اورکزئی ایجنسی (آئی این پی) اورکزئی ایجنسی میں 21دسمبر کو اغوا ہونے والے 11میں سے 10اہلکاروں کی نعشیں مل گئیں، تمام اہلکاروں کو فائرنگ کر کے شہید کیا گیا۔ تاہم واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ سکیورٹی ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ 21 دسمبر2011ءکو ڈبوری میں شدت پسندوں کے ایک چیک پوسٹ پر حملے کے بعد11 سکیورٹی اہلکاروں کو اغواءکیاگیا تھا جن میں 10 کی نعشیں ایک پہاڑی نالے سے ملی ہیں اور ایک اہلکار تاحال لاپتہ ہے۔ ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کا تعلق فوج کی کسی یونٹ سے تھا یا کس نیم فوجی دستے میں تعینات تھے۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق اہلکاروں میں کوئی افسر شامل نہیں ہے۔ سکیورٹی فورسز اور مقامی انتظامیہ نے مغوی اہلکاروں کی رہائی کے لیے کوشش کی تھی لیکن کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام نعشوں کو اورکزئی ایجنسی سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ تمام لاشوں کو کسی تیز دھار آلے سے ذبح کیاگیا ہے لیکن اعلیٰ عہدیدار نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ 21دسمبر کو ڈبوری میں سکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ پر مسلح شدت پسندوں کے حملے میں 18 اہلکار زخمی ہوئے تھے اور جوابی کاروائی میں 20 سے زیادہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔یاد رہے کہ رواں ماہ پانچ جنوری شمالی وزیرستان کے علاقے شوہ سے ایف سی اہلکاروں کی پندرہ لاشیں ملی تھی۔جنہیں ضلع ٹانک میں ملازئی ایف سی قلعہ سے اغواءکیا تھا جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38