ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں معاشی عدم استحکام اور سیاسی بے یقینی کا دور دورہ ہے، سونے کی قیمت ایک نئے ریکارڈ کو چھونے والی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 کے آخر تک سونے کی قیمت 3000 ڈالر فی اونس تک پہنچ جائے گی۔ یہ اضافہ عالمی معیشت اور سیاست کے مختلف عوامل کی وجہ سے ہو رہا ہے، اور اس کے اثرات پاکستان جیسے ممالک پر بھی پڑ رہے ہیں، جہاں پہلے ہی روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے مسائل درپیش ہیں۔
سونے کو ہمیشہ سے ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں معاشی طور پر برے حالات ہو۔ 2025 میں بھی یہی ہو رہا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں جاری تنازعات اور سیاسی کشیدگی نے سرمایہ کاروں کو بے چین کر دیا ہے، اور وہ اپنے پیسے کو محفوظ رکھنے کے لیے سونے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، مہنگائی بھی سونے کی قیمت بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ دنیا بھر میں اشیا اور خدمات کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، اور مرکزی بینک اس پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ایسے میں، سرمایہ کار اپنی دولت کو محفوظ رکھنے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، کیونکہ سونے کو مہنگائی کے خلاف ایک مضبوط تحفظ سمجھا جاتا ہے۔
امریکی ڈالر کی کمزوری بھی سونے کی قیمت بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ جیسے جیسے ڈالر کی قدر کم ہو رہی ہے، سونا بین الاقوامی خریداروں کے لیے سستا ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، دنیا بھر کے سنٹرل بینک، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، اپنے سونے کے ذخائر بڑھا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی حکمت عملی ہے جس کا مقصد ڈالر اور دیگر کرنسیوں پر انحصار کم کرنا ہے۔ آخر میں، سونے کی کان کنی میں مشکلات بھی اس کی قیمت بڑھانے کا سبب بن رہی ہیں۔ سونے کی پیداوار مانگ کے ساتھ برقرار نہیں رہ سکی ہے، جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان تمام عوامل کے ملنے سے سونے کی قیمت 3000 ڈالر تک پہنچنا یقینی لگ رہا ہے۔
پاکستان کے لیے، جہاں پہلے ہی معاشی مسائل کا سامنا ہے، سونے کی قیمت میں اضافہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ فروری 2025 تک، پاکستانی روپے کی قدر280 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ کچھ سالوں سے مسلسل کم ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ، اگر سونے کی قیمت 3000 ڈالر فی اونس ہو جاتی ہے، تو پاکستانی روپے میں اس کی قیمت 840,000 روپے فی اونس ہو جائے گی۔ ابھی دو دن پہلے سونا فی تولہ 3 لاکھ روپے کا ہو چکا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی رقم ہے، جو عام پاکستانی شہری کے لیے سونے کو خریدنے کے قابل نہیں رہنے دے گی۔
سونے کی قیمت میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر پاکستان کے زیورات کے شعبے پر پڑے گا، جو ملک کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ جیسے جیسے سونا مہنگا ہوگا، زیورات کی مانگ کم ہوگی، جس کی وجہ سے اس شعبے میں فروخت میں کمی اور ملازمتوں کے خاتمے کا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان سونے کا درآمد کنندہ ملک ہے، یعنی ہمارے ہاں سونے کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے درآمد پر انحصار کیا جاتا ہے۔ سونے کی قیمت میں اضافے سے درآمدی بل بڑھے گا، جو پہلے ہی کم ہوتی ہوئی زرمبادلہ کی ذخائر پر دباؤ ڈالے گا۔ یہ صورتحال روپے کی قدر میں مزید کمی کا سبب بن سکتی ہے، جس سے درآمدات اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ سونے کی قیمت میں اضافے کا اثر صرف زیورات یا تجارت تک محدود نہیں ہے۔ یہ مہنگائی اور عام لوگوں کی خریداری کی صلاحیت پر بھی اثر انداز ہوگا۔ جیسے جیسے سونے کی قیمت بڑھے گی، زیورات اور دیگر سونے سے بنی مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھیں گی، جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ، سرمایہ کار سونے کے متبادل جیسے جائیداد یا غیر ملکی کرنسی میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، جو معیشت کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔
سونے کی قیمت میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غیر یقینی صورتحال میں سونے کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔ تاہم، پاکستان جیسے ممالک کے لیے یہ اضافہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت اور سٹیٹ بینک کو ان مسائل کا سامنا کرنے کے لیے محتاط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جیسے کہ مہنگائی پر قابو پانا، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنا، اور متاثرہ صنعتوں کی مدد کرنا۔
اس کے ساتھ ساتھ، عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی سرمایہ کاری کے طریقوں پر غور کریں اور متبادل ذرائع کو تلاش کریں۔ سونے کی قیمت میں اضافہ ایک عالمی مسئلہ ہے، اور اس کے اثرات ہر ملک پر پڑیں گے۔ پاکستان کے لیے، یہ مشکل وقت ہے، لیکن مناسب منصوبہ بندی اور فیصلہ کن اقدامات کے ساتھ، ہم اس طوفان سے نکل سکتے ہیں۔
سونے کی قیمت بڑھنے کے عوامل۔
Feb 10, 2025