رحمت اور شفقت کا مرقع
مکرمی :قرآن حکیم میں جس طرح اﷲ تعالٰی کے بہت سے صفاتی نام ہیں جیسے الرحمٰن ،الرحیم وغیرہ اسی طرح رسول اکرمؐ کے بھی کئی ایک صفاتی نام آئے ہیں ۔ان میں جیسے دو صفاتی نام ایسے ہیں جو اﷲ تعالٰی نے اپنے لئے بھی استعمال کیے ہیں اور رسولؐ کے لیے بھی اور وہ نام ہیں ’’روف‘‘اور ’’رحیم‘‘ان دونوں ناموں مں رحمت اور شفقت کا اظہار ہے جس نبی اکرمؐ میں بے پایاں موجود تھیں بلکہ رب العالمین نے آپؐ کو رحمۃ للعالمین کے لقب سے نواز کر یہ ارشاد فرمایا کہ جس طرح اﷲ کی ربوبیت عام ہے اسی طرح رسول اکرم ؐ کی رحمت و شفقت بھی عام ہے۔ارشاد ربانی ہے ’’ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے سراپا رحمت بناکر بھیجا‘‘رحمت ایسی نرمی کو کہتے ہیں جس سے کسی دوسرے کے لیے احسان اور شفقت جوش میں آئے۔پس رحمت میں محبت،شفقت ،فضل و احسان سب کا مفہوم داخل ہے۔آفتاب نبوت جب غار حرا سے طلوع ہوا تو اس وقت پورا روئے زمین کفر و شرک اور ظلم و عداوت سے بھر چکا تھا۔کہیں پتھروں اور درختوں کی پوجا ہوتی اور کہٰیں سورج،چاند اور ستاروں کی پرستش کی جاتی تھیں۔اخلاقی جرائم انتہا کو پہنچے ہوئے تھے۔شراب نوشی،حقوق کی پامالی،معاشی استحصال جابر اور ظالم حکومتوں کے غیر منصفانہ قوانین نے انسان کو تباہی کے گڑھے میں لاکر کھڑا کیا تھا حضورؐ کی مبارک آمد سے لوگوں کو خدا کی پہچان ہوگئی وہ برائی سے نیکی کی طرف راغب ہوگئے ۔آپ کی رحمت و شفقت نے انہیں حیوان سے انسان کا درجہ دے دیا اور وہ اپنے اعمال میں نیک اور ارادوں میں پختہ ہوگئے۔ آپؐ نے دنیا کو عقیدہ توحید کی تعلیم دی وہ انسان جو بے حسن و حرکت چیزوں کو سامنے جھکتا تھا خدائے واحد کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا۔ (فیصل محمود،اسلام آباد0331-5482086)