کشمیر میں مودی کی دوبارہ فتح کے بعد حالات بدترین ہوچکے ہیں اور بھارتی فورسز کی دہشت گردی میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ اب وہاں مستقل کرفیو لگاکر لوگوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ انٹرنیٹ اور مواصلات کے تمام ذرائع ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کی خبریں بھی چھپائی جارہی ہیں۔ یاسین ملک کی طبیعت انتہائی خراب ہے لیکن انہیں مناسب طبی سہولتیں نہیں دی جارہیں اور خدانخواستہ ان کی زندگی کو خطرات میں ڈال دیا گیا ہے لیکن عالمی طور پر بھارت کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
مودی کٹر ہندو جماعت سے سیاست کرکے اقتدار تک پہنچا ہے جو بھارت کو کٹر ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے پر چل رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بھارت کے ازلی توسیع پسندانہ عزائم اب کھل کر سامنے آگئے ہیں کہ انہوں نے کشمیر کی علیحدہ قانونی حیثیت ختم کرکے بھارت کا حصہ قرار دیدیا ہے اب بھارت کا ہر عام شہری کشمیر میں جائیداد خرید سکتا ہے اور اب فلسطین کی طرح کشمیر کی زیادہ پراپرٹی ہندوؤں کو دیکر وہاں ایک منظم سازش کے تحت مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کا عمل زور و شور سے شروع کردیا جائیگا اور یہ سب کچھ امریکہ کے صدر ٹرمپ کے مشورے پر ہی ہورہا ہے کیونکہ امریکہ اور اسرائیل قیامت تک کسی بھی صورت میں مسلمانوں اور پاکستان کی اچھائی نہیں چاہیں گے چاہے کچھ بھی ہوجائے۔ امریکہ صرف اور صرف اپنے مفادات کے حصول کی عالمی سیاست کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جیسے ہی ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا مطالبہ کیا گیا تو کشمیر میں بھارت نے فلسطین ماڈل کا آغاز کردیا۔ سی پیک کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان میں افغانستان کے راستے سے سردجنگ کا آغاز کردیا گیا جس میں امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل نے یکجا ہوکر یہ منصوبہ بنایا کہ سی پیک کو کسی بھی صورت مکمل نہیں ہونے دیا جائے اور اس سازش میں چند عرب ممالک کو بھی شامل کرکے بلوچستان میں شورش پیدا کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی لیکن اب تک ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد شاید اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی پیک کی بروقت تکمیل روکنے کے لئے کشمیر میں آگ لگادی جائے اور پاک بھارت جنگ کرادی جائے تاکہ کمزور معاشی حالات کا شکار پاکستان بھارت سے جنگ میں الجھ کر سی پیک کی تعمیر کو بھول جائے اور دوسری طرف افغانستان کا محاذ کھول کر پاکستان کی کمر توڑ دی جائے۔اس سنگین صورتحال میں اگر ہماری حکومت اب بھی امریکہ سے کوئی امید لگائے بیٹھی ہے تو یہ تاریخی حماقت کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔اگر ہماری حکومت اقوام متحدہ سے کسی قسم کے کردار کی متمنی ہے تو یہ بھی ممکن نہیں کیونکہ اقوام متحدہ دراصل امریکہ کا ہی دوسرا نام ہے اور یہ عالمی ادارہ امریکہ کے سامنے ربڑ اسٹمپ ہے۔ہمارے پاس جو بہترین آپشن ہیں وہ فوری طور پر روس اور چین کی جانب رجوع کرنے کے ہیں۔ میرے قائد ایئرمارشل اصغر خان (مرحوم) ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ ہمیں روس سے قربت پیدا کرکے بہترین دوستی قائم کرنی چاہئے اور امریکہ کی خوشنودی کے حصول کی خاطر روس اور چین کے ساتھ بہترین تعلقات کے قیام پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان فوری طور پر چین اور روس کے دورے کریں اور موجودہ صورتحال پر انہیں اعتماد میں لیکر ایسا عالمی دباؤ پیدا کیا جائے کہ اقوام متحدہ مجبور ہوجائے کہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے خاتمے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے اور بھارت کو نہ صرف کشمیر کی علیحدہ حیثیت بحال کرنے کا پابند بنایا جائے بلکہ اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں مسئلہ کشمیر جنگ کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا بلکہ پاکستان و بھارت کیلئے جنگ صرف اور صرف نقصانات کا باعث ہی ہوگی۔امریکہ تو چاہتا ہی یہی ہے کہ خطے میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو اور پاکستان و بھارت اپنے بجٹ کے زیادہ حصے سے امریکی اسلحہ خریدتے رہیں تاکہ امریکی معیشت مضبوط تر ہوتی جائے اور ان دونوں ممالک میں اسلحے کے انبار لگتے چلے جائیں لیکن عوام کا معیار زندگی بد سے بدتر ہوتا چلا جائے۔ کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہئے البتہ کشمیری خود اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد مزید تیز کردیں اور پاکستان عالمی طور پر کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی تمام ممکن مدد کرے تاکہ عالمی دنیا مجبور ہوجائے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر دنیا میں کسی بھی وقت ایسی ایٹمی جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے جو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38