منیلا کی بجلیاں اور ہنرمند لیبر

Dec 10, 2024

مطلوب احمد وڑائچ

 گلوبل ویلج 

مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com
آج کل میں فلپائن میں آیا ہوں، اس کے دو بڑے شہر ہیں ،منیلا اور فیبو۔ یہ چھوٹا سا ملک ہے لیکن انتہائی زیادہ خوبصورت ہے۔ اس کی آباد ی سے کہیں زیادہ سیاح سالانہ وزٹ کرنے آتے ہیں۔ آج کل مہنگائی کا رونا ہر جگہ پر رویا جاتا ہے لیکن فلپائن میں ہر چیز ہی سستی ہے۔ پھل فروٹ کی بات کریں تو یوں سمجھ لیں کہ یہ اتنا سستا ہے کہ فری کی طرح ہی ہے۔ ابھی میں تھوڑی دیر پہلے جنگل سے ہو کر آیا ہوں سڑک کے کناروں پر۔ جنگل میں پھلوں کے درخت ہیں جیسے کیلا ہو گیا ،ناریل ہو گیا۔ آپ توڑیں اور کھائیں۔ فلپائن کی انکم کے بڑے ذرائع میں ایک تو فیشن انڈسٹری ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ زرمبادلہ اس کا اپنی لیبر سے آتا ہے اس کی سکلڈ اور ہنر مند لیبر باہر جاتی ہے خصوصی طور پر پیرامیڈیکل سٹا ف اس کا پوری دنیامیں پایا جاتا ہے۔ کیا امیر ملک، کیا ترقی یافتہ ملک، کیا ترقی پذیر ملک۔ہر ملک میں آپ کو ٹرینڈ تربیت یافتہ فلپائنی نظر آئیں گے۔خصوصی طور پر پیرامیڈیکل سٹاف،میل نرسنگ اور فی میل نرسنگ۔ پوری دنیا میں آپ دیکھ لیں آپ کو 70 فیصد یہی لوگ نظر آئیں گے۔دنیا کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں، مقامی پیرامیڈیکل سٹاف کی تعداد 30فیصدجب کہ 70فیصد انہی فلپائنی لوگوں کی ہے۔ ویسے تو دیگر کئی حوالوں سے بھی اس ملک کی بہت بڑی شہرت ہے۔ جیسے مارکوس اور ان کی اہلیہ امیلڈا مارکوس۔جن کے پاس ہزاروں کی تعداد میں جوتے ہوا کرتے تھے، لباس بھی لاتعداد ان کے پاس موجود تھے۔ زیورات کی وہ بہت بڑی شوقین تھیں اور یہی عیاشیاں ان کی حکومت کو لے بیٹھی تھیں۔مارکوس نے اپنی طاقت کا غلط اندازہ لگاتے ہوئے اپنے مخالف لیڈر اکینوکو قتل بھی کروا دیا اور پھر ان کی بیوی کوریو اکینو نے ریپلیس کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلپائن خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس ملک میں ہر طرح کی خوبصورتی پائی جاتی ہے۔ اتنی خوبصورتی کہ ہمارے ہاں ایک فلم بنی تھی ”منیلا کی بجلیاں“۔ بہرحال یہاں پر ہر کسی کے لیے اس کی پسند کی تفریح موجود ہے۔ویسے تو تھائی لینڈ مساج کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہے جبکہ فلپائن بھی پیچھے نہیں یہ دوسرے نمبر پر مساج کے حوالے سے ہے۔انتہائی سستا یہاں پر مساج ہوتا ہے جو لوگ یہاں ہفتہ دو ہفتہ کے لیے آتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی تھکاوٹ اتارنے کے لیے وہ مساج کروا لیں، دونوں سہولتیں موجود ہیں۔ آپ مساج سینٹر جا سکتے ہیں اور مساج سینٹر سے بھی آپ چاہیں تو اپنے پاس وہاں سے میل یا فی میل مساجر کو بلا لیں۔یہاں پر مساج اتنا سستا ہے کہ پانچ سو پیسو کا جوگیارہ ڈالر کینیڈین بنتا ہے۔
 بنیادی طور پر فلپائن بدھسٹ ملک تھا ،بدھ مت کے ماننے والے تھے۔ لیکن امریکہ اور سپین کا یہاں پر اتنا زیادہ عمل دخل رہا کہ اب یہ ملک کرسچین ریاست بن چکا ہے۔ زبان ان کی فلپینو ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انگریزی بھی بولی جاتی ہے اور انگریزی میں ان لوگوں کی جس قدر مہارت ہے اسی کے پیش نظر پوری دنیا کے بڑے بڑے لوگ اپنے بچوں کی تربیت کے لیے یہیں سے میڈز کو بلاتے ہیں۔ لاہورمیں ، اسلام آبادمیں آپ ایئرپورٹ پر جائیں تو وہاں پر آپ کو فلپائنی لڑکیاں نظر آئیں گی۔یہ بڑے بڑے امیر لوگوں کی ملازمیں ہیں، ان کے بچوں کی تربیت کرتی ہیں۔
 شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے بچوں کے لیے دو میڈز فلپائنی رکھی ہوئی تھیں۔ بلاول ،بختاور اور آصفہ کو انہی میڈ نے پالا ہے۔ جب ہم محترمہ کے گھر جاتے تھے تو میڈ ہی چائے وغیرہ ہمارے سامنے رکھتی تھیں۔ میں نے محترمہ سے پوچھا کہ آپ نے فلپائنی میڈ ہی کیوں رکھی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی لڑکیوں کو انگلش صحیح نہیں آتی وہ بچوں کا تلفظ خراب کر دیتی ہیں۔ ان کی فرسٹ زبان فلپینو ہے ان کا بچہ بچہ انگلش بولتا ہے۔ کیونکہ امریکی یہاں پر ہوتے ہیں۔لاہور میں جتنے بھی امراءہیں انہوں نے یہی فلپائنی میڈزرکھی ہوئی ہیں۔ فلپائن جو ہے وہ پوری دنیا کو پیرامیڈیکل سٹاف مہیا کرتا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک میں جتنے بھی سینئر سٹیزن ہاﺅسز ہیں وہاں پر بھی فلپائنی میڈز ہی ہوتی ہیں۔ 
یہ ملک اوورسیز کو سکلڈ لیبر مہیا کرکے دنیا کے امیر ملکوں کی صف میں کھڑا ہے۔ جو وہاں پر کام کرتے ہیں ان کی انکم پانچ چھ سو ڈالر ہے۔ ان کا گزارا ہو جاتا ہے۔ منیلا بڑا شہر ہے اور فیبو دوسرا بڑا شہر ہے۔ فلپائن کی اپنی آبادی بارہ کروڑ ہے جبکہ سالانہ دو تین کروڑ ٹورسٹ باہر سے آتے ہیں۔ یہاں پر جزیرے ،جھیلیں اور ساحل ہرطرف ہیں۔ یورپین یہ چیزیں بہت پسند کرتے ہیں۔گرینری ہر طرف ہے۔ اور پھل بہت سستا کہ فری لگتا ہے ،کیلے ، ناریل جنگلی ا±گے ہوئے ہیں ،ہر آدمی توڑ سکتا ہے۔ بہت خوبصورت کنٹری ہے۔ مری جیسے علاقے جیسے ہلز اسٹیشن ہیں لیکن مری میں سمندر یا دریا نہیں۔یہاں پر پہاڑیاں ،جنگل، صحرا اور سمندر ساتھ ساتھ ایک جگہ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔فلپائنی اپنی سکلڈ لیبر باہر بھیجتے ہیں۔ پاکستان کی طرح نہیں کہ غیر ہنر مند مزدور باہر بھیج دیں۔یہ تعلیم یافتہ لیبر باہر بھیجتے ہیں۔ میں نے یہاں پر دوتین یونیورسٹیوں کا وزٹ کیا ہے یہاں پر لاکھوں سٹوڈنٹس تیار ہو رہے ہیں باہر جانے کے لیے۔ یہ ان کی پروڈکشنز ہے۔ بچہ پیدا کرو اور اس کو تربیت سے پروفیشنل بناکر باہر بھیج دو اور وہ پھر آپ کو پیسے گھر اور اپنے ملک بھیجتا رہے گا۔
قارئین!ان دنوں پاکستان میں ایک انتہائی سنگین مسئلہ یہ کھڑا ہو گیا ہے کہ سعودی عرب ،دوبئی ،کویت ،ابوظہبی ،شارجہ اور ترکی نے حکومت پاکستان سے بار بارشکایت کی ہے کہ ٹورازم یا سیاحت اور عمرہ و حج کے نام پر آنے والے زائرین ہمارے ملکوں میں آ کر بھیک مانگنے کے مکروہ دھندوں میں ملوث ہیں۔اسی وجہ سے برادر اسلامی ملکوں سے پاکستان کے ہزاروں پیشہ ور بھکاریوں کو ہر مہینے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے جو کہ حکومت پاکستان ،اوورسیز پاکستانی اور پاکستانی عوام کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ایک طرف تو ہم دنیا کی دوسری بڑی اسلامی مملکت اور پہلی بڑی نیوکلیئر پاور ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر ہمارے کرتوت دیکھیں تو ہمیں برادر اسلامی ملکوں کے شہنشاہوں کے سامنے باادب کھڑے ہو کر وضاحتیں دینا پڑتی ہیں۔میری حکومت پاکستان اور پاکستان کی تمام صوبائی حکومتوں سے درخواست ہے کہ پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پر کوئی ایسا نظام متعارف کروایا جائے کہ جس سے حقیقی عمرہ اور حج کے لیے جانے والے زائرین متاثر نہ ہوں لیکن ان مقدس مقامات پر عمرہ اور زیارت کے نام پر جانے والوں اور وہاں سے ڈی پورٹ ہونے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔بھاری جرمانے عائد کیے جائیں اور ان کے پاسپورٹس اور شناختی کارڈ بلاک کیے جائیں۔تاکہ ہم تقریباً دنیا بھر میں موجود 30کروڑ پاکستانی ندامت ،شرمندگی اور احساس کمتری جیسی صورت حال سے باہر نکل سکیں۔میرا خیال ہے کہ حکومت اگر دوسرے دھندوں سے فارغ ہو تو سب سے پہلے اس ایشو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں