اسلامی نظریہ کونسل نے سرعام پھانسی کے حوالے سے آئین میں ترامیم کرنے کی بجائے عدالتوں کے ذریعے جلد انصاف فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ڈاکٹر ایاز نے کہاکہ ملک کاعدالتی نظام اصلاح طلب ہے اور اس کیلئے فوری طور پر بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔زینب قتل کیس اور اس قسم کے سنگین جرائم کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کونسل نے سفارش کی کہ ان سنگین جرائم کیلئے فوری اور سریع الانصاف عدالتوںکا قیام عمل میں لایا جائے۔
معصوم زینب اور اس جیسی آٹھ بچیوں کیساتھ درندگی کے مجرم کیلئے کوئی بھی سزا کم ہے۔ زینب کے گھر والے اور دیگر کئی سنجیدہ حلقے بھی مجرم کیلئے سرعام پھانسی اور سنگساری کی سزا کا مطالبہ کرتے رہے ہیں مگر ایسی سزائوں کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے جس پر سرِدست اتفاق رائے نہیں ہو رہا۔ سرِعام پھانسیوں کے بجائے سزائوں پر فوری عملدرآمد سے بھی معاشرے میں جرائم کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔ صدر کے پاس آج بھی موت کی سزا پانے والوں کی پانچ سو سے زائد رحم کی اپیلیں موجود ہیں۔ فوجی عدالتوں نے سو سے زائد دہشت گردوں کو موت کی سزا سنائی۔ ان میں سے 20 سے بھی کم کی سزا پر عمل کیا گیا۔ سزائوں کو لٹکا کے رکھنا بھی جرائم میں کمی اور خاتمے کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔
اسلامی سزائوں کا اصل مقصدجرائم میں کمی اور خاتمے کیلئے لوگوں کے اندرخوف پیدا کرنا ہے۔اسلامی نظریہ کونسل نے بجا کہا ہے کہ پاکستان میں سزا کی شدت اور سنگینی کی بجائے سزا پر عملدرآمد کی یقینیت کا اہتمام ہونا چاہیے اور یہی وہ بہتر راستہ ہے، جس کے ذریعے جرائم میں کمی کا امکان ہے ۔اسی طرح سزائوںکی تشہیر کیلئے جدید ذرائع ابلاغ سے مدد لی جائے تاکہ اسلامی فلسفہ سزا برائے انسداد جرائم کا مقصد حاصل ہوسکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38