فیض آباد دھرنا کیس دھرنا مظاہرین سے معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد(وقائع نگار‘ آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈی جی آئی بی عدالت میں پیش ہوئے مگر وہ وائرل آڈیو ریکارڈنگ کے حوالے سے رپورٹ پیش نہ کر سکے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ جمع نہ کرانے پر متعلقہ افراد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، عدالت نے سیکرٹری دفاع کو دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ سیکرٹری دفاع رپورٹ میں بتائیں کہ دھرنا مظاہرین سے معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا، عدالت نے سیکرٹری دفاع، داخلہ اور سیکرٹری قانون کو بھی رپورٹ سمیت طلب کر رکھا تھا جب کہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو وائرل آڈیو ریکارڈنگ سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرسکے جس پر عدالت نے ان کی سرزنش کی اور 12 فروری تک رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں رپورٹس جمع نہ کرانے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا اس کمیٹی کا ایک ممبر ملک سے باہر ہے عدالت ایک ہفتے کا وقت دے ،وفاقی وزیر داخلہ ملک سے باہر ہےں ایک ہفتے کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے وزیرداخلہ کی غیر موجودگی میں رپورٹ نہیں دے سکتے جس پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے عدالت کےساتھ کھلواڑ کرنا بند کردیں دھرنے والوں کےساتھ معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیسے استعمال ہواسنا ہے وزارت دفاع والے اچھی انگلش بولتے ہےں لیکن یہاں پر چار جملے لکھ دینے کےلئے تیار نہیں ہیں۔ موصوف نے فیض آباد دھرنے میں بیٹھ کر جو حرکت کی ہے قابل مذمت ہے۔موصوف نے چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لیکر بکواس کی ہے بدقسمتی سے گزشتہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ڈی جی آئی بی کی جانب سے رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت نے ڈائرےکٹرجنرل آئی بی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا کہ تحریری طور پر رپورٹ پیش کی جائے۔فون ریکارڈ کرنا آئی بی کا کام نہیں ہوتا ڈی جی آئی بی نے عدالت کو بتایا آئی بی نے پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔ جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے آپ ایک وائس کو بھی ٹریس نہیں کر سکتے تو پاکستان میں کونسا ادارہ وائس ٹریس کرسکتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ اورڈی جی آئی بی سے تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ