جس کسی نے ملکی خزانے کو لوٹا ہے‘ ان کا احتساب ہونا چاہئے
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اعلان کیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا قانون تحریک انصاف کیلئے نہیں ہے بلکہ ملک بھر کیلئے ہے۔ حزب مخالف اپنے ذاتی مفادات کیلئے نیب کے قانون پر سودا بازی چاہتی ہے‘ لیکن ہم اپنے اصول اور اور نظریئے کو چھوڑ کر حزب مخالف کو این آر او نہیں دیں گے۔ سابق حکومتوں کے کارناموں کی وجہ سے عالمی ادارے ہمارے سر پر سوار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی بالکل واضح ہے اور وہ حزب مخالف ہو یا کوئی اور، کسی کے دبائو میں نہیں آئیں گے۔
اب آتے ہیں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہبازشریف اور مریم نواز کی طرف۔ سابق صدر بینظیر بھٹو سے شادی سے قبل اپنے والد کے ایک سینما میں ٹکٹیں بلیک کرتے تھے۔ شادی کے بعد ان کی دولت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اب تحریک انصاف کی حکومت ہے اور آصف زرداری کے خلاف کالی زرکاری کے مقدمات چل رہے ہیں۔ زرداری نے فالودے والے اور رکشہ والے اور دوسرے بہت سے کراچی کے لوگوں کو اپنا کالے زر کا نشانہ بنایا۔ پارک لین ریفرنس میں نیشنل بنک کے دو سابق صدور سید علی رضا اور سید قمر حسین سابق صدر آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ نیشنل بنک کے دونوں صدور سید علی رضا اور سید قمر حسین کے نیب کے سامنے ریکارڈ کئے گئے۔ بیانات عدالت میں پیش کئے گئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر آصف زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف زرداری کی درخواست پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکائونٹ میں رقوم منتقل کئے جانے کے پے آرڈر پیش کر دیئے۔ احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق آصف علی زرداری کی درخواست پر سماعت کی۔ اس سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ پارتھینوں کمپنی کے ڈائریکٹر وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے۔ پارتھینوں کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا‘ لیکن قرضے کے حصول کیلئے درخواست دی۔ ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکائونٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے انکشاف کیا کہ 296 ملین روپے رکشہ والے کے اکائونٹ میں جاتے ہیں۔ رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان دے چکا ہے کہ اس کا اس اکائونٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جعلی بنک اکائونٹ کے ذریعے گولہ گنڈے والے کے نام پر کروڑوں روپے منتقل کئے گئے۔ فالودے والے کے اکائونٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا۔ اس بحث کے دوران نیب کے وکیل نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکائونٹ میں رقوم منتقل کئے جانے کے پے آرڈر عدالت میں پیش کر دیئے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 200 ملین روپے منتقل ہوئے۔ پارک لین فرنٹ کمپنی صرف چار ہزار روپے اثاثوں کی مالک تھی۔ اس کے باوجود اس کمپنی کو وجود میں آنے سے پہلے ہی ڈیڑھ ارب روپے کا قرض مل گیا۔ وکیل نے انکشاف کیا کہ حبیب بنک کے سربراہ کو رشوت بھی دی گئی۔ اس موقع پر پارک لین ریفرنس میں نیشنل بنک کے دو سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے دونوں وعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لئے ہیں۔ نیشنل بنک کے ایک سابق صدر کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنا لیا گیا ہے۔ عدالت میں پیش کئے گئے ایک وعدہ معاف گواہ نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا کہ آصف زرداری نے بطور صدرِ پاکستان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بنک حکام سے ملوایا۔ تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زرداری نے بنک حکام کو بتایا کہ میرے پیغامات انور مجید اور عبدالغنی مجید پہنچائیں گے۔ زرداری کے دبائو پر ہی قرض کی رقوم جاری کی جاتی رہیں گی جو جعلی اکائونٹس میں گئیں۔
وزیر مواصلات مراد سعید نے اعلان کیا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف ، شہباز شریف ، مریم نواز اور بلاول بھٹو کے خلاف کالی زرپرستی کے جتنے مقدمات اور الزامات ہیں جب حکمران خود کرپشن اور کالی زرکاری میں ملوث ہوں۔ شہزاد اکبر نے اعلان کیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے اداروں کو غیر فعال اور قوانین کو اتنا کمزور کر دیا تھاکہ ڈنکے کی چوٹ پر دعویٰ کرتے تھے۔