عرفان صدیقی کیخلاف درج کرایہ اداری ایکٹ کامقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے سابق مشیر ممتاز دانشور عرفان صدیقی کے خلاف درج کرایہ اداری ایکٹ کامقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیاجس میں درخواست گزار کی استدعا کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا کہ مدعی متعلقہ تمام فریقین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ جسٹس عامرفاروق کی جانب سے جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سرکار کی طرف سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ عرفان صدیقی کا مذکورہ جرم سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا ان کے خلاف مقدمہ کو خارج کر دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ خارج ہونے کے بعد عرفان صدیقی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں ہو سکتی۔ یاد رہے کہ معروف کالم نگار عرفان صدیقی کو 26 جولائی کی رات جی ٹین تھری میں واقع ان کی رہائش گاہ سے قانون کرایہ داری ایکٹ کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور اگلے دن انہیں تھانہ رمنا پولیس نے ہتھکڑی لگا کر اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے وکلائ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عرفان صدیقی کو چودہ روز ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا جبکہ اگلے روز اتوار کو انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ بعد ازاں عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اخراج مقدمہ کی درخواست دائر کرتے ہوئے انتظامیہ کے اقدامات کو بدنیتی پر مبنی قرار دینے کی استدعا کی۔ دوران سماعت عرفان صدیقی کے وکلائ نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ جس نوٹیفکیشن کی بنیاد پر درخواست گزار کو گرفتار کیا گیا وہ جعلی ہے اور اس پر دستخط بھی اصلی نہیں ، 25 نومبر کو آخری سماعت پر سرکاری وکیل نے تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کیا کہ عرفان صدیقی کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور انہیں بری کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں عرفان صدیقی کی استدعا کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا ہے کہ وہ ازالہ عرفی کا مقدمہ عدالت میں دائر کر سکتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ اپنے وکلائ سے مشاورت کر رہے ہیں۔