لاہور (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران) بجلی کے نظام مےں خسارہ 41 سو میگاواٹ ہونے کے باعث 14گھنٹے تک بجلی کی بندش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے تقسیم کار کمپنیوں مےں بجلی کا خسارہ اس طریقے سے تقسیم کیا کہ لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، اسلام آباد ، راولپنڈی اور فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو زیادہ خسارہ دیا گیا، مجموعی خسارہ کا 92 فیصد پنجاب کے حصے مےں آیا۔ دوسری طرف حیدر آباد، پشاور، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو نہایت معمولی خسارہ دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل پاور کنٹرول سنٹر پنجاب کے گرڈ سٹیشن کو فورس لوڈشیڈنگ کرا رہا ہے۔ اس حوالے سے وزارت پانی و بجلی کے ذمہ دار اعلیٰ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بجلی کی تقسیم اور کوٹہ صارفین کی تعداد اور مجموعی طلب کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے مگر کئی موقعوں پر لگتا ہے پنجاب مےں زیادہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اس کے باوجود کہ پنجاب کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری 100فیصد ہے۔ بجلی کی طویل بندش سے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے، جس پر کئی شہروں میں مظاہرے کئے گئے جبکہ گیس لوڈشیڈنگ کیخلاف خواتین نے بھی احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق 8-8گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ کے خلاف مختلف مقامات پر 4احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ہزاروں مظاہرین نے حکومت، گیپکو اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے سینہ کوبی بھی کی جبکہ دکانداروں نے شٹرڈاﺅن کیا۔ مظاہرے اروپ، سیالکوٹ روڈ، باغبانپورہ، فاروق گنج اور لاری اڈے میں کئے گئے۔ مظاہروں میں خواتین نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین وفاقی حکومت کو جھولیاں اٹھا اٹھا کر بددعائیں دیتے رہے۔ ایمن آباد سے نامہ نگار کے مطابق 24گھنٹوں کے دوران ٹوٹل تین چار گھنٹے بجلی آ رہی ہے۔ قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے تک پہنچ گیا۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق رات کو بجلی کی طویل بندش سے چوری، ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوکر سرشام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ ننکانہ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا جبکہ کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا جبکہ مساجد میں نمازیوں کو وضو کے لئے بھی پانی میسر نہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق 9-9گھنٹے کی طویل ترین بجلی کی لوڈشیڈنگ سے کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ صبح 9بجے سے لیکر شام 5بجے تک بجلی کے طویل ترین بریک ڈاﺅن نے عوام کو پانی سے بھی محروم کر دیا جس پر سینکڑوں صارفین نے ہاﺅسنگ کالونی طارق روڈ پرانا شہر، حبیب کالونی، جیل ٹاﺅن میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کئے جن میں واپڈا اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق ہزاروں مزدوروں نے ڈنڈا بردار احتجاجی جلوس نکالا جس میں بھسرپورہ، بستی چراغ شاہ، رکن پورہ، دین گڑھ، بستی قادر آباد اور شہر کی تمام نواحی بستیوں کے پاور لومز اور ٹینریز کے مزدوروں نے شرکت کی۔ مظاہرین ریلوے روڈ چوک للیانی اڈا، شہباز روڈ اور کشمیر چوک سے ہوتے ہوئے سٹیل باغ چوک پہنچے اور تمام راستے توڑپھوڑ اور زبردستی دکانوں کو بند کرانے کے علاوہ سرکاری غیرسرکاری اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے دفاتر کے ہورڈنگ فلیکس بورڈ وغیرہ تہس نہس کر دئیے اور متعدد چوکوں میں ٹائر جلاکر راستوں کو بلاک کرتے رہے۔ انتظامیہ اور پولیس نے کشمیر چوک سے ضلع کچہری اور واپڈا کے دفاتر کی جانب جانے والے تمام راستوں کو ٹریکٹر ٹرالیوں، کنٹینر اور ٹرکوں سے بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کئے رکھی اور مظاہرین کو سٹیل باغ چوک کی جانب موڑ دیا۔ جلوس کی قیادت ممبران قومی و صوبائی اسمبلی شیخ وسیم اختر اور نعیم صفدر انصاری سابق ضلع نائب ناظم مقصود انصاری اور زاہد صابری نے کی۔ مظاہرین نے سٹیل باغ چوک میں ٹائر جلاکر اور دھرنا دیکر لاہور فیروزپور روڈ کو چھ گھنٹے تک بلاک رکھا۔ مظاہرین پتھراﺅ کرکے بسوں، ویگنوں اور کاروں وغیرہ کو نقصان پہنچاتے رہے جبکہ پتھراﺅ سے متعدد مسافر زخمی ہو گئے۔ بالاخر واپڈا افسران نے ممبران اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتہ تک قصور اور گردونواح میں صرف وقفہ وقفہ کے بعد آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوئی اور بعدازاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید کم کر دیا جائیگا۔ تحریک انصاف قصور کے مقامی راہنماﺅں کے الزام کو مظاہرین کے ذریعے ان کے مرکزی دفتر کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جس پر حاجی نعیم صفدر انصاری ایم پی اے نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور تمام سیاسی پارٹیوں کو وطن عزیز میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق مظاہرین نے بجلی کے بل نذر آتش کئے۔ الہ آباد سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی 12گھنٹے طویل بندش کے خلاف احتجاج کے دوران ٹریفک بند کر دی گئی جس سے گاڑیوں ٹریفک کی میلوں لمبی لائنیں لگ گئیں، مشتعل افراد نے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری کے سائن فلیکس توڑ ڈالے اور بینر پھاڑ دئیے۔ مظاہرین نے نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق ڈنڈا بردار مظاہرین واپڈا آفس کا گیٹ توڑ کر گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024