ایک تصویر ایک کہانی
سکندر علی فیصل آباد کا رہائشی ہے اور لاہور میں سائیکل پر آئس کریم فروخت کرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ دو بچے ہیں جو فیصل آباد میں ایک کرایہ کے گھر میں رہتے ہیں جبکہ وہ لاہور میں محنت مزدوری کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ آئس کریم کمپنی نے تنخواہ بند کر دی ہے اور کمپنی نے کہا کہ آئس کریم لے جائو اور کمشن پر کام کرو ہمارے پیسے ہمیں دیتے جائو باقی خود رکھو۔ سردیوں کی وجہ سے کمیشن صرف روزانہ تین سو روپے بنتی ہے جب گرمیاں ہوتی ہیں تب ماہانہ تین سے چار ہزار بن جاتی ہے آج جب چڑیا گھر کے باہر رش کی وجہ سے سیل ہوتی مگر ٹریفک وارڈن کسی روڈ پر کھڑے نہیں ہونے دیتے پھر گلی محلوںمیں جا کر آئس کریم فروخت کرتا ہوں مگر بہت مہنگائی ہو چکی ہے سردی میں بچے بھی کم خریدتے ہیں ایک ماہ بعد فیصل آباد جا کے بیوی بچوں سے ملتا ہوں۔ خرچہ وغیرہ دیتا ہوں سردیوں میں کمیشن سسٹم سے کچھ نہیں بنتا گرمیوں میں ہی روٹی ملتی ہے۔(فوٹو: عابد حسین)