ایس ای سی پی نے31افراد کی کمپنیوں کا سراغ لگا لیا، تفصیلات ایف بی آر کو ارسال
اسلام آباد (عترت جعفری) سیکورٹیز اینڈ ریسکیو چینج کمشن نے ’’پیراڈائز لیکس‘‘ کے ذریعے سامنے آنے والے 31 افراد کی ملک کے اندر موجود 136 کمپنیوں کا سراغ لگا کر ان کے ’’ڈائریکٹرز کے نام‘‘ آڈٹ شدہ کھاتے، بینک اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات ایف بی آر کو ارسال کردی ہیں۔ تاہم ایف بی آر میںیہ معاملہ تاحال ’’سردخانے‘‘ کی نذر ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر نے نومبر میں ایس ای سی پی کو دو الگ الگ خطوط لکھے جن میں کہا گیا تھا کہ ایف بی آر ’’پیراڈائز لیکس‘‘ کے تحت سامنے آنے والے پاکستانیوں کے بارے میں تحقیقات کررہا ہے۔ اور اسے تحقیقات کے سلسلے میں صلاحیت کی گنجائش کی کمی کے باعث مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ادارے کی مدد کی جائے۔ خطوط میں کہا گیا تھا کہ ان 31 افراد کے بارے میں جن کے شناختی کارڈ سامنے آگئے ہیں بتایا جائے یہ ملک کے اندر کتنی کمپنیوں میں ڈائریکٹرز ہیں۔ ایس ای سی پی کے پاس ان افراد کی آف شور کمپنیوں ، اثاثہ جات ، بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات ہوں تو دی جائیں۔ جن افراد کے متعلق معلومات مانگی گئیں تھیں ان میں فوزیہ رزاق، انیس آر اے الانہ، شریف الانہ، شہریار تاثیر، زاہدہ حبیب، شہزادہ داؤد، عبدالصمد داؤد، صابرینہ داؤد، عزمہ داؤد، کلثوم داؤد، محمد سلیمان، طاہر عبداﷲ، عبداﷲ جے فرشتہ، نور الدین فرشتہ، صدر الدین ہاشوانی، شوکت عزیز، ظہیر الدین، حسین داؤد، شہریار چشتی، محمد ایاز خان نیازی، محمد علی خان نیازی، محمد حسین خان نیازی، عبدالرزاق خان نیازی، عبدالرحمان الانہ شامل ہیں۔ ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق مذکورہ بالا افراد کی 186 کمپنیاں سامنے آئیں ہیں جن میں یہ افراد یا ڈائریکٹرز ہیں یا شیئر ہولڈرز ہیں۔ یہ تمام تفصیلات ایف بی آر کو ارسال کردی گئیں تھیں۔ ایس ای سی پی ان افراد کے بارے میں مزید معلومات کیلئے ’’گلوبل رجسٹر‘‘ کے تحت آنے والے گوشواروں کا انتظار کررہا ہے۔ نئے کمپنیز قانون کے تحت ایس ای سی پی نے ’’گلوبل رجسٹر‘‘ متعارف کرایا تھا۔ جس کے تحت پاکستانیوں کیلئے لازم ہے کہ وہ ہر سال ایک گوشوارے کے ذریعے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں اپنی ڈائریکٹر شپ یا شیئر ہولڈنگ کو ظاہر کریں۔ ’’گلوبل رجسٹر‘‘ کے تحت ’’فارم فری‘‘ (گوشوارہ) داخل کرانے کی آخری تاریخٰ 31 دسمبر ہے۔ یہ عمل مکمل ہونے کے بعد تمام ایسے تمام افراد کی معلومات کو ایف بی آر سے شیئر کرلیا جائیگا جو غیر ملکی آف شور کمپنیاں’’ڈائریکٹر شپ‘‘ یا شیئر ہولڈنگ ظاہر کریں گے۔ ایف بی آر ان تمام معلومات کا جائزہ لینے کے بعد نوٹس جاری کرے گا۔ واضح رہے کہ پیراڈائز لیکس میں 135 افراد کے نام آئے تھے تاہم اب تک چھان بین محض 30 افراد تک محدود ہے۔