مقبوضہ کشمیر: امریکی ایوان نمائندگان میں بل پیش

امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کئے گئے بل میں بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش اورسیاسی نظربندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بل میں شہریوں کی مذہبی آزادی کا احترام کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔دوسری طرف بھارتی ہائیکورٹ کی جانب سے مقبوضہ وادی کے طلباء کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے میڈیکل اداروں میں داخلہ لینے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے‘ آئے روز نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے‘عزت مآب خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے‘ مسلسل 128 دن کرفیو لگا کر ان کا عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ پچھلے ساڑھے چار ماہ سے نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہونے دی گئی جس پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو بھی مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کی اجیرن زندگی کا ادراک ہے جس پر انکی جانب سے آئے روز تشویش کا اظہار کیا جاتا رہتا ہے لیکن افسوس کہ بھارت پر کسی قسم کی نہ تو پابندی عائد کی جارہی ہے اور نہ ہی اس پر وادی میں مظالم روکنے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے جس سے حوصلہ پا کر بھارتی مظالم اور اسکے عوام دشمن اقدامات میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس تناظر میں امریکی نمائندگان نے ایک بل کے ذریعے بھارت سے مقبوضہ وادی میں کرفیو ختم کرنے اور سیاسی نظربندوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بل میں شہریوں کی مذہبی آزادی کا احترام کرنے اور انسانی حقوق کے عالمی مبصرین اور صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ امریکی نمائندگان کا بل منظور کرنا اچھا اقدام ہے لیکن جب تک امریکہ بھارت کی سرپرستی ختم کرکے اور اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اس پر عملی طور پر دبائو نہیں ڈالے گا‘ اس وقت تک ہٹ دھرمی پر اترا بھارت وادی میں اپنی ظالمانہ کارروائیاں ترک نہیں کریگا۔ ایک طرف امریکی صدر کئی بار کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں جبکہ دوسری طرف اسکی سرپرستی بھی جاری رکھی ہوئی ہے جس سے حوصلہ پا کر بھارت نہ تو کشمیری عوام کو آزادی دینے پر آمادہ ہے اور نہ اپنی بربریت میں کمی لارہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اب بھارتی ہائیکورٹ کی جانب سے بھارتی وزارت خارجہ اور میڈیکل کونسل آف انڈیا کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ وہ چار ہفتوں کے اندر فیصلہ کرے کہ ایسے طالب علم جنہوں نے آزاد کشمیر اور پاکستان سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے‘ ان کا سٹیٹس کیا ہوگا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت اب کشمیریوں کی تعلیم کے میدان میں بھی آزادی سلب کرنا چاہتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اور اقوام متحدہ بالخصوص اسکے سب سے بڑے حمایتی امریکہ کی جانب سے بھارت پر دبائو نہیں ڈالا جائیگا‘ اس پر اقتصادی پابندیاں عائد نہیں کی جائینگی‘ خطہ میں بدمعاشی پر اترا بھارت کبھی راہ راست پر نہیں آئیگا۔ دنیا کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ بھارتی کارروائیاںخطہ میں جنگی ماحول بڑھانے کا سبب بن رہی ہیں جس سے یہ خطہ ہی نہیں بلکہ کرۂ ارض تباہی کی لپیٹ میں آجائیگا۔ بہتر ہے عالمی قوتیں بھارت کیخلاف ٹھوس کارروائی کرکے اسکے جنونی ہاتھوں کو روکنے کی کوشش کریں۔