میری طبیعت خراب تھی۔ اس کے باوجود نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام راؤنڈٹیبل کانفرنس فلیٹیز ہوٹل میں پہنچا دیر سے پہنچا مگر پہنچا۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے مشیر اکرم چوہدری اس کانفرنس میں میزبان تھے۔ وہ حکومت پنجاب کے بھی مشیر رہے ہیں۔ وہ ایک اہم سیاسی لیڈر ہیں۔ نظریہ پاکستان کے ساتھ ان کی وابستگی دوستوں کے لئے ایک طاقت ہے۔ خوشی کی بات یہ تھی کہ تقریب میں رمیزہ مجید نظامی بھی موجود تھیں۔ شاہد رشید نے انہیں بھی کچھ کہنے کی دعوت دی۔ رمیزہ مجید نظامی نے کہا کہ کشمیر کا ذکر ہوتو مجید نظامی یاد آتے ہیں۔ وہ کشمیر کے بارے میں ایک مستحکم کردار رکھتے تھے۔ نوائے وقتپاکستان اور کشمیر کا ترجمان اخبار ہے۔ اب بھی یہ نمائندگی ہو رہی ہے۔ یہ ہمیشہ جاری رہے گی۔ مجھے یاد ہے کہ میں اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے شاہد رشید مجید نظامی کی وفات پر ملنے گئے تو رمیزہ مجید نظامی نے کہا کہ نوائے وقت ہمیشہ نوائے وقت رہے گا۔ مجید نظامی کی یاد ایک جاوداں جذبے کی طرح زندہ رہے گی۔
رمیزہ نظامی نے کہا کہ یہ مجید صاحب کی آرزو تھی کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ یہ خواب ایک تعبیر بنے گا۔ پاکستان کی صورت میں یہ تعبیر نظامی صاحب مرحوم کے دل میں ہمیشہ تڑپتی رہی۔ یہ تڑپ آج بھی تڑپ رہی ہے۔ ہم اس تعبیر کو تقدیر بنا کے رہیں گے۔
اس اہم کانفرنس میں چیئرمین واپڈا جنرل مزمل حسین وہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، ایڈیٹر نوائے وقت رمیزہ نظامی، سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد حسین ، چیف جسٹس محبوب احمد ، مولانا محمد شفیع جوش، محمد اکرم چودھری مجیب الرحمن شامی، سلمان غنی ، سجاد میر ، سینیٹر ولید اقبال، عطا الرحمن ، بریگیڈئر (ر) فاروق حمید اورکرنل (ر) زیڈ آئی فرخ نے خطاب کیا۔ سجاد میر حامد ولید اور ملک نصیب الزمان بھی سٹیج پر موجود تھے۔
یہ خاص تقریب فلیٹیز ہوٹل میں صبح ساڑھے د س بجے شروع ہوئی۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں کسی تقریب کے لیے یہی وقت ہوتا ہے۔
گورنر پنجاب چودھری سرور نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام اس کانفرنس کو وقت کی آواز سے تعبیر کیا۔ نوائے وقت اخبار کے معانی بھی یہی ہیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ تمام مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی آواز کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ بھارتی وزیر اعظم کو پاکستان پہلے بھی پلوامہ حملے کے بعد سبق سیکھا چکا ہے۔ ہم کسی ایسی صورتحال کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم حقیقت پسندی سے کام لیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ آزادی کی تحریکیں محض بجلی کا بٹن دبانے سے کامیاب نہیں ہوتیں۔ امریکہ کی تحریک آزادی اور ہماری اپنی 1857 ء کی تحریک آزادی صدیوں بعد بارآور ثابت ہوئی۔ موجودہ صورتحال میں غیر حقیقی راستہ اختیار کرنے سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے موقف پر ڈٹے رہیں۔ ہمیں چاہئے کہ کشمیری عوام کا حوصلہ بڑھائیں۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ یہ بات بی جے پی کے منشور میں شامل ہے کہ وہ آئین کی شق نمبر 370 کو ختم کر دیں گے۔ پارٹی نے اس انتخاب میں کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔ خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا وقت آ گیا ہے۔ کشمیری آج کسی صلاح الدین ایوبی اور شہاب الدین غوری کے منتظر ہیں۔ تمام پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بریگیڈئر غضنفر علی نے کہا کہ مودی نے وہی کچھ کہا جس کا وعدہ اس نے اپنے انتخابی منشور میں کیا تھا۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ مودی کا کشمیر کے حوالے سے یہ اقدام سقوط ڈھاکہ کے بعد سب سے بڑا سانحہ ہے۔ اس اقدام کے بعد آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان میں باقاعدہ طور پر شامل کر لیا جائے۔ چیئرمین صاحب کی حد تک بھی عرض یہ ہے کہ ہم مان لیں بھارت نے بھی ٹھیک کیا ہے۔ مجھے بھٹو صاحب یاد آ گئے ہیں۔ اُدھر تم اِدھر ہم۔ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیا سلمان غنی نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے 72 سال سے قائم ’’سٹیٹس کو‘‘ والی صورتحال کو توڑ دیا ہے۔ ہمیں اپنی سفارت کاری پر توجہ دینا چاہئے۔ ۔ امریکہ نے عمران خاں کے دورے کے موقعہ پر کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کی مگر یادرکھیں کہ آج تک کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔
دانشور ایڈیٹر ’’پاکستان‘‘ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان ہماری ایک سفارتی کامیابی ہے۔ یہ ایک حوصلہ افزا بیان ہے۔ انہوں نے بہت اچھی بات کی کہ بھارت اسرائیل ہے اور نہ کشمیر فلسطین ہے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنا محض خام خیالی ہے۔ بھارت ایک سیکولر ملک نہیں ایک ہندو سٹیٹ ہے۔ پاکستانیوں اور کشمیریوں کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس مسئلے کو اب تک زندہ رکھا ہوا ہے۔ آج کشمیر میں حالات نئی کروٹ لے رہے ہیں کہ مودی کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ ہمیں چاہئے کہ پارلیمنٹ میں جو قرارداد منظور ہوئی ہے اس فضا کو لے کے آگے بڑھیں۔ حکومت اور حزب اختلاف دونوں کی ذمہ داری ہے کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ بھارت زیادہ دیر تک کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔
چیئرمین ٹاسک فورس محمد اکرم چودھری نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ کشمیری شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم کشمیر کاز کے لیے یکجا ہو جائیں اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ بریگیڈئر فاروق حمید نے کہا کہ آج کشمیر کا مسئلہ کھل کر پوری دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔ شاہد رشید نے کہا کہ کشمیر جغرافیائی تاریخی تہذیبی ثقافتی اور ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا تھا۔ آج کشمیری مسلمان بھی دو قومی نظریے کی بنیاد پر بھارتی جبرو استبداد پر بھارت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ کشمیری عوام کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔ وہاں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا۔
کشمیر بنے گاکستان کا نعرہ آج بھی نوائے وقت کے صدر دفتر میں موجود ہے جہاں رمیزہ نظامی بیٹھتی ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024