شاہ زیب قتل کے ملزمان کی بریت کیخلاف ازخود نوٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے کراچی میں مبینہ طور پر قتل ہونے والے شا ہ زیب خان قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف از خودنوٹس کیس کا14صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد یکم فروری کو کیس کا فیصلہ دیا تھا جس میں مقدمہ میں سے انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے نکال کر ملزمان کو بری کرنے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔9فروری کو جاری جاری تحریری فیصلہ میں عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے فیصلے کے وقت سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھااگرہائی کورٹ نے جان بوجھ کرعدالتی احکامات کو نظر انداز کیا تو یہ شرمناک ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمی نے انسداد دہشتگردی عدالت میں چالان جمع کرانے کی حوصلہ افزائی کی اورانسداد دہشتگردی قانون کے تحت مقدمہ چلانیکا حکم دیا تھا فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تمام عدالتیں پابند ہیںاس لئے مصنوعی وجوہات تخلیق کرکے سپریم کورٹ کا حکم نظرانداز نہیں کیا جا سکتا فیصلہ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے وقت سپریم کورٹ اور اپنے دیئے ہوئے احکامات کو نظر انداز کیا کیونکہ سپریم کورٹ نے 2013 میں چالان دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا حکم دیا۔فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سوموٹو فیصلہ میں دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلانے کی گائیڈ لائین بھی فراہم کیںیہ بد قسمتی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے عدالت عظمی کے 2013 کے فیصلے کا اپنے فیصلہ میںذکر نہیں کیا ، جبکہ انسداددہشتگردی عدالت نے مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مارچ 2013 میں خارج کی،سندھ ہائی کورٹ نے بھی مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست اپریل 2013 میں مسترد کی۔ شازیب خان کو مبینہ طور پر 24دسمبر 2012ء شارخ جتوئی ، سیراج تالپور، سجا د علی وغیرہ نے قتل کردیا تھا ۔
شاہ زیب کیس