مکرمی! وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد کہا تھا کہ نومبر کے آخر تک لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی‘ اندھیرے چھٹ جائیں گے اور ملک جگمگ جگمگ کرنے لگ جائے گا‘ صنعت کا جام شدہ پہیہ چل پڑے گا اور ملک معاشی بحران سے باہر آ جائے گا‘ روزگار کے بے شمار مواقع میسر ہوں گے۔ نومبر کیا اب تو دسمبر بھی اختتام پذیر ہو چکا ہے مگر لوڈشیڈنگ کے منحوس سائے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ لوڈشیڈنگ کا ایک گھنٹہ فی دن سے شروع ہونے والا سلسلہ اب گھنٹوں تک پہنچ چکا ہے۔ ہر نئی آنے والی حکومت لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے اور دعوے تو کرتی ہے مگر آج تک ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لئے کسی نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ محض عوام کو طفل تسلیاں دے کر ہی ٹرخایا جا رہا ہے۔ بجلی کی سستی اور زیادہ پیداوار کے لئے کئی تجرباتی پروجیکٹس لگائے گئے مگر پھر بھی بجلی کی طلب اور رسد میں موجود فرق میں کوئی واضح کمی محسوس نہ ہو سکی۔ دوسری طرف موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ بھی شروع ہو چکی ہے۔ سوئی گیس کی بندش اور کم پریشر نے عوام کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔ لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے اور ملکی صنعت و معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کے لئے بجلی کے نئے منصوبوں کا آغاز اور نامکمل منصوبوں کی تکمیل وقت کی اہم اور فوری ضرورت ہے۔ حکومت کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔(ڈاکٹر محمد عرفان چودھری - لاہور)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024