گوجرانوالہ: ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت میں محکمہ کے 22افسروں کو راشی قرار دیدیا
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ضلع کے 22 ایف آئی اے تفتیشی افسران کو رشوت خور قرار دیدیا اور سیشن جج سے اپنے تفتیشی افسران کے حوالے سے رشوت نہ لینے کے بارے میں حلف دینے سے معذوری ظاہر کردی۔ سیشن جج محمد رشید قمر کی عدالت میں لمبانوالی کی رہائشی نسیم بی بی نے ڈسٹرکٹ بار کے سینئر ممبر شیخ غلام سرور ہاشمی ایڈووکیٹ کی وساطت سے ایف آئی اے تھانہ کے انسپکٹر ایس ایچ او اور سب انسپکٹر نعیم ساجد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو محمد اعظم چشتی‘ حافظ محمد اشفاق کے خلاف عدالت نے تین ماہ قبل ایف آئی اے کو انکوائری کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ ملزمان نے اس کے بیٹے طالب حسین کو بیرون ملک بجھوانے کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے وصول کئے اور ان کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہوا اور عدالتی حکم کے باوجود ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر مقدمہ درج نہ کررہے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کے آفیسر انسپکٹر حنیف کی سخت ترین الفاظ میں سرزنش کی اور ڈپٹی ڈائریکٹر گل صنوبر خان کو طلب کرکے بتایا کہ ایس ایچ او کے خلاف ہر شہری شکایت کرتا ہے کہ وہ رشوت لئے بغیر کوئی کام نہیں کرتا اور حالت یہاں تک پہنچ گئی کہ عدالتی احکامات کے باوجود معمر خاتون کو انصاف نہیں مل رہا۔ عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر گل صنوبر خان سے ایف آئی اے کے 22 تفتیشی افسران بارے استفسار کیا کہ ان میں سے کون رشوت نہیں لیتا اور وہ اس بارے حلف دیں جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر نے جواب دیدیا اور عدالت کو بتایا کہ تمام تفتیشی افسران رشوت لیتے ہیں اور وہ حلف نہیں دے سکتے۔