''سچا مسیحا''
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی نظام علم کے بغیر نا مکمل ہے کوئی قوم علم کے بغیر عزت حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ علم روشنی ہے او ر جہالت اندھیرا ہے ۔ اچھی تعلیم و تربیت ہی میں قوم وملک کی ترقی و خوشحالی کا انحصار ہے علم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے انسان کے ذریعہ انسا ن کو عرفان الٰہی جیسی نعمت حاصل ہو سکتی ہے علم ہی وہ چرا غ ہے جس کی مدھم سے مدھم لو کو بھی دنیا نہیں بجھا سکتی ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آج مادیت پرستی کے اس دور میں عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم سے قوم کو آراستہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ اپسما راولپنڈی ڈ ویژ ن کے صدرپروفیسر ابرار احمد خان نے گزشتہ دنوں انفارم کیا کہ نیشنل ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ سکولز اسلام آباد کی میز بانی میں اپسما اور اسلام آباد کی دیگر نجی تعلیمی اداروں کی تنظیموں کے سربراہان کی ایک اہم میٹنگ وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ امور بلیغ الرحمان سے طے پائی ہے۔اجلاس سے قبل کیئرئیرپبلک سکول ستارہ مارکیٹ اسلام آباد کے پرنسپل چوہدری عبید اللہ نے شر کاء اجلاس کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا اجلاس د و گھنٹے کی تاخیر کے بعد وفاقی وزارت کے میٹنگ ہال میںمنعقد ہوا اجلاس میں وفاقی ڈپٹی سیکرٹری تعلیم ، فیڈرل تعلیمی بورڈاسلام آباد کے چیئر مین کے علاوہ وفاقی تعلیمی بورڈ آف گورنرز کے نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے منتخب ممبران ممتاز ماہر تعلیم حاجی ناصر محمود ، چوہدری محمد صفدر، چوہدری عبیداللہ ، عطرت نقوی ، اعجاز محمود بٹ ، چوہدری صفدر حسین ، محمد عثمان ، مقبول ڈار، چوہدری امجد زیب اور دیگر ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا پروفیسر ابرار احمد خان نے یہ سعادت حاصل کی عطرت نقوی سیدنے اجلاس کے یک نکاتی ایجنڈاسے آگاہ کیا وفاقی وزیرمملکت برائے تعلیم و پیشہ وارانہ امور بلیغ الرحمان نے نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ فروغ تعلیم میں بغیر کسی حکومتی بھیساکھیوں کے آپ حضرات کی مساعی جمیلہ کو حکومت وقت قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ ایک ترقی یافتہ ملک کے لیے اس کے تعلیم یافتہ افرا د ہی بنیادی اکا ئی کی حیثیت رکھتے ہیں اور تعلیم یافتہ افراد ہی سے تعلیم یافتہ باکردار ، باوقار اور مہذب معاشرہ تشکیل پاتا ہے ۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ تعلیم ہی ایک ایسا زیور ہے جو انسان کی شخصیت کو معاشرتی، معاشی ، مذہبی سطح پر بہتر بناتا ہے کیونکہ تعلیم کے بغیر انسان بے معنی وبے کردار سمجھا جاتا ہے ملکی ترقی کے لیے ایک ایک فر د کا کردار اہمیت کا حامل ہے اور قیام پاکستان سے آج تک ہم وہ تعلیمی اہداف حاصل نہیں کر پائے جن کی اس وطن عزیز کو ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی یہ نہ صرف خواہش ہے
بلکہ عملی طور پر فرو غ تعلیم کے لیے علم دوست پالیسیاں مرتب کر کے علم کے نور کو پھیلانے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے کیونکہ علم ہی کے ذریعے ہم اپنے معاشرے سے جہالت ، غربت اور دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرسکتے ہیں اور ہماری یہ دلی آرزو ہے کہ غربت اور محرومیوں کے باعث کسی بھی بچے کے لیے تعلیم کادر بند نہ ہو۔ وفاقی وزیر مملکت بلیغ الرحمان کی گفتگو جہاں سچائی پر مبنی تھی اور وہ بھی صدق دل سے چاہتے ہیں کہ پاکستان کے موجود ہ نظام تعلیم کو ایسے مربوط نظام میں ڈالا جائے کہ عصری تقاضوں ک ساتھ ساتھ نئی نسل کو دینی تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائے اسی سلسلہ میں ان کی کی گئی کاوشوں سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ناظرہ قران مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے کیونکہ دینی تعلیم کی اپنی اہمیت و افادیت مسلمہ ہے دینی تعلیم سے انسانیت سے دوستی ، زندگی خدا پرستی ، عبادت ، محبت ، خلوص ، ایثار ، خدمت خلق ، وفاداری ، ایمان داری اور ہمدردی کے جذبات پید ا ہوتے ہیں ۔ دین کی تعلیم سے صالح اور نیک معاشرہ تشکیل پاتا ہے ۔ وفاقی وزیرمملکت برائے تعلیم کو حاجی ناصر محمود ، ابرار احمد خان ،چوہدری عبید اللہ اور محمد عثمان نے وفاقی تعلیمی بورڈ کے حوالہ سے اپنے مسائل پر مبنی گزارشات اور جائز موقف سے آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر نے فی الفور چیئر مین فیڈرل بورڈ ڈاکٹر ملک اکرم کو عمل کر نے کی ہدایت کی کہ آئندہ سے ریگولر طلباء کی امتحانی حوالہ سے تمام خط وکتابت متعلقہ تعلیمی ادارہ کے سربراہ سے کی جائے وفاقی وزیر تعلیم اگر علم کی روشنی سے پاکستان کے ہر بچے کو منور دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی وزارت اور متعلقہ اداروں میں ایسے علم دوست افسران کا تقرر کرنا ہوگاجن کا عمل اور پالیسیو ں سے حکومتی گڈ گورننس کی جھلک نظر آئے منہ زور اور سیاسی نوازشات کے حامل بیورو کریٹس کی ناقص کارکر دگی کی وجہ سے آج حکومت کو یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ پورے ملک میں کسی بھی ادارے کوآ پ مثالی قرار نہیں دے سکتے رشوت ، بددیانتی ، اقربا ء پروری او ر من پسند پالیسیوں کی وجہ سے عوام حقیقی ثمرات سے محروم چلے آرہے ہیں ۔ وفاقی وزات تعلیم ہو یا صوبائی وزارت تعلیم اگر پالیسی ساز واقعی ہی چاہتے ہیں کہ ملک کے اندر سے طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کر کے نجی و پبلک سیکٹر کے تعلیمی اداروں کو بہتری کی جانب لے جانے میں مخلص ہیں تو ان ذمہ داراور باوقاراداروںکی کمان سیاسی نوازشات کے حامل افراد کی بجائے میرٹ پر ایسے علم دانش و ماہرین تعلیم کے حوالے کی جائے جو بھگوان بننے کی بجائے حقیقی مسیحا کا کردار ادا کرتے ہوئے علم و عوام دوست پالیسیوں کو فروغ دے کر حکومتی نیک نامی کا باعث بنیںوفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آبا د کے چیئر مین اور وفاقی وزارت تعلیم کی افسر شاہی کے بھی قبلہ کی درستگی کے لیے وفاقی وزیر تعلیم کو ایسے اقدامات کرنے ہونگے کے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی تصویر کے نیچے بیٹھ کر '' مختار کل ''اور'' ہنومان''بننے کی بجائے افسر شاہی کو یہ سوچنا چاہیے کہ قائد اعظم نے اپنی زندگی کے آخری سانس تک ہمیں دیانت نیکی ،محنت ، خدمت اور فرض شناسی کا جو درس دیا ہے اس پر وہ کتنے عمل پیرا ہیں ؟