ہمدرد نونہال سیرت کانفرنس صداقت امانت اورسادگی
سید علی بخاری
آقائے دو جہاں ،سرور کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صداقت ،امانت اور سادگی کی اعلیٰ مثال ہیں ۔آپؐ کی پاکیزہ زندگی قیامت تک آنے والے نہ صرف مسلمان بلکہ کائنات کے ہر انسان کے لیے مشعل راہ ہے ،آپؐ عمدہ اخلاق کے مالک تھے، سب سے محبت ،عاجزی و انکساری سے ملتے ،لوگ آپؐ کے پا س اپنی امانتیں رکھواتے اوراپنے فیصلے کرواتے۔ تاریخ انسانی میں جو زبردست،بے مثال اور حیرت انگیز کارہائے نمایاں سر انجام دیئے اس میں بنیادی کردار آپؐ کے دل موہ لینے والے اخلاق اور روحوں کو سحر کر لینے والی شرافت کا ہے ۔جب آپؐ کے پاس حکومت نہ تھی تب بھی صادق و امین اور سادہ طرز زندگی اور جب مکہ فتح آیا تب بھی طرزِ حیات نہ بدلا اور سب کو معاف فرمایااور عدل و انصاف کیا۔ بنی نوع انسان کو آدابِ معاشرت سیکھائے ۔طبقاتی،معاشرتی اور رنگ و نسل کے مصنوعی امتیازات کو ختم کر کے عملی درسِ مساوات دیا ۔’’صداقت ،امانت اور سادگی اور روشن معیار ‘‘ کے موضوع پر گذشتہ دنوں ہمدرد مرکز لاہور میں ہمدرد نونہال سیرت کانفرس منعقد کی گئی ۔کانفرنس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے ممتاز ثناء خوانِ مصطفیٰ حکیم مرغوب احمد ہمدانی ،نعت گو شاعر و ثنا خوانِ مصطفیٰؐ محترم زاہد علی زاہد،ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور معروف مذہبی اسکالر پروفیسر میمونہ مرتضیٰ ملک نے شرکت کی۔نونہال مقررین میں محمد شمیل تاج ،عبدالصبور ،ہارون جواد،ملک محمد عادل ،علی حمزہ اور عقیل حیدرشامل تھے ۔کانفرنس کی نظامت کے فرائض نویرابابر نے انجام دئیے۔جبکہ پروگرام کے دوسرے حصے میں محفل نعت سجائی گئی جن میں ماہ نور عظیم،عافیہ فاطمہ ،حافظہ فصیحہ نور،حباء وحید،صدف کرامت، لائبہ بتول ،عریبہ نسیم ،ندا علی اور علیزے زہرا نقوی نے بارگاہے رسالتؐ میں گلہائے عقیدت پیش کیے ۔ نونہال مقررین نے خطاب میں کہا کہ آپ تمام قوموں ،انسانوں اور جہانوں کے لیے دنیا میں رحمت بن کر تشریف لائے ، آپؐ کی صداقت و سادگی کے وہ لوگ بھی معترف تھے آپ کی سچائی اور امانت داری کا چرچا اتنا تھا کہ اعلانِ نبوت سے قبل ہی صادق و امین کا لقب پاکیزہ ہستی سے منسلک ہو کر مزید معتبر ہو گیا ۔نونہال مقررین نے مزید کہا کہ آپ ہمیشہ سب کو عزت دیتے عاجزی و انکساری سے پیش آتے زندگی کے ہر عمل ،قول اور فعل میں آپ نے سادگی اپنائی ۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی آپؐ کی زندگی پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے (امین)۔دورودوسلام اور دُعائیہ کلمات پر یہ کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی اور مہمانوں میں تبرک تقسیم کیا گیا۔