ملک کیلئے پریشان کن صورتحال
ظہرکی نماز پڑھتے ہوئے ذہن میں یہ خیال آگیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا لاکھ کروڑ بار شکریہ ادا کروں تو بھی کم ہے کیونکہ ان کی سالہا سال کی کوشش اورمحنت سے ہمیں غیروں کی غلامی سے نجات ملی اورہم اب آزادی سے رہنے لگے وہ بغیر لالج کے کیا لیڈرتھے۔ قائداعظم محمدعلی جناح‘ لیاقت علی خان‘ خواجہ ناظم الدین‘ سردار عبدالرب نشتر اوردیگرپرانے لوگ جو اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں اللہ تعالیٰ انہیںغریق رحمت کرے۔انہیں اپنی کوئی لالچ نہیں تھی‘ فکر تھی توپاکستان اور اپنے عوام اورلوگوں کی‘ کچھ ہزاروں لٹ پٹ کے آئے اورکچھ یہاں کے مہمان بنے۔ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے دنیاسے رخصت ہونے کے بعد چند ایک کے سوا سیاسی لیڈروں نے اب تک اودھم مچایا ہوا ہے۔ کوئی ہارتا ہے تو نتائج تسلیم نہیںکرتا‘ کوئی جیتتا ہے تو ڈھول تاشے کرنے لگتا ہے‘ میں تو سیاسی پارٹیوں اورانکے گٹھ جوڑ پرحیران ہوں۔ کل کے ایک دوسرے کے دشمن آج ایک دوسرے کے دوست اور سجن بننے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ موجودہ وقت کی بننے والی حکومت کامیاب نہ ہونے دیں کیونکہ ان کاروزگار اور انکم بند ہوگئی ہے‘ ا ب انہیں اور جیب سے خرچ کرناہے اورپڑے گا۔ میری 80,85 سال کی عمر میں میں نے نہ کبھی سنا نہ پڑھا کہ ان لوگوں نے کبھی شکرانے کے نفل بھی ادا کئے ہوں۔ لیڈر توپاکستان میںبہت گزرے ہیںاخبارات میں انہیں کسی کو اچھا کسی کو براکہا جاتاہے‘ لکھا جاتاہے لیکن میں تو موجودہ چند مہینوںسے جو سیاست دیکھ اور پڑھ رہا ہوں‘ پاکستان کے لئے یہ حالت بڑی پریشان کن ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے حال اور حالات پررحم کرے اور جوزبان سابقہ پرائم منسٹر اوران کی ماڈرن حسینہ واجد استعمال کررہی ہیں دیگروزراء حضرات کررہے ہیں توبہ توبہ موجودہ دورکے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان کا شکریہ کہ بہت تحمل سے کام لیا اورلے رہے ہیں اورفیصلہ سننے کے بعد سابق وزیراعظم کو اور موجودہ حسینہ واجد اپنے گھر چلے جانا چاہئیے تھا اور اللہ اللہ کرتے اسکی بجائے انہوں نے اور انکی ٹیم دھوم دھڑکا شور شرابا اور سرکاری خرچ پر روڈ ناپنے اور جلسے شروع کردئیے لیکن ناکامی کا منہ دیکھ کر جیل کی ہواکھانی پڑی۔ شرافت سے سب کچھ بتادیتے تولوگوں اور عوام میں عزت ہوتی‘ لیکن اب تو معاملہ چڑیاں چگ گئی کھیت اب کیا ہوت کیونکہ ہر بار لمبے لمبے عرصے تک حکومت کرنے والوں نے غریبوںکیلئے کچھ نہیں کیا۔ اپنے مفاد کے لئے دوروں پردورے کرتے رہے‘ اپناکاروباربڑھاتے رہے اور غریبوں کے ٹیکس کے پیسے سے عیاشیاں کرتے رہے۔ میں کوئی زیادہ پڑھالکھا تعلیم یافتہ نہیں ہوں مجھے کس چیزنے لکھنے پر مجبورکیا یہ تو مجھے بھی پتہ نہیں ہے لیکن محترم جج صاحبان ہائی کورٹ سپریم کورٹ نے بہت کم سزا لوٹ مارکرنے والوں کوسنائی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ نوازشریف اوران کی سابقہ پوری کابینہ کو جیل بدین بھیجا جاتا یہ ساری قوم کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہم نے ایٹم بم بنایا‘ ہم نے فلاں کام کیا‘ ہم نے سی پیک بنایا‘ ہم نے بجلی بنائی‘ عوام کاپیسہ خرچ کرکے جلسے کئے‘ سیکیورٹی لی‘ عیاشیو ں کے لئے وزیراعظم ہائوس اور چیف منسٹر ہائوس پنجاب استعمال کیا‘ ساری دنیا جانتی ہے کہ ایٹم بم بھٹو صاحب کے دورمیں کوششوں سے بنا‘ جس کی بناء پر ہنری کسینجر نے اور امریکہ نے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کودھوکہ دیا‘ بھٹو صاحب کوپھانسی چڑھوایا‘ بھٹو صاحب کے خاندان کو تباہ کرنے میں زرداری سمیت کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی زرداری کے اعمالوں کی وجہ سے پیپلزپارٹی ہاری بلاول زرداری نے محنت خوب کی لیکن زرداری کی وجہ سے ہارا پھربھی ووٹ لئے‘ بھٹو صاحب کو یہ لوگ نہیں پہنچ سکتے بھٹو صاحب نے غریب کے لئے پنشن اور علاج اور 8 گھنٹے ڈیوٹی اوربونس اور چھٹیوں کابندوبست کیا‘ اپنے دور میں روٹی کپڑا اور مکان دیا‘ عوامی سوٹ سو ڈیڑھ سو کا کردیا‘ جو بہترین لباس ہے ۔ زرداری کاچیئرمین بننا پرانے ورکرز کی تباہی کا سامان بنا۔ بلاول تو اپنی کروڑوں کی جائیداد کا مالک ہے‘ بھٹو صاحب پر آج تک پیسے کاا لزام کسی نے نہیں لگایا‘ خاندانی پیسے والا امیر تھا‘ خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی کو ن لیگ سے اتحاد کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا کیونکہ ن لیگ نے شہید بینظیر بھٹو غریبوں کی خادمہ اور پیپلزپارٹی کو اور دیگر کو کئی دفعہ دھوکہ دیا‘ کیونکہ سیاست نام ہے جھوٹ فریب اور لوٹ مار کا‘ سیاست دانوں کو عوام کی فکر ہوئی تو لوٹ مار نہ مچاتے‘ یہ قوم دشمن غدار اوراپنے فائدے کے یار ہیں۔ پاکستان ایک مقدس امانت ہے اس کی حفاظت لیڈروں اورقوم کافرض ہے‘ آخرمیں بہت ہی مودبانہ گزارش ہے کراچی کے سارے خاندان جو ایک سے زیادہ قربانیاںکرتے ہیں ایک قربانی ڈیم کے فنڈ میںدیں۔