میرا پیغام پاکستان
پاکستان قدرت کا وہ عظیم تحفہ ہے جس پر اللہ پاک کا جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم سے کبھی بھی اس نعمت کا ویساشکر ادا ہو ہی نہیں سکا جیسا ہونا چاہیے تھا۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ایک عرصے سے ہمارے حکمرانوں نے جانے انجانے میںدو قومی نظریہ کی اہمیت کو نظر انداز کرنا شروع کیا ہوا ہے۔ ویسے تو ہندوستاں میں مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ آج نریندر موذی حکومت نے روا رکھا ہوا ہے اسے دیکھ کے دو قومی نظریہ کا فلسفہ برصغیر پاک و ہند میں رہنے والے سبھی مسلمانوں کو خوب سمجھ آجانا چاہیے ۔لیکن کیا کیجیے ہم دنیا سے ڈر کے یا دنیا کے سامنے روشن خیال بننے کے چکر میں اسلامی اقدار پر فخر کرنا چھوڑ چکے ہیں۔ایک نظریہ کی بنیاد لاکھوں جانوں کی قربانی کے بعد حاصل ہونے والے ملک کی قدر ہم سے بحیثیت قوم بالکل بھی نہیں ہو رہی ہے ۔اس کی بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ دو قومی نظریے کی بنیاد
پر جو ملک حاصل کیا گیا تھا ،اس ملک کے حکمرانوں نے اقتدار حاصل کر کے مال و دولت جمع کرنے کے لیے ایسے ایسے طریقے ایجاد کرنے شروع کیے کہ آج سات عشرے گزر جانے کے بعد بھی یہ ملک اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو پا رہا ہے ۔ہمارے حکمران خود تو عالیشان محلوں میں رہتے ہیں لیکن ریاستی نظام چلانے کے لیے کبھی ورلڈ بینک،کبھی آئی ایم ایف تو کبھی عربوں سے اربوں ڈالر قرض لے رہے ہیں ۔ادھار دینے والے ہمیں پیسے دیتے وقت ایک تو ان پیسو ں کا استعمال بتاتے ہیںاور ساتھ ہمارے نصاب سے ہماری اقدار ،ہماری روایات ،ہمارے ہیروزاور ہمارے شاندار ماضی کو نکال باہر کر کے اپنی اقدار اور اپنے ہیرو ہمارے نصاب میں شامل کرواچکے ہیں ۔ آج سیاست دانوں کی طرف دیکھیں توایسا لگتا ہے کہ ان کے لیے نظریہ پاکستان کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا ۔ یہ لوگ اپنے ذاتی فائدے کے لیے کبھی ایک دوسرے کے گلے لگ جا تے ہیں اور کبھی ایک دوسرے کا گلا کاٹنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں ۔موجودہ حالات کو دیکھ کے ہر درد دل رکھنے والا پاکستانی پریشان ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم آج اب ایسا کیا کرنا شروع ہو جائیں کہ جس کے کرنے سے پاکستان ہر طرح کی پریشانیوں سے نکل آئے ۔کیسے پاکستانی ایک ہجوم سے قوم بن سکتے ہیں ۔کیا کیا جائے کہ ہماری حکومتیں دوسرے ملکوں سے امداد لینے سے بچ سکیں۔پاکستانی معیشت کو استحکام نصیب ہو اورپاکستان ترقی کی طرف گامزن ہونے لگے اور پھرہمارے بچوں کا مستقبل بھی روشن ہو جائے ۔ملک میں سب ادارے اور محکمے اپنے فرائض اس انداز میں ادا کریں کہ لوگ اپنے معاملات میں الجھنوں سے بچ سکیں۔اورایک عام پاکستانی تناو کے ماحول سے نکل کے زندگی کو خوشگوار انداز میں گزارنے کی کوشش کرے ۔
صاحبو! میرا خیال ہے کہ بڑے مقصد کے حصول کے لیے ہمیں چھوٹی چھوٹی چیزیں بہتر کرنا ہوں گی ۔سب سے پہلے ہر شہری کو یہ طے کرنا ہوگا کہ اس کے قول و فعل سے دوسرے شہریوں کی نہ حق تلفی ہو اور نہ ہی وہ کسی طور دل آزاری کا سبب بنیں گے۔ جب تک ہم نظریہ پاکستان کی روح کو نہیں سمجھ لیتے ,نہ ہم اس ملک کی قدر کر پائیں گے اور نہ ہی ہماری زندگیوں میں بہتری آنا شروع ہو گی ۔بہت ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچے کو معاشرے کا اچھا شہری بننا سکھایا جائے۔ لیکن ہائے افسوس ہماری آج کی تعلیم طلبہ کے اندر پیسے کمانے کی ہوس پیدا کر رہی ہے ۔تعلیمی اداروں میںطلبا کو زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے گر سکھائے جارہے ہیں ۔ماں باپ اور اساتذہ کے درمیان روابط کمزور ہوچکے ہیں ۔سوشل میڈیا نے ایک گھر کے اندر رہتے ہوئے ماں باپ اور بچوں کے درمیان فاصلے پیدا کر دئیے ہیں ۔اگر ہم نے ایک بہتر قوم کی تشکیل کرنی ہے تو ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کی عادت بنانا ہو گی ۔بچوں کو اپنے وقت کی باتیں ,اپنے بڑوں کی باتیں ,ان میلوں کی باتیں جنہیں دیکھ کے ایک نسل جوان ہوئی اور جو میلے آج ختم کر دیے گئے ۔دیسی کھیلوں کی باتیں ,سکول و کالج کے قصے اور خاص کر ہم نے اپنے بچوں کو اسلامی ہیروز کے ساتھ اس خطے میں پیدا ہونے والے شیر دل جوانوں کی کہانیاں بھی بتانی ہیں ۔جب بچوں کو اس علاقے کی ثقافت کی پہچان ہو گی تو سمجھیے کہ انہیں خود کی پہچان ملے گی ۔وہ خود پہ فخر کرنے لگیں گے ۔قوم ایک ہو کے بنتی ہے ۔اور ایک ہونے کے لیے ہمیں سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ اپنے قریب بسنے والے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے کی عادت اپنانی ہوگی۔آج اپنی بیٹھکیں آباد کرنے کی بہت ضرورت ہے۔
آج بہت ضرورت ہے کہ جب کوئی نوجوان عملی زندگی شروع کرے تو اس کے ہاتھ میں ڈگری بھلے چھوٹی ہو یابڑی ، لیکن اس کے دل میں اللہ پہ توکل ، سچ، محنت،لگن اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ ضرور موجود ہونا چاہئے ، ہم جب قائد اعظم کا سبق ایمان ، اتحاد اور تنظیم کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنالیں گے تو پھر اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان بہت جلد اندرونی مسائل پر قابو پالے گا توحضرت علامہ اقبالؒ کا خواب اور قائد اعظمؒ کا ایک اسلامی ، فلاحی اور مستحکم ریاست کا خواب پورا ہوسکے گا ۔ ساری قوم کو جشن آزادی مبارک ہو۔پاکستان زندہ باد