قرضے معاف کرانے والے 75 فیصد ادا کر دیں تو کارروائی نہیں ہوگی‘ سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے بینکوں سے 54ارب روپے قرضہ معافی کیس میں ملوث 222 کمپنیوں اور شخصیات کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کی 30جون کی سماعت کا تحریری آرڈر جاری کردیا ہے۔ عدالتی آرڈر میں 222 کمپنیوں اور شخصیات کو آپشن(ون) دیا گیا ہے کہ وہ واجب الادا رقم کا 75فیصد جمع کروادیں تو ان کے خلاف مقدمہ میں مزید کاروائی روک دی جائے گی ۔ آپشن نمبر دو یہ ہے کہ عدالت خصوصی ٹربیونلز تشکیل دے دے گی جو مقدمات کا چھ ہفتے میں فیصلہ کریں گے اس صورت میں کمپنی یا فرد کو تمام رقم جمع کرانا ہوگی جو کیس کے فیصلہ سیمشروط ہوگی ۔ عدالت نے آپشن استعمال کرنے کے لیئے 10روز کی مہلت دی تھی ۔ آئندہ سماعت تک آپشن استعمال نہ کرنے والوں کا معاملہ کمیشن کو بھیج دیا جائے گا ۔ کیس میں ڈگری جاری ہونے پر اٹیچ(مورٹ گیج )پراپرٹی ضبط کرلی جائے گی ۔ جو کمپنیاں اور شخصیات آپشن ون استعمال کرتی ہیں تو 75فیصد رقم پے آرڈر اور چیک کی صورت میں رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرواسکتی ہیں اس حوالے سے رجسٹرار سپریم کورٹ ایک الگ اکائونٹ کھولیں گے۔ عدالت کے اس حکم کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر پبلک کیا جائے گا ۔ عدالت نے کیس کو 16اگست کے لیئے سماعت کیلیئے مقرر کردیا ہے۔سپریم کورٹ آف کے سامنے اور الیکشن کمیشن کے باہرگزشتہ روز انتخابی دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کیمظاہرے کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال پر مقدمہ درج کر لیا گیا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں مقدمہ میں امتیاز راجہ اور خاتون کوثر گیلانی کو نامزد کیا گیا مقدمہ کے اندراج کے بعد تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوشش کررہی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خواجہ سراء بھی معاشرے کا ایک فرد اور حصہ ہیں ، جس طرح معاشرے میں ہر شخص کو عزت حاصل ہے خواجہ سرائوں کو بھی ویسی ہی عزت ملنا چاہئے ، سپریم کورٹ پہلے بھی اس حوالے اقدامات اٹھا چکی ہے مزید اقدامات ٹھائے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ خواجہ سرائوں کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے ، پیٹ بھرنے کے بعد انسان کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ عزت ہے، جس طرح معاشرے کے طبقات کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں اسی طرح خواجہ سرائوں کا بھی ان پر حق ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں اسلام آباد (سپریم کورٹ)میں خواجہ سرائوں کے سمینار سے خطاب کے دروان کیا۔