روئی کے بھاؤ میں اضافہ جا ری سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے معیاری روئی کی خریداری میں دلچسپی کے باعث روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا عنصر معیاری روئی میں فی من 200 روپے کا اضافہ ہوا روئی کا بھاؤ فی من 7100 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کپاس کی پیداوار توقع سے بہت کم ایک کروڑ 10 تا 15 لاکھ گانٹھوں کی ہوگی جبکہ معیاری روئی بھی کم ہونے کی وجہ سے ملوں نے معیاری روئی ہاتھ کرنا شروع کردی صوبہ سندھ میں روئی کا بھا ؤفی من 6200 تا 7050 روپے پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 2700 تا 3200 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6400 تا 7100 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2700 تا 3300 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 6600 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ وفاقی وزارت نیشنل خوراک سیکورٹی و ریسرچ کے ذیلی پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ نے بھارت سے روئی کی درآمد کی پرمٹ کا اجرا کرنا شروع کردیا ہے جو یکم جنوری 2018 سے 31 مارچ 2018 تک ویلڈ ہوگی کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے APTMA نے حکومت سے استدعا کی تھی کہ بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت دی جائے حکومت نے جنوری سے بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت دے دی جس کے اجازت نامہ Permit دینی شروع کردی ہے۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے تاحال بھارت سے تین لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں کل 8 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے متوقع ہے۔ گو کہ اس سے قبل بیرون ممالک سے تقریبا 20 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے گئے ہیں۔ بھارت میں روئی کی فصل پر گلابی سنڈی نے زبردست حملہ کیا ہے جس کے باعث وہاں روئی کی فصل بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس وجہ سے وہاں روئی کے بھاؤ میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ علاوہ ازیں بھارت میں روئی کی فصل متاثر ہونے کی خبروں کی وجہ سے بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں بھی روئی کے بھا ؤمیں اضافہ ہوگیا ہے۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ بھارت سے روئی درآمد کنندگان کو بہت محتاط رہنا پڑیگا کیوں کہ وہاں دسمبر کے مہینے کے بعد سے روئی کی کوالٹی بہت زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ بتایا جاتا ہے۔ اس لئے بھارت سے معیاری روئی ملنا مشکل ہوجائے گی بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مھاراسٹر ضلع میں روئی کی 25 فیصد پیداوار ہوتی ہے جو تقریبا ایک کروڑ گانٹھیں ہوتی ہیں اس سال وہاں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی نے زبردست حملہ کردیا ہے جس سے 60 فیصد زیادہ فصل متاثر ہوئی ہے۔ وہاں کل 150 جننگ فیکٹریاں ہیں جس میں سے 100 فیکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہیں بلکہ پھٹی خراب ہونے کی وجہ سے کئی فیکٹریاں دوبارہ بند کردی گئی ہیں فصل پر گلابی سنڈی کے شدید حملہ سے پودوں کی بڑھوتری بھی رک گئی ہے۔ بھارت میں روئی کے بھا ؤمیں اضافہ کے باعث بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے نیویارک کاٹن کا بھاؤ دوبارہ 75 سینٹ پر جاپہنچا۔ڈالر کے بھا میں اچانک اضافہ سے کپاس کی درآمد مہنگی ہوجانے کے خدشہ کی وجہ سے ملوں نے مقامی مارکیٹ سے روئی کی خریداری بڑھادی جس کے باعث کاروباری حجم میں اضافہ ہوگیا۔