کرکٹ تیز ہو رہی ہے، بلکہ تیز تر ہونے جا رہی۔ پانچ روزہ کے بعد ایک روزہ اور پچاس اوورز کے بعد بیس اوورز کی کرکٹ نے مختصر وقت میں مقبولیت حاصل کی اور اب ٹی ٹین کرکٹ کے مقابلے بھی شروع ہو رہے ہیں۔ اس فارمیٹ کے آغاز سے مختصر وقت میں شائقین کو مار دھاڑ سے بھرپور کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ ٹی ٹین کا پہلا ٹورنامنٹ چودہ سے سترہ ستمبر تک شارجہ میں کھیلا جائیگا اس ایونٹ میں دنیا کے نامور کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔ ٹورنامنٹ ڈبل راونڈ رابن کے تحت کھیلا جائیگا۔ ہمارے ہاں ان دنوں یہ بحث جاری ہے کہ ہمارے کرکٹرز کو اس لیگ میں شامل ہونیکی اجازت ملنی چاہیے تھی یا نہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے ٹی ٹین لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت خطرناک ہے۔ یہاں سے بھارتی سٹہ باز پاکستانی کرکٹرز کو پھانس سکتے ہیں۔ یہاں بھارتیوں کا سرمایہ ہے اسمیں ہمارے کھلاڑیوں کی شرکت خطرناک ہے۔کیا انڈین پریمئیر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت خطرناک نہیں کیا، کیا دنیا بھر میں کھیلے جانیوالے کرکٹ مقابلوں میں بھارت کا عمل دخل اور اثر رسوخ نہیں ہوتا، کیا بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کسی کے لیے خطرہ نہیں، کیا بھارت سے تجارت سے کسی کو خطرہ نہیں، ایکطرف بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروائے عین اسی وقت بھارت کے ساتھ ملکر امن کی نام نہاد مہم چلانے پر کسی کو خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔ یہ اچانک کرکٹ میچوں سے ہی سارا خطرہ کیوں ہے۔ اس لیگ میں شامل پاکستانی سرمایہ کاروں کا پیسہ کیا پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک جائیگا؟؟؟ کیا ٹی ٹین میں کھیلنے والے پاکستانی کھلاڑیوں کو حاصل ہونیوالا معاوضہ کسی اور ملک میں جائیگا یا پاکستان آئے گا۔ اگر منافع پاکستان آنا ہے، رقم پاکستانی بینکوں میں آئے گی تو پاکستان کا نقصان کیسے ہے؟؟؟ بنگلہ دیش پریمئیر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے کھیلنے سے ہمیں کوئی نقصان کیوں نہیں ہوتا، بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت اور حسینہ واجد کا پاکستان مخالف رویہ کیا کسی سے ڈھکا چھپا ہے تو کیا ہم اپنے کرکٹرز کو بی پی ایل میں شرکت سے بھی روک دیں؟؟؟حال ہی میں سیالکوٹ ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور گورننگ بورڈ کے رکن نعمان بٹ نے انکشاف کیا تھا کہ سری لنکا کے دورہ پاکستان کو رکوانے کے لیے بھارت نے منفی حربے اختیار کیے تھے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی کامیاب سفارتکاری کے ذریعے سری لنکن ٹیم کے دورہ پاکستان کو ممکن بنانے میں کامیاب ہوا تھا۔ بھارت سے پاکستان کو اصل خطرہ بین الاقوامی سطح پر کھیل کے میدان میں تنہا کرنے کا
ہے۔ ہم کسی ایسی جگہ کو خالی کیوں چھوڑیں جہاں دنیا بھر سے کرکٹرز کھیلنے کے لیے آئیں خطے کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کر رہے ہوں۔ ہمیں میدان خالی چھوڑنے کے بجائے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ پی سی بی کے لیے لازم ہے کہ وہ ایمریٹس کرکٹ اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تمام معاملات میں اپنے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ کوئی بھی ملکی کرکٹ سے بڑا اور اہم نہیں ہے۔ کھیل سے جڑے تمام افراد کی حیثیت اس کھیل کی ہی وجہ سے ہے۔ پاکستان سپر لیگ کا آغاز ایک طرف بہت فائدہ مند ہے دوسری طرف اسکی کامیابی سے بااثر شخصیات کی نظریں بھی اس پر ہیں۔ آج ہر کوئی اس لیگ سے جڑ کر مختلف قسم کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیگ کی کامیابی سے کھیل اور کھلاڑیوں کو فائدہ تو ہوا ہے لیکن مسائل بھی بڑھے ہیں۔ یہ حالیہ مسئلہ بھی پی ایس ایل کامیابی کے مضر اثرات میں سے ایک ہے۔ اس لیگ اور دنیا بھر میں کرکٹ کھیلتے ہوئے ہمارے کرکٹرز کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر قسم کی منفی سرگرمیوں سے دور رہیں۔ کھلاڑی جانتے ہیں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط، دشمنوں کے ساتھ ساتھ دوستوں پر بھی نظر رکھیں۔ کرپشن میں ملوث نہ ہوں ملکی عزت،قومی وقار اور اپنے مستقبل کو روشن بنائیں۔ پاکستان سے کھیلنے کے بجائے پاکستان کے لیے کھیلنے کو اپنا مقصد بنائیں اور دشمنوں کی چالوں کو ناکام بناتے ہوئے سبز ہلالی پرچم کو سر بلند کریں۔ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے نجم عزیز سیٹھی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ کو مسائل سے نکالنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں۔ میرٹ پر فیصلے کرتے ہوئے ملک کے مقبول ترین کھیل کو تنازعات سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔دوسری طرف پاکستان سپر لیگ کے شیڈول کا اعلان ہو گیا ہے۔ بائیس فروری دوہزار اٹھارہ سے دبئی میں شروع ہونیوالا کرکٹ کا یہ میلہ پچیس مارچ کو کراچی میں کھیلے جانیوالے فائنل کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا۔ شیڈول کے مطابق پلے آف کے دو میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ اعلان کردہ تاریخوں کے مطابق میچز کا انعقاد ہوا تو یہ پہلا موقع ہو گا کہ پی ایس ایل کے پلے آف میچز اور پاکستان سپر لیگ کا فائنل کراچی میں کھیلا جائیگا۔ رواں سال پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد، ورلڈ الیون اور سری لنکا کی ٹیموں کے خلاف لاہور میں کھیلے جانیوالے میچز کے بعد ملک کے دیگر شہروں بالخصوص اہل کراچی کی طرف سے پاکستان سپر لیگ میچز کراچی میں کروانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس مطالبے اور پاکستان بھر کے کرکٹ سٹیڈیمز کو آباد کرنے کے منصوبے کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی جانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے دعا ہے کہ کرکٹ کے میدانوں میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگتے رہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38