محاذ ... عمران چودھری
chaudharynews@gmail.com
سعودی حکومت یواین سی سی ڈی کے بارہ روزہ گرینڈ کنونشن کی میزبانی کرے گادنیا کی 40 فیصد تک زمین تنزلی کا شکار ہے، جس سے تقریباً نصف انسانیت متاثر ہو رہی ہے، جس کے سنگین نتائج آب و ہوا، حیاتیاتی تنوع اور معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ہم ہر سال کم از کم 100 ملین ہیکٹر صحت مند، پیداواری زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔2000 سے اب تک خشک سالی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور زمین کو سرسبز وشاداب کرنے اور خشک سالی کے خاتمہ کے لیے ناقص انتظامات کی وجہ سے ہے۔ 2050 تک عالمی سطح پر چار میں سے تین افراد خشک سالی سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے.خشک سالی سے متاثرہ پچاسی فیصد لوگ ترقی پذیر ممالک میں رہتے ہیں۔یو این سی سی ڈی دنیا کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے. جہاں حکومتیں کاروباری کمپنیاں اور سول سوسائٹی جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اور درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں. یو این سی سی ڈی ریوکنونشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔اسکی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر دو دسمبر سے 13دسمبر2024ءتک سعودیہ کی میزبانی میں COP 16 کنونشن کا انعقاد کرے گا. COP کنونشن کو لوگوں نے اپنے اہم فیصلہ سازی کے طور پر قائم کیا تھا۔ UNCCD 197 پارٹیوں اور (196 ممالک یورپی یونین) پر مشتمل ہے اور ان ممالک میں جدید دور کی ڈویلپمنٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کا ذمہ دار بڑا پلیٹ فارم ہے۔ UNCCD COP 16 سعودی عرب کی میزبانی میں اقوام متحدہ کی پہلی بڑی کانفرنس ہوگی پہلی بار شمالی افریقہ منی کے علاقے میں UNCCD COP کا انعقاد کیا گیا ہے. جو صحرائی زمینی انحطاط اور خوش سالی کے اثرات کو خوب جانتا ہے۔ سعودی گورنمنٹ کا کہنا ہے کہ ہماری سرزمین کا مستقبل خطرے میں ہے? ہم 16 ملین ایکڑ زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔صحرائی زمین جو کہ سبزہ نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی پیدا کر رہی ہے۔جس میں بچے بوڑھے ,مرد وخواتین اور بالخصوص نئی نسل سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔2025 تک دنیا میں چار لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنے کا امکان ہے جن میں ایک سعودی عرب ہے۔سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ ہماری زمین تیزی سے خشک سالی کی طرف جا رہی ہے۔لیکن ہمارے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اسے خشک سالی سے بچا لیں اور ہریالی کی طرف لے جائیں تاکہ ہم تباہ کن خشک سالی اور سیلاب سے مضبوطی کی طرف جا سکیں ,اور اس کے لیے ہمیں عزائم اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے, زمین کے لیے ہمیں 1.5 بلین ایکڑ تباہ شدہ زمینوں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ 2023ءمیں اقوام متحدہ کے اہداف کو حاصل کرتے ہوئے تنزلی کو روکنا اورجدید سسٹم کی بحالی پر عملدرآمد کس طرح کرنا ہے اس پر ایک اجتماعی معاہدہ کرنا بگڑتی ہوئی خشک سالی سے نمٹنا تبدیلی کے بغیر بڑھتے ہوئے ابادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنا,زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا اور سب کے لیے محفوظ زمینی حقوق قائم کرنا ہمارا فرض ہے۔اور اس پہ معاہدہ کیا جائے گا۔ تاکہ ہم سعودی عرب کو خشک سالی سے بچا سکیں اور یہاں پر ہریالی کر سکیں سبزہ جو کہ اکسیجن اور بیماریوں سے بچاو¿ کا حل ہے ہم اپنی زمینوں کو تباہی سے بچانے کے لیے اس پر مختلف کاروبار سوسائٹیز اور پلانٹ لگانا چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنی زمین سے فائدہ اٹھا سکیں۔دنیا کی40 فیصد زمین خستہ حالی کا شکار ہے جس سے نصف انسانیت متاثر ہو رہی ہے ہماری اب و ہوا ,موسمیاتی و حیاتیاتی تنوع اور معاش کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ عورتوں اور مردوں دونوں کے لیے لچک پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ ان لائن انسانی سماجی اور اقتصادی اخراجات کو کم کرنے کے لیے خشک سالی خوراک پانی اور توانائی کی حفاظت پر اثرات سے نقل مکانی اور تنازعات کے حل کے لیے خشک سالی سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری کرنا ایک انتہائی سودمند عمل ہے جو کہ مختلف عرب ممالک اور خطے کے لیے ضروری ہے اور بہتر ثابت ہو سکتا ہے زمین کا پائیدار ہونا عمارتیں قائم کرنے اور کاروبار کرنے کے لیے بہتر ہے۔ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے۔2030 تک 1.5 بلین ہیکڑ زمین کو خشک سالی سے پاک کرنا دنیا کے حصوں کے لیے ضروری ہوگا۔ 2015 اور 2019 کے درمیان کم از کم 100 ملین ہیکر صحت مند اور پیداواری زمین تھی. COP 16 میں حکو متوں،کاروباری اداروں، اور سول سوسائٹی، سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تیزی سے آگے بڑھیں گے, پائیداری تک پہنچنے کے لیے ایک سرمایہ کاری موثر حل کے طور پر دنیا کے تمام حصوں میں زمین کی بحالی ترقی کے اہداف کو قائم کریں گے۔خشک سالی جو کہ پورے ملک میں کثرت سے اور سختی سے انسانی زندگیوں کو متاثر کررہی ہے۔سعودی عرب جو کہ ویسے ہی صحرا اور خشک سالی کا شکار ہے اور انے والے وقت میں مزید خشک سالی اختیار کر سکتا ہے اسی لیے سعودی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں خشک سالی ختم کرنے کے لیے کانفرنس کی میزبانی کا فریضہ انجام دیں اور لوگوں کو خشک سالی اور بیماریوں کے اثرات سے بچا سکیں.UNCCD COP 16 عالمی امنگوں کو بڑھانے کے لیے اور زمین اور خشک سالی پر کاروائی کو تیز کرنے کے لیے ایک تاریخی اقدام ہوگا اور یہ کنونشن 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ہوگا۔ COP 16 میں،مختلف ممالک کے لوگ اپنے وعدوں اور اقتدامات کو مستحکم کرنے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔ زمینی حقوق کو محفوظ بنانے کے لیے اور سماجی اور نسلی مساوات کو فروغ دیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ زمین پر انحصار فیصلہ سازی کا لازمی جزو ہے۔بزنس فار لینڈ جیسے اقدامات اٹھائے جانے کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے ان اقدامات بارے دنیا بھر کے صحافیوں کو زمینی انحطاط اور خشک سالی کے خلاف عالمی جنگ میں اہم مسائل اور ابھرتے ہوئے حل تلاش کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں مختلف شخصیات اور زرعی ماہرین سے انٹرویو کے مواقع فراہم کیے جائیں گے. صحافیوں کو پورے ایونٹ کے دوران اہم مذاکرات کاروں، ماہرین اور سرکاری داروں سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ میڈیا بریفنگ اور پریس کانفرنسوں کے شیڈول کے لیے UNCCD کی ویب سائٹ سے جڑے رہیں تاکہ اعلیٰ سطح کے انٹرویوز اور ماہرانہ تبصروں تک بروقت رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔بلیو اور گرین زون قائم کیے جائیں گے جہاں پہلی بار، UNCCD COP میں بلیو اور گرین زونز ہوں گے جہاں تسلیم شدہ میڈیا اسٹیک ہولڈرز کو ایک وسیع رینج کے ساتھ منسلک کیا جاسکے گا، جدید ٹیکنالوجیز کے بارے میں جان سکیں گے اور صحرائی زمین کے انحطاط اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے جدید حل کے بارے میں بھی میڈیا جان سکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ کنونشن کے دوران ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔بزنس 4 لینڈ جیسے اقدامات۔ یہ واقعات صحافیوں کو زمینی انحطاط اور خشک سالی کے خلاف عالمی جنگ میں اہم مسائل اور ابھرتے ہوئے حل تلاش کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتے ہیں۔ صحافیوں کو پورے ایونٹ کے دوران اہم مذاکرات کاروں، ماہرین اور سرکاری اہلکاروں سے براہ راست منسلک ہونے کا موقع ملے گا۔ میڈیا بریفنگ اور پریس کانفرنسوں کے شیڈول کے لیے UNCCD کی ویب سائٹ سے جڑے رہیں تاکہ اعلیٰ سطح کے انٹرویوز اور ماہرانہ تبصروں تک بروقت رسائی کو یقینی بنایا جا سکے .کچھ یو این سی سی ڈی کے بارے میں اقوام متحدہ کا کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (UNCCD) اچھی زمین کی نگرانی پر ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔ یہ لوگوں، کمیونٹیز اور ممالک کو دولت پیدا کرنے، معیشتوں کو بڑھانے اور کافی خوراک، صاف پانی اور توانائی کو محفوظ بنانے میں مدد کرتا ہے تاکہ زمین کے استعمال کنندگان کو پائیدار زمین کے انتظام کے لیے ایک سازگار ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔ شراکت داری کے ذریعے، کنونشن کی 197 جماعتوں نے خشک سالی کا فوری اور مو¿ثر طریقے سے انتظام کرنے کے لیے مضبوط نظام قائم کیا۔ اچھی پالیسی اور سائنس پر مبنی زمین کی اچھی سرپرستی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو مربوط اور تیز کرنے میں مدد کرتی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف لچک پیدا کرتی ہے اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکتی ہے…لینڈ ڈے (4 دسمبر): فطرت پر مبنی حل اور نجی شعبے کی شمولیت پر زور دینے کے ساتھ، موسمیاتی تبدیلی، روزگار کی تخلیق، اور غربت کے خاتمے سے نمٹنے میں صحت مند زمین کے کردار پر توجہ مرکوز کریں۔ایگری فوڈ سسٹم ڈے (5 دسمبر): لچکدار فصلوں، صحت مند مٹی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کو اجاگر کرنا,یومِ حکمرانی (6 دسمبر): زمین کے مساوی انتظام کو مضبوط بنانے کے لیے جامع زمین کی حکمرانی اور پالیسیوں کی تلاش
عوامی دن (7 دسمبر): زمین سے متعلق فیصلہ سازی میں نوجوانوں، خواتین اور سول سوسائٹی کی شمولیت پر زور,سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی دن (9 دسمبر): زمین کی صحت اور لچک کے لیے سائنسی ترقی کو تیز کرنا ہے۔لچک کا دن (10 دسمبر): ایسی پالیسیوں اور ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کریں جو موسمیاتی تبدیلی کے لیے لچک کو فروغ دیتی ہیں۔فنانس ڈے (11 دسمبر): زمین کی بحالی اور خشک سالی سے بچنے کے لیے جدید پروگرام کے قریب آتے ہی ایجنڈے اور مقررین کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی جائیں گی۔اور اہم رپورٹس فراہم کی جائیں گی پندرہ اکتوبر: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے خواتین کی زیر قیادت حل پر مطالعہ کا آغاز4 نومبر: یو این سی سی ڈی کے نفاذ کے لیے مالی ضروریات کی تشخیص کا آغاز2 دسمبر: پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ کے ذریعے زمین پر خصوصی رپورٹ کا آغاز6 دسمبر: UNCCD اور UN?Habitat کے ذریعے شہری?دیہی رابطوں اور زمین پر پرائمر کا آغا10 دسمبر: خشک سالی کے اٹلس کا آغا اور11 دسمبر: خشک سالی سے متعلق اقتصادیات کی رپورٹ کا آغاز شامل ہیں