زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے‘ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس لئے اسے بھرپور توجہ دی جائے اور کاشتکاروں کی کاروباری لاگت بڑھنے نہ دی جائے۔کاشتکاروں کو جدید طریقوں کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بڑھایا جا سکے۔زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جسکی وجہ سے یہ ملکی معیشت کا سب سے بڑا شعبہ نہیں رہا تاہم یہ اب بھی سب سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہاکہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 18 فیصد‘ روزگار کی فراہمی میں 42 فیصد اور برآمدات میں 75 فیصد ہے‘ زراعت کو ترقی دئیے بغیر دیہی آبادی کی حالت زار کو بہتر بنانا اور معاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے اس شعبہ کی گرتی ہوئی شرح نمو حکومتوں کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے جس نے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھ رہا ہے‘ منفی پالیسیوں اور دیگرحالات کی وجہ سے کاشتکار کم قیمت فصلیں اگانے پر مجبو رہیں جبکہ ماضی میں کاشتکاروں کیلئے اعلان کردہ پیکجوں سے بھی دیہی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں عالمی مقام رکھتا ہے یہاں مویشیوں کی تعداد میںتو اضافہ ہو رہا ہے مگر ان سے حاصل ہونے والے گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا‘ لائیو سٹاک کے شعبہ میں کام کرنے والے 40 لاکھ افرادکی بھاری اکثریت کا باقاعدہ معیشت سے کوئی تعلق نہیں جو انکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے‘ پاکستان زراعت میں زبردست ترقی کرنے والے ممالک چین برازیل اور اسرائیل کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔