عالمی مالیاتی فنڈ کیساتھ پالیسی نوعیت کے مذاکرات 13 دسمبر کو ہوں گے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی فنڈ کے پوسٹ پروگرام جائزہ کے حوالے پالیسی نوعیت کے مذاکرات 13 سے 15 دسمبر تک ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پالیسی نوعیت کے مذاکرات میں ’’ادائیگی کا توازن‘‘ اہم ترین ایشو ہو گا۔ آئی ایم ایف پہلے ہی پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ‘ روپے کی قدر اور قرضوں کی حد کے بارے میں اپنے تحفظات پاکستان کو بتا چکا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی بات چیت کا مرکزی نکتہ اپنے 6.1 بلین ڈالر قرضے کی واپسی کو یقینی بنانا ہے۔ آئی ایم ایف روپے کی قدر گھٹانے پر بھی زور دے رہا ہے۔ گزشتہ روز روپے کی قدر میں کمی کی وجہ بھی مارکیٹ میں افواہ سازی تھی کہ پاکستان روپے کی قدر کم کر رہا ہے۔ دریں اثناء وزارت خزانہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی نوعیت کے مذاکرات کے مختلف ادوار مکمل ہو گئے ہیں۔ تکنیکی مذاکرات کے دوران میکرو اکنامک صورتحال‘ توانائی کے شعبے کی ترقی‘ مالیاتی‘ سماجی شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں جاری ترقیاتی پروگرامز پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ سیکرٹری خزانہ نے وفد کو بریفنگ دی اور کہا کہ ملکی معیشت درست سمت میں بڑھ رہی ہے۔ حکومت 6 فیصد شرح ترقی کے حصول کے لئے توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے ہفتہ بھر کے دوران وزارت تجارت‘ ریلویز‘ ادارہ شماریات‘ اوگرا‘ ایس ای سی پی کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔ توانائی‘ منصوبہ بندی سٹیٹ بینک‘ ایف بی آر اور نیپرا کے حکام نے وفد کو بریفنگ دیں۔سیکرٹری خزانہ شاہد محمود نے آئی ایم ایف کے مشن کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ ظہرانہ میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔