وزیر اعظم عمران خان کی شبانہ روز کاوش محنت اور لگن سے پاکستان مشکلات سے نکل کر کامیابیوں کی طرف گامزن ہو چکا ہے۔ ایک کے بعد ایک کامرانی اور حوصلہ افزائی کی خبر آ رہی ہے۔ یہ سلسلہ ٹوٹ نہیں رہا۔ عالمی ریٹنگ کی ایجنسی موڈی نے پاکستان کی معیشت کو بہترین خطوط پر گامزن قرار دیا ہے گزشتہ چار سال کے عرصے میں پہلی مرتبہ پاکستان کا موجودہ اکاؤنٹنٹ خسارے سے نکل کر اضافی ہوا ہے اور چار ماہ سے کم عرصے میں اسکے سٹاک انڈیکس میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ تازہ ترین جائزہ واشنگٹن کے معتبر ادارے ’’موڈیز انوسٹرز سروس‘‘ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ جائزے میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ اور آئندہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو کر اوسطاً جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک پہنچ جائیگا جبکہ گزشتہ برس یہ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد تھا۔ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ حالیہ دنوں سب سے نیچے تھی اب دنیابھر میں سب سے اوپر ہے اور تسلسل کے ساتھ ہے۔ اس کاروبار سے منسلک لوگوں کو 37فیصد منافع مل رہا ہے۔ حیران کن طور پر پاکستان کے زرِِ مبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ سال پاکستان نے 9ارب دس کروڑ ڈالر قرض واپس کیا۔ اگر قرض نہ چکانا ہوتا تو یہ رقم جو یقینا بہت ہی بڑی ہے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی پر صرف ہوتی۔ اگلے سال یقین ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قرض کی اتنی ہی رقم واپس کی جائیگی مگر اس کا اثر قومی امور پر نہیں پڑیگا کیونکہ اس سے زیادہ بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کے ناجائز اثاثے ریکور کر کے قرض کی مد اور قومی ترقی میں استعمال کئے جائینگے۔ بیرون ممالک میں پاکستانیوں کی لوٹ مارسے بنائی جانیوالی جائیدادوں کی تفصیلات حکومت کو مل چکیں اور ریکوری کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان میں موجود ایک پراپرٹی ٹائیکون قسطوں میں460ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروا رہا ہے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے حوالے 40 ارب روپے کئے ہیں۔ اس طرح کی برطانیہ میں کئی املاک ہیں۔ یہ مصدقہ رپورٹس بھی سامنے آچکی ہیں کہ جس پارٹی نے چالیس ارب روپے این سی اے کے حوالے کیئے ،ایسی 19 پاٹیوں کے کیس پکڑے گئے جن میں سے ۱۱ نے عدالتوں سے باہر معاملات طے کرنے کی پیشکش کی ہے ۔ اس سے یقینا کھربوں روپے وصول ہونگے ۔نیشنل کرائم ایجنسی کی ایسی املاک اور جائیدادیں پاکستان کے حوالے کرنے میں کیا دلچسپی ہوسکتی ہے؟اسکی بڑی دلچسپی ہے۔ ایسی متنازعہ اور غیرقانونی جائیدادوں کی مالیت کی نصف رقم ایک معاہدے کے تحت این سی اے اپنے پاس رکھتی ہے ۔ پاکستان کو آدھی رقم مل جانا بھی غنیمت ہے۔ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی ایسی جائیدادوںکی واپسی میں تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے۔ASSETS RECOVERY UNITکے سربراہ شہزاد اکبر اس معاملے کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اِدھر سٹاک ایکسچینج بلندی پر ہے تو اُدھر ڈالرکے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہونے کے بعد ڈالرنیچے آ رہا ہے۔ اسکے 155 سے ڈیڑھ سو تک آنے کی امید ہے ۔ حکومت کی طرف سے پٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ جس سے مہنگائی میں بھی یقینا خاطر خواہ کمی ہو گی۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بھی بہترین مواقع موجود ہیں۔پاکستان کے پُر امن ہونے تاثر ہالینڈ کی ملکہ اور برطانیوی شاہی خاندان کے افراد شہزاہ ہیری اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے دورے سے پختہ ہوا اور حالیہ ایک عالمی رپورٹ میں لاہور اور اسلام آباد کے کرائم فری ہونے کی درجہ بندی میں نوے درجے کی بہتری ظاہر کی گئی ہے۔ اس درجہ بندی کو دیکھ کر ہی ممالک اپنے شہریوں کو کسی ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔بُری حالت ہو تو اس ملک میں جانے سے منع کر دیتے ہیں۔پاکستان میں عالمی سرمایہ کاروں کیلئے بہترین مواقع پیدا کئے گئے ہیں، جہاں جاپانی سرمایہ کاروں کے انکشافات بھی لمحہ فکریہ ہونے چاہئیں۔وہ کہتے ہیں کہ بھارت پاکستان میں سرمایہ کاری کی شدید مخالفت کرتے ہوئے دنیا میں پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ کر رہا ہے۔حکومت کی طرف سے ان بھارتی لغویات کا بھی توڑ کرنا ہے۔پاکستان میں موجود پڑی خالی املاک کا بھی حکومت مناسب استعمال تلاش کررہی ہے۔کچھ املاک دبئی ایکسپوکے دوران پُر کشش معاوضہ پر فروخت کر دی جائیں گی اور کچھ لیز اورکرائے پر دی جا رہی ہیں۔مثلاً گورنر ہاؤس لاہور کے سبزہ زار میں سے کسی ایک میںکوئی تقریب کرنے کا کرایہ دس لاکھ مقرر کیا گیا ہے۔پتہ چلا ہے کہ چھ ماہ کی بکنگ ہو گئی ہے۔گورنر ہاؤس میں ایک کی نہیں کئی سبزہ زارہیں۔ معیشت کیساتھ ساتھ حکومت بھی مضبوط ہو رہی ہے۔اتحادی اسکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کے کھڑے ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024