محسن کشمیر … مجید نظامی مرحوم

4فروری 2013ء یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجید نظامی نے کہا میں متعدد مرتبہ کہہ چکاہوںکہ قرآنی زبان میں آجکل کے ہتھیار ایٹم بم اورمیزائل ہیں اوراللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارے یہ گھوڑے بھارتی کھوتوں(گدھوں)سے نہایت بہترہیں۔اگر کبھی پاکستان اورانڈیا کی لڑائی ہوئی تووہ کشمیر کے مسئلہ پرہی ہوگی۔کشمیرہماری شہ رگ ہے اورجس طرح ایک انسان اپنی شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اسی طرح ایک قوم بھی اپنی شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ہے۔
ہندوستان پر انگریز نے حکومت کی اور جانے سے قبل تقسیم ہند کا فیصلہ کیا۔یہاں پر مسلمانوں نے بھی ایک ہزارسال تک حکومت کی ہے اوریہ بات ہندو کو آج تک ہضم نہیں ہو سکی اوران کی پوری کوشش تھی کہ مسلمانوں کو پاکستان نہ ملے۔تاہم یہ عجیب بات ہے کہ مغربی اورمشرقی پاکستان کے درمیان ایک ہزارمیل کا فاصلہ ہونے کے باوجود یہ ملک معرض وجود میں آگیا۔بعدازاں ہماری حماقتوں سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔وہاں اب مجیب کی بیٹی حکمران ہے، اسکا حشر بھی مجیب کی طرح ہوگاکیونکہ وہ پاکستان اوربنگلہ دیش کی غدار ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت، امریکہ اوراسرئیل کو میں شیطانی اتحاد ثلاثہ سمجھتاہوں۔ایک دفعہ میرے پاس امریکن قونصل جنرل آئے اورمجھے امریکی قیادت کا یہ پیغام پہنچایا کہ ہمیں شیطانی اتحاد ثلاثہ نہ کہا کریں ۔میں نے ان سے کہا کہ میں کوشش کروں گالیکن یہ میرے لیے ممکن نہیں ہے۔آپ دیکھ اورسن رہے ہیں کہ میں یہ ٹرم آج بھی استعمال کررہاہوں۔یہ ہمارے ازلی دشمن ہیں ۔خاص کر بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اورجب تک ہم اس کا قلع قمع نہیں کردیتے ہم باعزت قوم کی طرح نہیں رہ سکتے ہیں۔ہمیں باعزت قوم کی حیثیت سے زندہ رہنے کیلئے اس شیطانی اتحاد ثلاثہ کے سریعنی بھارت کو اڑانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے یہ تجویز دی ہے کہ مسئلہ کشمیرحل کرنے کیلئے میری قیادت میں ایک کمیٹی قائم کی جائے تومیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی کمیٹی مسئلہ حل نہیں کرتی ہے۔ میرے خیال میں صرف شمشیر ہی کشمیر کا مسئلہ حل کریگی۔انہوں نے کہا پہلے جہاد میں جب آزادکشمیر حاصل کیااورمجاہدین سری نگر کے قریب پہنچ چکے تھے ۔ اس وقت سول لائن لاہورمیں مسلم لیگی رہنما چوہدری عبدالکریم گھوڑے پر بیٹھ کر مجاہدین کیلئے چھوٹے ہتھیار اور کھانے پینے کی اشیاء لیکر جاتے تھے اورہم انکے گھر بیٹھ کر انہیں بوریوں میں یہ اشیاء باندھ کرانہیں دیتے تھے ۔اس طرح میں نے شروع سے ہی اس جہاد میں کسی نہ کسی اندازمیں حصہ لیا ہے۔میں اب بھی جہاد کیلئے تیارہوں آپ مجھے کسی میزائل یا ایٹم بم سے باندھ کر بھارت پرمار دیں۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد جب بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کردیں تو حضرت قائداعظمؒ نے جرأت ایمانی سے کام لیتے ہوئے اپنے کمانڈر انچیف کو حکم دیا کہ کشمیر میں اپنی فوج داخل کر دو۔ کمانڈر انچیف انگریز تھا۔ اس نے کہا میرا چیف کمانڈر دہلی میںبیٹھا ہے‘ میں اسکی اجازت لے لوں۔ چنانچہ اس نے نا فرمانی سے کام لیتے ہوئے قائداعظمؒ کا حکم ماننے سے بالواسطہ طور پر انکار کر دیا اور یوں یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید بگڑتا چلا گیا۔
4اکتوبر 2013ء کوایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میںمنعقدہ دوروزہ’’ کشمیر حق خود ارادیت کانفرنس‘‘ کے پہلے روزافتتاحی نشست بعنوان ’’تحریک آزادی ٔ کشمیر کا نیا رُخ ‘‘سے اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر مجید نظامی کا کہنا تھا کہ کشمیری میری کمزوری ہے۔قائداعظمؒ نے کشمیر کو ہماری شہ رگ قراردیا تھا۔یہ حقیقت ہے کہ ایک انسان شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتاتو ایک قوم اپنی شہ رگ کے بغیر کیسے زندہ رہ سکتی ہے بشرطیکہ وہ باغیرت اورباہمت ہو۔ہم نے گزشتہ 66سال سے یہ کہنا فراموش نہیں کیاکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جبکہ اسی طرح مکاربھارت نے یہ کہنا بند نہیں کیاکہ کشمیر ان کا اٹوٹ انگ ہے۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم میاں نوازشریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا جبکہ سردار جی نے بھارت کی طرف سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قراردیا۔ بھارت نے گزشتہ66سال سے کشمیر پر قبضہ کیاہواہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بن رہا تھا تو پنڈت نہرو متحدہ ہندوستان کے وزیراعظم تھے، اس وقت لارڈ مائونٹ بیٹن وائسرائے ہند تھے اورکہاجاتا ہے کہ انکی بیگم لیڈی مائونٹ بیٹن کانہروکے ساتھ کھلے عام معاشقہ چل رہا تھا اوراسکے شوہر کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ تھیں۔ تقسیم ہند کے وقت ریاستوں کے بارے میں فیصلہ ہواتھا کہ مسلم اکثریتی ریاستیں پاکستان کے ساتھ اور ہندو اکثریتی ریاستیں بھارت میں شامل ہوں گی۔ہندو اکثریتی ریاستیں بھارت میں شامل ہوگئیں۔کشمیر، جوناگڑھ، ماناوادر اورحیدرآباد دکن کی ریاستوں پر بھارت نے قبضہ کرلیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب کشمیر پر لڑائی شروع ہوئی تو نہرو بھاگے بھاگے اقوام متحدہ چلے گئے کہ یہ ہماری ریاست ہے اوراگر کشمیری ایسا نہیں مانتے تو وہاں استصواب رائے کروایا جائے۔ اقوام متحدہ میں یہ قراردادمنظورہوگئی لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہوسکاہے۔ہم میاں نوازشریف کے مشکورہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی بات کی اورکہا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق جلد حل کیاجائے۔یہ قرارداد اقوام متحدہ نے منظورکی تھی اوراس کا محرک بھارت تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادابھی تک وہیں پڑی ہوئی ہے اورہمارے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ شاید عوام میں بھی جان نہیں ہے کہ وہ حکمرانوں کو مجبورکرسکیں کہ وہ ان قراردادوں پر عمل کروائیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اورلالہ جی بغل میں چھری رکھ کر منہ میں رام رام کر رہے ہیں،صرف میزائل لگانا ہی ان کاواحد علاج ہے ۔انہیں کہاجائے کہ لالہ جی انسان کے بچے بنواورکشمیر کو پاکستان کے حوالے کرو۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمارے دریائوں پر قبضہ کیا ہوا ہے اورجب ہمیں پانی کی ضرورت نہیں ہوتی تووہ یہاں پانی چھوڑکرہمیں سیلاب کی کیفیت میں مبتلاکردیتاہے،اسی طرح جب ہمیں پانی کی ضرورت ہوتی ہے تووہ ہماراپانی بند کر کے ہمارے دریائوں کو ندی نالوں میں تبدیل کردیتاہے۔جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتاپاکستان کا مستقبل مخدوش ہے۔ انہوں نے کہامیں نے کشمیر کودیکھاہواہے‘قیام پاکستان سے قبل جب میں اسلامیہ کالج کا طالبعلم تھاتوہم دوستوں نے کشمیر کی سیر کا پروگرام بنایا۔چنانچہ ہم سرینگر گئے ،یہ وہ سال تھاجب سرینگر کے ایک دریامیںکشتی میں مولانا آزاد سیر کررہے تھے اورلوگ انہیں جوتے ماررہے تھے۔ان ہی دنوں نہرو کی صاحبزادی وہاں گھوڑے پرسوارہوکرسیرکیاکرتی تھی اورہم بھی اسکے مقابلے میں گھوڑے دوڑاتے تھے۔ انہوںنے کہا کہ میں کشمیری نہیں ہوں لیکن میری اہلیہ مرحومہ کا تعلق شوپیاں(کشمیر)سے تھا۔شادی کے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ میں کشمیر جاناچاہتی ہوں تومیں نے کہا بی بی جب تک ہم کشمیر حاصل نہیں کر لیتے میں کشمیرنہیں جائوں گا آپ جانا چاہیں تو چلی جائیں لیکن انہوں نے کہا کہ آپ کے بغیر میں بھی نہیں جائوں گی۔انہوں نے کہاکہ کشمیر سے میراذاتی،جذباتی اورسیاسی تعلق ہے۔میں یہاں موجود نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ جہاد کیلئے تیاررہیںکیونکہ کشمیر جہاد کے بغیر حاصل نہیں ہوگا۔آپ جہاد کیلئے تیاررہیں ،کشمیر صرف تلوار کے ذریعے ہی مل سکتاہے لہٰذا تلوارتیز کریںاوراپنے ایٹم بم اورمیزائل تیاررکھیں انشاء اللہ کشمیر آپ کاہوگا۔جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنی تقریر کااختتام پاکستا ن زندہ باد،کشمیر پائندہ باد کے نعروں سے کیا۔ (ختم شد)