہائیکورٹ نے ختم کرتے ہوئے ملزمان کی سزا بالترتیب عمرقید اور دس سال کردی تھی، ان کاکہناتھا کہ چونکہ استغاثہ میرے موکلان کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکا تھا اور ہائیکورٹ نے بھی سزا میں واضح کمی کردی تھی لہذا استدعا ہے کہ میرے موکلان کی سزاﺅں کوختم کرتے ہوئے ان کوبری کرنے کا حکم دیا جائے جس پر سپریم کورٹ نے شک کا فائدہ دیکر ملزمان کو بری کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔