پاکستان سے تعاون کیلئے تیار ہیں، آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹین لیگارڈ کی ملاقات میں عمران خان کو یقین دہانی
وزیراعظم عمران خان سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ نے ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ سے ملاقات دبئی میں ہونے والی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ہوئی۔
ملاقات میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔
ملاقات میں ملکی معاشی صورتحال اور بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان سے تعاون کو سراہتے ہیں اور حکومت پاکستان معشیت کے استحکام کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان معاشی اصلاحات کر رہی ہے اور حکومت ملک میں سماجی تحفظ کو فروغ دے گی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف معاشی اصلاحات پر متفق ہیں، آئی ایم ایف اعلامیہ
عالمی مالیاتی ادارے کے اعلامیے کے مطابق منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے اچھی اور تعمیری ملاقات ہوئی جس میں پاکستان میں حالیہ معاشی ترقی اور مستقبل کے امکانات پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جاری آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت کے تناظر میں گفتگو ہوئی جس میں ’میں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کیلئے تیار ہے‘۔
آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے مطابق فیصلہ کن پالیسیوں اور معاشی اصلاحات کے مضبوط پیکج سے پاکستانی معیشت میں استحکام آئے گا، پاکستان کی حکومت درست سمت معاشی اقدامات کر رہی ہے اور معشیت کی بہتری کیلئے پاکستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف معاشی اصلاحات پر متفق ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزراء اور دیگر حکام کے ساتھ ایک روزہ دورے پر دبئی میں موجود ہیں جہاں وہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دورے سے قبل کہہ چکے ہیں کہ چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے ایسی شرائط طے ہوں جن سے عوام پر کوئی بوجھ نہ پڑے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 20 اکتوبرکو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے لیاجا نے والا یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام مجموعی طور پر 19 واں جبکہ گزشتہ 30 سالوں کے درمیان یہ 13 واں پروگرام ہے جو انشا اللہ آخری پروگرام ثابت ہوگا۔
بعدازاں 20 نومبر خبر آئی کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط کے حوالے سے کچھ معاملات پر اختلافِ رائے موجود رہا جس میں توانائی کی قیمتوں میں اضافی ٹیکسز اور چینی تعاون کا مکمل اخراج شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے بتایا تھا کہ ہماری اور آئی ایم ایف کی پوزیشن میں اب بھی فرق موجود ہے تاہم انہوں نے بات چیت کو مثبت اور خلیج کو کم کرنے والی قرار دیا۔
قبل ازیں انہوں نےبتایا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے متوقع 3 ارب ڈالر کی امداد میں سے ایک ارب ڈالر پیر کے روز پاکستان اسٹیٹ بینک کو منتقل ہو چکے ہیں اور بقیہ 2 ارب ڈالر بھی آئندہ کچھ روز میں مل جائیں گے۔
بعدازاں دورہِ چین کے بعد وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مزید امداد حاصل ہونے کی توقع ہے البتہ اس کے حجم اور نوعیت کے بارے میں طے کرنا باقی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارہ بڑھنے کی وجہ سے معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، حکام کے مطابق پاکستان کو ان دونوں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہے۔