دھرنا سیاست کو نہ روکا تو پھر ڈنڈا بردار جتھے ملکی نظام تہہ و بالا کردینگے: چودھری نثار
ٹیکسلا (نمائندہ نوائے وقت +آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دھرنوں کا باب ہمیشہ کے لیے بند کرنا فوج سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے، مسلم لیگ (ن) پرمشکل وقت ہے اس سے نکلنے کیلئے جوش سے زیادہ ہوش سے کام لینا چاہیے، میں نہ پارٹی چھوڑ رہا ہوں اور نہ فارورڈ بلاک موجود ہے، ن لیگ نے اپنے موجودہ سیاسی بیانیے کو اگر جاری رکھا تو انہیں آئندہ الیکشن میں سخت نقصان ہو گا،سینیٹ الیکشن ہو بھی گیا تو مسلم لیگ (ن)کو اکثریت حاصل نہیں ہو گی، سینیٹ الیکشن کو روکنے کی روایت پڑنا ملک کیلئے تباہ کن ہوگا، میری تمام حمایت اور نیک خواہشات اپنی پارٹی کے ساتھ ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے فیض آباد دھرنے پر بات کی اور ان سے وزیراعظم بننے کے بعد ملاقات کا وقت مانگا۔ فیض آباد انٹرچینج پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، فیض آباد انٹرچینج پر قبضے کا مطلب دونوں شہروں پر قبضہ ہے، رانا ثناء اللہ کے بارے میں جواب وہ خود دے سکتے ہیں،پوری عدلیہ کو ہمیں ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے، اگر ایک بینچ سے ہمارے حق میں فیصلہ نہیں آیا تو دوسرے بینچ سے رابطہ کرنا چاہیے،مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی میں نے فوج سے تمغہ لینا ہے، مگر ہمیں بلاوجہ فوج کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے، یہ میاں نواز شریف اور پارٹی کے فائدے میں ہے، ریاست میں ہر قسم کے لوگ حکومتیں اور ادارے ہوتے ہیں، دھرنوں کے باب کو ختم کرنا ہر سیاسی پارٹیوں اور تمام اداروں کی ذمہ داری ہے، یہ جمہوری ملک ہے ،ہمارے دھرنے ہو سکتے ہیں لیکن وہ دھرنے جو عام زندگی میں خلل پیدا نہ کریں ایسا دھرنا قابل قبول نہیں ہو گا ،ن لیگی حکومت کو اس وقت وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے، قوم دیکھے کہ زرداری اور طاہر القادری پہلے ایک دوسرے کو کیا کہتے تھے اور آج ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ان خیالات کااظہارسابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے ایم پی اے ٹیکسلاحاجی عمرفاروق کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سابق وفاقی وزیرنے کہا کہ موجودہ حالات عدلیہ اورفوج کے خلاف بیان بازی کیلئے مناسب نہیں، بلکہ ہم سب کوسنجیدگی اختیارکرتے ہوئے2018 کے انتخابات میںکامیابی کے حصول کیلئے بہترمنصوبہ بندی کی طرف توجہ دیناہوگی، انہوںنے کہاکہ میںنے میاںنوازشریف کوجو بات شروع دن سے بتائی تھی، آج بھی اپنے موقف پرقائم ہوں، عدلیہ اورفوج پرتنقیدمسلم لیگ ن اورمیاںنوازشریف دونوںکیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی، ملک میںدھرنادینے کی سیاست کے بڑھتے ہوئے سلسلوں کاراستہ نہ روکاگیا توپھرڈنڈابردارجتھے جب چاہیںگے ملکی نظام کوتہہ وبالاکرکے رکھ دینگے، انہوںنے کہاکہ 2014ء میںعمران خان اورطاہرالقادری کے اسلام آبادریڈزون کے اندردھرنا وزارت داخلہ کی سخت مخالفت پرقائم رہا اوراس وقت وزارت داخلہ نے نہیں مرکزی حکومت نے اسلام آباد میںعمران خان اور طاہر القادری کے جلوسوںکوداخلے کی اجازت دی تھی،ہم نے پاکستان کو میاںنوازشریف اورمسلم لیگ ن کوبچاناہے، ایک سوال کے جواب میںانہوںنے کہاکہ فیض آبادکے مقام پردھرناگروپ کواٹھانے کے دوران جوفائرنگ کے الزامات میرے گھرکے گارڈزپرلگائے جاتے ہیں ان میںکوئی صداقت نہیں، انہوںنے صحافیوںسے کہاکہ جائیں میرے گھرکے محل وقوع کاجائزہ لیں، انہوں نے کہاکہ میرے گھرکی فصیلیںچودہ سے لیکراٹھارہ فٹ تک بلندی پرہیں، اندرونی حصے سے باہرکی طرف فائرنگ کرکے کسی کونشانہ بنایاہی نہیں جا سکتا، جوبھی تماشہ کیاگیا وہ شرپسندعناصرکی کاروائی تھی، ایک اورسوال کے جواب میںچوہدری نثار نے کہاکہ جسٹس باقرنجفی کی رپورٹ کوپبلک کرنے کافیصلہ دینے والے تین رکنی ججزنے اپنی جس رائے کااظہارکیاہے میڈیا والوںسے گزارش ہے کہ متذکرہ تینوںججزکی رائے کوبھی اپنے ٹی وی چینلز پر نشر کر دیں تاکہ عوامی سطح پرپائے جانے والے ابہام کاخود بخودخاتمہ ہوجائے، ایک اورسوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ طاہرالقادری اور زرداری ملاقات پر اب میں کچھ نہیں کہوں گا عوام کے حافظے اب اتنے بھی کمزور نہیں ہونے چاہئیں،کل تک دونوں ایک دوسرے کو کیا کچھ نہیںکہتے تھے، اس وقت غیر ملکی ایجنڈے کے تحت ملک کے اندرونی و بیرونی حالات کوخراب کیا جا رہا ہے، تمام سیاسی جماعتوںاورمیڈیاء کوملکی حالات کوپیش نظررکھتے ہوئے ملک دشمن عناصرکی سرگرمیوںپرکڑی نگاہ رکھناہوگی، انہوںنے پیپلزپارٹی کے سیدخورشیدشاہ کانام لیئے بغیرکہاکہ مخدوم جاویدہاشمی کی مسلم لیگ میںشمولیت پران کا منفی تبصرہ انکے سیاسی حالات کے بارے میںلاعلمی کاواضح ثبوت ہے، انہوںنے کہاکہ مخدوم جاویدہاشمی کی مسلم لیگ ن میںدوبارہ شمولیت کیلیئے گزشتہ ڈیڑھ سال سے میری جومخلصانہ کاوش ہے اسکے گواہ وفاقی وزیرخواجہ سعدرفیق اورخودمخدوم جاویدہاشمی بھی ہیں، انہوںنے کہاکہ جاویدہاشمی کامسلم لیگ ن میںدوبارہ شامل ہونا نیک فال ثابت ہوگا، انہوںنے مزیدکہاکہ جاویدہاشمی نے میرے کسی رویہ کی وجہ سے مسلم لیگ چھوڑکرتحریک انصاف میںشمولیت اختیارنہیںکی تھی بلکہ انکے کچھ اپنے مسائل تھے۔