ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کی یادگار شہدا جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ
کراچی (خصوصی رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ لندن کے کارکنان کو پولیس نے یادگار شہدا جانے سے روک دیا۔ ایم کیو ایم لندن کی خواتین اور کارکنان کی جانب سے یاد گار شہداجانے کی کوشش پر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں شروع ہوگئی اور پولیس نے 12افراد کو حراست میں لے لیا جس کے بعد خواتین نے یاد گار شہدا کے قریب دریاں بچھا کر قرآن خوانی کی اور ایم کیو ایم کے بانی کے حق اور زندہ ہے مہاجر زندہ ہے کے نعرے لگائے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم لندن کی جانب سے ہفتہ کو یوم شہدا منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔اس اعلان کے بعد ایک روز قبل( جمعہ کو) ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے یادگار شہدا جانے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا تھا تاہم ہفتے کو دو پہر ڈھائی بجے ایم کیو ایم لند ن کی خواتین اور کارکنان کی کثیر تعداد پہنچی اور یاد گار شہداء جانے کی کوشش کی اس دوران اطراف کی گلیوں میں سے موجود افراد بھی آئے اور ان کے ساتھ شامل ہوکر یادگار شہدا جانے لگے جس پر پولیس نے انہیں جانے سے روک دیا اور پولیس کی جانب سے مظاہرین کو بارہا پیچھے جانے کا کہا گیا تاہم شرکا بضد تھے کہ انہیں یاد گار شہداء جانا ہے اور وہاں جاکر فاتحہ خوانی کرنی ہے لیکن پولیس نے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے پولیس اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنان سے جھڑپیں شروع ہوگئی ۔ مذکورہ واقعہ کے بعد لیاقت علی خان چوک کے اطراف اور اِردگرد کی شاہراہوں سے شرکا ریلی کی صورت میں وہاں آنے لگے تاہم ان راستوں پر پولیس اور ینجرز کی نفری تعینات رہی۔پولیس ذرائع کے مطابق ریلی کی صورت میں آنے والے 5افراد کو حراست میں لیکر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق کریم آباد اللہ والی چورنگی ، سنگم گراو¿نڈ اور عائشہ منزل کے راستوں سے موٹر سائیکل پر سوار لڑکے ٹولیوں کی صورت میں جمع ہوئے تھے۔ایم کیو ایم لندن کے ہفتے کے روز گرفتار کئے گئے کارکنوں کو رہا کر دیا گیا۔ پولیس نے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کر دیا۔
پولیس جھڑپ