مکرمی! تعلیم و تربیت میں استاد کو بنیادی مقام حاصل ہے۔ اگر استاد الجھنوں اور مشکلات کا شکار ہو گا تو جتنی چاہے بہترین تعلیمی پالیسی ہو جتنے چاہے ذہین و فطین بچے ہوں فروغ تعلیم کے سو فی صد حقیقی مقاصد ہرگز حاصل نہیں ہو سکتے۔ اساتذہ اپنی ان تھک محنت اور لگن سے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں مگر سالہا سال اپنے جائز مطالبات اور حقوق کیلئے دفاترکے دھکے کھاتے ہیں۔ کئی سال تک نہ پروموشن ہوتی ہے اور نہ ہی محکمانہ ترقی دی جاتی ہے بلکہ اسکے برعکس اساتذہ کو سزائیں اور جرمانے عائد کرنے کی راہیں تلاش کی جاتی ہیں۔ نت نئی پابندیوں میں ان کی آواز کو دبا کر رکھ دیا گیا ہے جسکے نتیجے میںکوئی مثبت نتائج برآمد ہونے کی توقع نہیںکی جا سکتی۔ اسی طرح کی صورتحال سے پنجاب بھر کے سکولز کا سینئر سٹاف اور اساتذہ دوچار ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری تعلیم پنجاب اور سیکرٹری فنانس پنجاب کے نام ایک خط ضلع سیالکوٹ کے ہیڈ ماسٹرز اور ایس ایس کی طرف سے لکھ کر حکام سے اپیل کی گئی کہ پنجاب کے تمام ماہرین مضمون (ایس ایس) اور ہیڈ ماسٹرز کو دیگر اساتذہ کی طرح کم از کم تین ترقیاں دی جائیں اور پاکستان کے دیگر صوبہ جات کی طرح ایس ایس کو بنیادی سکیل نمبر 18 دیا جائے تاکہ پنجاب بھر کے سرکاری سکولز میں تعینات سینئر سٹاف احساس محرومی سے نجات حاصل کر کے پوری جانفشانی سے اپنے فرائض سرانجام دے سکے۔ استاد کو کمرہ جماعت سے منسلک رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ استاد کو دفاتر اور فائلوں کے چکروں سے نجات دلا کر ہر قسم کی پروموشن اور حقوق بروقت دیئے جائیں۔ استاد کو کلاس کی بجائے گھر گھر اور گلی بازار بچوںکی تلاش میں نہ رلایا جائے۔ اگر استاد کلاس روم میں موجود رہے گا تو ڈراپ آئوٹ بھی ختم ہو جائیگا اور فروغ تعلیم کے سو فی صد مقاصد بھی حاصل ہو سکتے ہیں۔
(عبدالرزاق باجوہ - دہم تھل‘ ضلع نارووال)