امریکہ اپنا فیصلہ واپس لے، بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں:عرب لیگ
عرب لیگ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے کیونکہ اس فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بلکہ اس سے خطے میں تشدد میں اضافہ ہو گا۔امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعدمصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ٰفیصلہ کی مذمت کی گئی ۔اجلاس فلسطین اور اردن کی درخواست پر طلب کیا گیا۔ عرب ممالک کے 22 وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو کیا گیا اعلان عالمی قوانین کی خطرناک خلاف ورزی ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔عرب لیگ نے کہا ہے کہ امریکی فیصلہ عالمی قوانین کی بھیانک خلاف ورزی ہے ۔ا جلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس سے خطہ میں تشدد بڑھے گا،امریکہ اپنا فیصلہ واپس لے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے امریکی فیصلہ کویکطرفہ اور باطل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی غلطی پر چپ نہیں رہ سکتے ۔امریکی فیصلے سے عرب دنیا میں امریکہ پر اعتبارختم ہو گیا ہے۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کاکہنا تھا کہ امریکی فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ اردن کے وزیر خارجہ الیمن الصفدی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو مطمئن کیے بغیر خطہ میں قیام امن ممکن نہیں۔ مصر کے وزیر خارجہ سامع شکری نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے شدت پسندوں کو فائدہ ہوگا، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دو ریاستی حل کو یقینی بنائے جبکہ لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقلی روکنے کے لیے امریکہ پر اقتصادی پابندیوں پر غور ہونا چاہیے۔عرب لیگ کے اجلاس سے قبل فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بتایا کہ امریکی نائب صدر مائیک پنس اور فلسطینی صدر محمد عباس کی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے۔