بھارتی دہشتگردی میںمزید2 نوجوان شہید‘ پنچائتی انتخابات کا آٹھواں مرحلہ بھی ناکام‘ کشمیریوں کا بائیکاٹ
مقبوضہ کشمیرمیں ہفتے کونام نہادپنچائتی انتخابات کے آٹھویں مرحلے کے موقع پر کپواڑہ ، بانڈی پورہ ، بارہ مولا، ، بڈگام ، سری نگر، پامپور سمیت 13 مختلف علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ہڑتال کی اپیل سیدعلی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اورمحمدیاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کی تھی۔ان علاقوں میں لوگ انتخابی عمل سے لاتعلق رہے۔حریت قیادت کی اپیل پر عوام نے انتخابی عمل کامکمل بائیکاٹ کیا۔ ادھر ہفتہ انسانی حقوق کے پانچویں روز انسانی حقوق پامالیوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے احتجاجی پروگرام کی پیروی میںحیدر پورہ ،جامع مسجد،خانقاہ معلی،رعناواری ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پراحتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت خود حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کی اور مظاہرے کے دوران حقوق انسانی کے ہفتے کی تقریبات کو طاقت کے بل پر ناکام بنانے، حریت کارکنوں اور قائدین کی گرفتاری ، پر امن احتجاجیوں کیخلاف طاقت کے بیجا استعمال کے حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کی گئی۔سری نگرشہر خاص کے نوہٹہ علاقے میںاحتجاجی مظاہرین ،پولیس اور فورسز کے ساتھ الجھ پڑے ،جس دوران فورسز نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے شیلنگ کی۔نوجوانوں نے وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکے خلاف جلوس نکال کر پیش قدمی کی کوشش کی توفورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ان کا تعاقب کیا،جس کے نتیجے میں مظاہرین نے تعینات فورسز اہلکاروں پر خشت باری کی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغنے کے ساتھ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔ ضلع کپواڑہ کے لولاب وادی سے تعلق رکھنے والا ایک 17 سالہ نوجوان عبدالرشید پیلٹ فائرنگ سے ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے اسے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات 9 مراحل میں ہورہے ہیں۔ لگ بھگ ایک کروڑ کی آبادی کیلئے ایسے انتخابات ایک ہی مرحلے میں آسانی سے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتے ہیں مگر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کے باعث امن و امان کی صورتحال اس قدر مخدوش ہے کہ بلدیاتی انتخابات نو مراحل میں کرائے جا رہے ہیں۔ پہلے مرحلے سے آٹھویں مرحلے تک کہیں بھی اور کسی بھی علاقے میں ان کا انعقاد پرامن طریقے سے نہیں ہو سکا۔ حکومت لوگوں کو پولنگ سٹیشن پر لانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ جس میں جبر و زبردستی شامل ہے مگر حریت پسند کشمیری‘ بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں۔ وہ ریاستی دہشت گردی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ہڑتال اور مظاہروں سے انتخابی عمل کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ نہ صرف بلدیاتی انتخابات بلکہ ریاستی انتخابات میں بھی کشمیری حصہ لینے پر تیار نہیں ہوتے۔ بلدیاتی اور ریاستی انتخابات کے نتائج اور ٹرن اوور کشمیریوں کی انتخابات میں عدم دلچسپی کے گواہ ہیں۔ ان انتخابات میں ایسا بھی ہوا کہ چار چار پانچ ووٹ حاصل کرنیوالے بھی بلدیاتی کے ممبر بن گئے۔
بھارت نے ہمیشہ استصواب رائے کی اقوام متحدہ کی قراردادوں سے راہ فرار اختیار کیا‘ حالانکہ بھارت خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ لے کر گیا اور اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی کشمیریوں کیلئے حق خودارادیت کی تجویز کو تسلیم کیا مگر اس پر عمل کرنے کے بجائے کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر اپنے ساتھ شامل رکھنے کوشش کی مگر بھارت کے ظلم و جبر کے حربے کشمیریوں کے جذبۂ حریت کے سامنے کامیاب نہ ہو سکے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی اور بلدیاتی انتخابات کو استصواب کا متبادل قرار دیتا ہے۔ یہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ رائے شماری میں کشمیریوں سے پوچھا جانا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت میں سے کس کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں۔ کشمیری ستر سال سے اپنا یہ حق مانگ رہے ہیں جبکہ بھارت ریاستی انتخابات کو رائے شماری کا متبادل قرار دیتا ہے۔ کشمیریوں کو اگر استصواب کا حق دیا جائے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کشمیریوں کی جو بھی رائے ہو‘ اسکے اظہار کیلئے کیا وہ اسی طرح گھروں میں بیٹھے رہیںگے جس طرح ریاستی اور بلدیاتی انتخابات میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں جن سے زیادہ سے زیادہ ٹرن اوور دس پندرہ فیصد ہوتا ہے۔
بھارت کشمیریوں کو اپنا حصہ بنانے کیلئے ظلم کا ہر ہتھیار و حربہ استعمال کرتا ہے‘ کیا بندوق اور بارود سے کشمیریوں کی آزادی کی خواہشات اور جذبات کو دبایا جا سکتا ہے؟ ایسا ممکن ہوتا تو کشمیر میں ہر سو امن اور راوی چین کی بانسری بجارہا ہوتا۔ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی‘ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آزادی کی جدوجہد کرنے پر دہشت گرد اور پاکستان کو دہشت گردوں کا پشت پناہ قرار دیتا ہے۔ پاکستان نے کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت سے کبھی انکار نہیں کیا۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کی جدوجہد کو جائز قرار دیتا ہے۔ دہشت گرد تو بھارت ہے جو کشمیریوں کو جائز جدوجہد کرنے پر بدترین تشدد کا نشانہ بناتا چلا آرہا ہے اور پھر دعویٰ ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے۔ یہ کیسا اٹوٹ انگ ہے جس کی پوری آبادی اسکی بربریت کی بناء پر اس سے سخت نفرت کرتی ہے اور اس کا اظہار احتجاج اور مظاہروں کی صورت میں ہر فورم اور ہر خطے میں کیا جاتا ہے۔ بھارت اپنے مظالم دنیا کی نظروں سے اوجھل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے مشن اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ وادی کا دور سے کرنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ اسکے باوجود مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج جو انسانیت سوز قوانین اور جدید مہلک اسلحہ سے لیس ہے‘ اسکے بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر بہیمانہ تشدد‘ خواتین کی وسیع پیمانے پر بے حرمتی اور اجتماعی قبروں جیسے بھیانک اقدامات سے آگاہ ہے۔ عالمی برادری کے ضمیر کو ایسے واقعات شاید بھارت سے وابستہ اسکے مفادات جھنجھوڑنے سے قاصر رہے ہیں مگر کب تک؟ کشمیریوں کو اپنی جدوجہد اور پاکستان کو انکی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھنی چاہیے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی رپورٹس میں ایک نکتہ مشترک ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مقبوضہ وادی میں ہوتی ہیں۔ چند ماہ قبل اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے پہلی مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تحقیقات کیلئے شام جیسا انکوائری کمیشن بھیجا جائے،کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کشمیری کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج نے145 افراد کو غیر قانونی طور پر موت کے گھاٹ اْتارا، پیلٹ گن کا استعمال کیا، دو مظاہرین کوعمداً گاڑی تلے کچلا گیا، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کونسل اجلاس میں اِس بات پر زور دینگے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی جامع اور آزادانہ تحقیقات کیلئے کمیشن آف انکوائری(سی او آئی) تشکیل دے، انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں مبینہ اجتماعی قبروں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا،انسانی حقوق آفس نے ’’آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ پر تشویش کا اظہار کیا ، جو مقبوضہ کشمیر میں1990ء سے نافذ ہے، جسکے تحت مرکزی حکومت کی اجازت کے بغیر خلاف ورزیوں میں ملوث فوجیوں کیخلاف عدالتی کارروائی نہیں کی جا سکتی، یہ قانون کشمیر میں بھارتی فورس کو استثنا دینے کے مترادف ہے۔
اقوام متحدہ کو اپنی رپورٹس کی سفارشات پر عمل کرانے سے کسی صورت گریز نہیں کرنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا جائزہ لینے اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات کے سدباب کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بلاتاخیر مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے۔ بھارت اس کمیشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتا ہے تو اقوام متحدہ اس کیخلاف پابندیوں سے بھی گریز نہ کرے۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کا بھی احترام کرے ان کو مزید بے توقیر نہ ہونے دے۔ بھارت نے یہ قراردادیں تسلیم کی ہیں‘ ان پر عمل نہیں کرتا تو اقوام متحدہ اسی طرح راست اقدام کرے جس طرح عراق اور افغانستان کیخلاف کیا اور اب ایران اسکے عتاب کا نشانہ بن رہا ہے۔ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عمل کے حوالے سے یکساں رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان کی طرف سے بھی عالمی برادری پر بھارت کا متشددانہ چہرہ پوری قوت سے بے نقاب کرتے رہنا چاہیے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024