پاکستان کی اقتصادی مشکلات چینی سرمایہ کاری اور 12 رب ڈالر کی ضرورت

پاکستان کو اقتصادی چینلجز کا سامناہے، چین عالمی پراپیگنڈا نظر انداز کرکے سرمایہ کاری بڑھائے، گلوبل ٹائمز۔ پاکستان کی اقتصادی صورتحال دیوالیہ ہونے کی طرف نہیں جارہی۔ اسے چینی امداد کی ضرورت ہے: رپورٹ۔ پاکستان کو مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے 12ارب ڈالر کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف سے رجوع کرنے میں تاخیر سے کرنسی پر منفی اثرات مرتب ہونگے:ماہرین۔
سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط اور پائیدار دوستی اور مستحکم اقتصادی تعلقات کی مثال ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے دشمنوں کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح چبھ رہا ہے۔ یہ ملکی و غیر ملکی عناصر اس منصوبے کے تکمیل اور تعمیر کے بارے میں منفی پراپیگنڈے کرنے سے باز نہیں آتے اورمنفی پراپیگنڈے سے پاکستان میں بدامنی اور معاشی بدحالی کے حوالے سے چینی عوام اور سرمایہ کاروں اور عالمی اداروں کو متنفر کرتے رہتے ہیں۔ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے اسی تناظر میں اپنی حکومت اور سرمایہ کاروںکو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس منفی پراپیگنڈے کا اثر نہ لیں۔ پاکستان کی سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہے۔ سی پیک کی تکمیل سے وہاں قومی ترقی اور خوشحالی کی رفتار مزید تیز ہوگی۔ اس خبر سے یقیناً چینی سرمایہ کاروں اور اداروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوگا۔ جلد ہی ملک میں نئی حکومت اقتدار سنبھالے گی۔ اس وقت ملک کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو درست رکھنے کیلئے فوری طور پر 12ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس کیلئے آئی ایم ایف سے قرض لینے یا نہ لینے کا فیصلہ نئی حکومت نے کرنا ہے جو اس کیلئے کڑا امتحان ہے۔ بیل آﺅٹ پیکیج لینے میں تاخیر کی صورت میں ملکی کرنسی پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر بیرونی قرضوں کی اقساط کی ادائیگی اور درآمدات میں شدید مشکلات پیش آئیں گی۔ یہ فیصلہ نئی حکومت کو جلد از جلد کرنا ہوگا۔ روپے کی قدر میں کمی سے پہلے ہی مہنگائی تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے آئی ایم ایف کے قرضے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس صورتحال میں فی الحال چین کی طرف سے ہماری بھرپور اقتصادی امداد ہی ہمارے معاشی استحکام میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ نئی حکومت کو اس معاشی عدم استحکام سے نکلنے کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھانا ہوںگے۔

ای پیپر دی نیشن