امریکہ 16 سالہ ناکامی کا بوجھ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے:خرم دستگیر
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستاندہشت گردی، توانائی کے بحران اور معیشت کی خرابی کے دور سے نکل چکا ہے اور اب ہمارا دفاع بہت مضبوط ہو چکا ہے۔ منگل کے روز انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں اور اب بھی دے رہے ہیں ۔ کھربوں ڈالرز اور لاکھوں فوجیوں کے باوجود بھی امریکا صرف چالیس فیصد افغانستان پر کنٹرول حاصل کر سکا ہے اور اب پاک افغان سرحد پر باڑ نصب کرنے میں مدد کرنے کے بجائے الزام تراشیاں کر رہا ہے۔امریکا اپنا سولہ سال کا بوجھ پاکستان کے کاندھوں پر ڈال کر ہمیں قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی دفاعی ضروریات کے پیش نظر دیکھنا ہوگا کہ مسلح افواج کو کب کہاں کردار ادا کرنا ہے۔دفاع کو مزید مستحکم اور متحرک بنارہے ہیں، امریکا کو زمینی و فضائی راہداری، فوجی اڈے دینا مشرف دور کا سیاہ باب ہے۔خطے میں چین، روس اور ایران کی اہمیت بھی اتنی ہی ہے جتنی امریکا کی ہے ۔ انوں نے کہا کہ پاکستان اور چین شراکت دار اور اتحادی ہیں۔پاکستان بھارت سے تمام مسائل کا حل چاہتا ہے اور اس وقت بھارت کا کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحانہ رویہ تشویشناک ہے۔ بھارت کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا اعتراف اس وقت کیا گیا جب پاکستان سنجیدگی سے تنازعات کے حل کے لیے کوشاں تھا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کھربوں ڈالرز خرچ کرکے بھی امریکا، افغانستان میں ہار رہا ہے، امریکی وزیردفاع نے خود تسلیم کیا کہ امریکا افغانستان میں کامیاب نہیں ہو پا رہا۔