تمباکو نوشی سے روزانہ 300 افراد ہلاک ہوتے ہیں، سینٹ خصوصی کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد( صباح نیوز) سینٹ کی خصوصی کمیٹی میں ارکان نے سگریٹ نوشی سے متعلق ٹی وی اشتہارات میں تضادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سگریٹ کی خوابیاں اور پھر نقصانات بتائے جاتے ہیں یا اشتہار ت تبدیل کیے جائیں کہ سگریٹ مضر صحت نہیںہیں یا پھر اس کے مضر نقصان تک محدودرکھا جائے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی وجہ سے روزانہ 300 افراد ہلاک ہوتے اور 5 ہزار ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں تمباکو کے شعبہ میں ٹیکس 111 ارب روپے سے کم ہو کر 88 ارب روپے رہ گیا ہے ، بنیادی وجہ نان کسٹم پیڈ سگریٹ کی بھر مار ہے، آزاد کشمیر، فاٹا اور دیگر علاقوں میں نان کسٹم پیڈ سگریٹس تیار ہورہے ہیںاورجہلم سمیت بعض علاقوں میں غیر قانونی سگریٹ فیکٹریز پکڑی ہیں ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وجہ سے سگریٹ کے ایک برانڈ کی قیمت 70 روپے ہو ئی جبکہ نان ڈیوٹی پیکٹ 30 روپے میں مارکیٹ میں دستیاب تھا ۔ ایوان بالاء کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ کنونیئر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ تمباکو سیکٹر ٹیکس میں کمی کے اسباب سے آگاہی کے لئے یہ خصوصی کمیٹی کام کر رہی ہے۔ اجلاس میں ایف بی آر ، پاکستان ٹوبیکو بورڈ ،وزارت کامرس اور ایف بی آر کے حکام نے خصوصی کمیٹی کو ٹیکس میں کمی تفصیلات بارے آگاہ کیا۔ آگاہ کیا گیا کہ دو بڑی کمپنیوں سے90 فیصد ٹیکس وصول ہوتا ہے باقی چھوٹی کمپنیاں ہیں ۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ایک دم اربوں روپے ٹیکس کم ہوجائے تو ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تھرڈ ٹیئر بھی شامل کیا پھر بھی ٹیکس کی وصولی میں کمی ایف بی آر کی نا اہلی ہے ۔کمیٹی کو تمام کمپنیوں کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ رکن کمیٹی ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ فیکٹریوں اور ان کے مالکان کی تفصیلات ، کتنی فیکٹریوں پر چھاپے مارے گئے اور کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے ۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنا تھرڈ ٹیئر لگانے کے باوجود بھی اربوں روپے کم وصول ہوئے ۔ بہتری کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز تجاویز پیش کریں مل کر غلط سسٹم کو ٹھیک کرنے میں حکومت کی مدد کریں ۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ پاکستان میں بننے والا برانڈ کشمیر میں بغیر ڈیوٹی کے تیار کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ کی سمگلنگ جاری ہے اسے روکا جائے۔ملک میں سگریٹ کی پیداوار میں خاصا اضافہ ہوا ہے منافع کمپنیاں باہر کے ملک لے جارہی ہیں۔سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ وزارت صحت نے ڈبلیو ایچ او کو معاہدے کیلئے دو افراد بھیجے ہیں جن کا تعلق وزارت سے ہی نہیں ہے وہ پاکستان کیلئے معاہدے پر دستخط کریں گے۔