ہفتہ ‘ 26شعبان المعظم 1442ھ‘ 10؍ اپریل2021ء
سابق ایم این اے عبدالحق عرف میاں مٹھو نے 85 سال کی عمر میں دوسری شادی کرلی
عبدالحق عرف میاں مٹھو بزرگ مذہبی اور سیاسی شخصیت ہیں، درگاہ بھر چونڈی شریف سے تعلق رکھتے ہیں۔ اولاد و احفاد (پوتے، پوتیاں) اور اسباط (نواسے ،نواسیوں) کی تعداد 100 سے زائد بتائی جارہی ہے۔ تاہم یہ سب کچھ دوسری شادی میں رکاوٹ نہیں بلکہ تیسری اور چوتھی شادی کیلئے بھی مانع نہیں۔ رہا عمر کا مسئلہ تو عشق کبھی بوڑھا نہیں ہوتا بلکہ لوک گلوکار عالم لوہار کی زبانی ’’او عشق لوہارا تازہ رہندا،داڑھی ہوجائے چٹی‘‘والی بات ہے۔ تاہم دلہن کی عمر 45 سال ہے اور بیوہ ہیں۔ اس شادی کا ایک اور خوبصورت پہلو یہ ہے کہ میاں مٹھو کو چُوری کھلانے کا عملی مظاہرہ ہوگا کیونکہ پہلے تو ایسے سارے مکالمے کتابی اور محض خیالی ہوتے تھے کہ ’’پنجرے میں بند میاں مٹھو‘‘ سے پوچھا جاتا تھا کہ ’’میاں مٹھو‘‘چُوری کھائیں گے، اب تو سچ مچ ’’میاں مٹھو‘‘ کو چُوری کھلانا ہی پڑے گی کیونکہ چُوری غذائیت سے بھی بھرپور ہوتی ہے (دیسی گھی اور شکر سے تیار کی جاتی ہے) اور 85 سال کی عمر میں جب ہر شخص واقعی ’’میاں مٹھو‘‘ بن جاتا ہے تو اس وقت وہ صرف ’’چُوری‘‘ جیسی خوراک و غذا پر ہی گزارہ کرتا ہے جو قدرے طاقت اور توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔ 85 سال کی عمر میں شادی اس حوالے سے بھی یادگار ہوتی ہے کہ ایسی شادی میں ’’دولہا‘‘ کے باراتی سارے اس کے پوتے، نواسے ہی ہوتے ہیں جبکہ اس کے بھائی یا دوست اور کزن وغیرہ تو شاید ’’ٹانویں ٹانویں‘‘ ہی ہوں تو پھر ایسی شادی میں ’’باراتیوں‘‘ کے بھنگڑے بھی نئے انداز میں ہوں گے اور گانے کے بول بھی ’’دولہا‘‘ کی عمر کے مطابق کچھ اس طرح ہوں گے کہ
ساڈے بابے نے بنھ لے سہرے
رولے پے گے چار چوفیرے
٭٭٭٭٭
پاکستانی بچی نے مارشل آرٹس میں بھارتی فوجی کی اہلیہ کو شکست دیدی
پاکستانی چیمپئن فاطمہ نسیم کی عمر آٹھ سال ہے۔ انہوں نے ’’ایلبو سٹرائیک‘‘ میں بھارتی فوجی کی اہلیہ کرن اونیال کو شکست دے کر ورلڈ ریکارڈ بھارت سے چھین کر پاک فوج کے حوالے کردیا۔ مقابلہ کھیل کود کا ہو، علمی تحقیقی یا سائنسی تجربے کا ہو یا کسی بھی ٹیکنالوجی پر دسترس ہو یا ایجادات میں ہو، مقابلے کیلئے ہمیشہ برابر کا جوڑ ہی اچھا لگتا ہے کیونکہ فریقین میں سے ایک نے ہی جیتنا ہوتا ہے جبکہ دوسرے کو ہارنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں شکست خوردہ فریق کے لئے کوئی ’’طعنہ مہنہ‘‘ نہیں ہوتا کیونکہ لوگ ہارنے والے کو بھی داد دیتے ہیں کہ
شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا
لیکن ہارنے والے کو اس وقت کچھ زیادہ ہی ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے۔ جب اس پر فتح پانے والا اس سے عمر، علم، تجربے اور مہارت میں کم ترہی نہیں،کم ترین ہو۔ ایسی شکست میں تو وہ لوگوں کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہتا۔ اب بھارتی فوجی کی اہلیہ کا پتہ نہیں کہ وہ 8 سالہ بچی سے شکست کے بعد اپنے عوام کا کس طرح سامنا کررہی ہوگی۔ بہرحال ’’دیگ سے دانہ چکھنے‘‘ کے مصداق مودی سرکار اور بھارتی فوج کی ’’اکڑ فوں‘‘ نکل گئی ہوگی۔ 8 سالہ دختر پاکستان فاطمہ نسیم نے مشہور عرب شاعر عمرو بن کلثوم کی بات کو بھی سچ کر دکھایا ہے کہ ’’ہمارے خاندان اور قبیلے کا بچہ جب دودھ چھڑانے کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس وقت ہی اس کا رعب دشمن پر اس قدر طاری ہوتا ہے کہ بڑے بڑے جابر سلطان اس کے سامنے سجدہ ریز ہو تے ہیں۔‘‘ اس عالمی ریکارڈ پر پوری پاکستانی قوم اپنی کمسن بیٹی کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے جس نے دشمن کو للکارا ہے کہ
ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے
٭٭٭٭٭
پاکستانی سیاست میں ’’باپ‘‘ کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں رہا: حافظ حسین احمد
ُحافظ حسین احمد گزشتہ تین، چار دہائیوں سے عملی سیاست میں ہیں، ایک مذہبی رہنما کی حیثیت سے بھی ان کا احترام ہے جبکہ زیرک سیاستدان ہونے کے ناطے بھی وہ انفرادیت رکھتے ہیں۔ ادب اور زبان و بیان پر بھی خوب دسترس رکھتے ہیں، ’’کوزے میں دریا بند کرنا‘‘ بھی جانتے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں متحرک مختلف ’’کرداروں‘‘ سے بھی خوب واقف ہیں لیکن پتہ نہیں پاکستانی سیاست میں ’’باپ‘‘ کے کردار کی سمجھ ان کو دیر سے کیوں آئی۔ کیونکہ ’’باپ‘‘ کے کردار کو تو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ خواہ وہ خاندان میں ہو یا برادری اور معاشرے میں ہو۔ پھر ملکی سیاست میں ’’باپ‘‘ کا کردار کسی سے کیونکر پوشیدہ رہ سکتا ہے۔ جس طرح باپ اپنی اولاد کی ساری صلاحیتوں سے خوف واقف ہوتا ہے اور اولاد کے عیب و ہنر باپ سے پوشیدہ نہیں ہوتے۔ اسی طرح ملکی سیاست کے ’’باپ‘‘ بھی اپنے ’’بالکوں‘‘ کے مزاج، خوبیوں اور خامیوں سے خوب واقف ہوتے ہیں۔ اس لئے ملکی سیاست میں ’’باپ‘‘ اپنے ’’بالکوں‘‘ کی نہ صرف سرپرستی کرتا ہے بلکہ حسب ضرورت ان کو سمجھاتا بجھاتا بھی رہتا ہے۔ کب اور کس وقت کیا کرنا ہے یہ سب کچھ ’’باپ‘‘ کے حکم پر ہی ہوتا ہے اور یہ سلسلہ قائداعظم کی وفات کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا۔ حافظ حسین احمد پر ’’باپ‘‘ کا کردار اب کھلا ہے اس کو ’’تجاہل عارفانہ‘‘ اور حافظ حسین احمد کی سادگی ہی کہا جاسکتا ہے ورنہ پاکستانی سیاست میں ’’باپ‘‘ کے کردار کے بارے میں حافظ حسین احمد سے زیادہ کون جانتا ہے بہرحال
تم کو ہزار شرم سہی، مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا
قارئین آگاہ رہیں کہ ’’باپ‘‘ (BAP) سے مراد ’’بلوچستان عوامی پارٹی‘‘ ہے۔
٭٭٭٭٭
امریکی خاتون نے پاکستانی ٹک ٹاکر سے شادی کرلی
ڈینیئلی نامی 40 سالہ امریکی خاتون اور راولپنڈی کے 27 سالہ افشان راج میں محبت ’’ٹک ٹاک‘‘ پر ہوئی۔ امریکی خاتون پھر اس کی محبت کچے دھاگے سے بندھی چلی آئی اور راولپنڈی پہنچ گئی جہاں مسلمان ہوکر افشان راج سے شادی کرلی۔ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی درجنوں واقعات ایسے ہوئے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ’’جوڑا‘‘ ایک دوسرے کی محبت میں ’’گرفتار‘‘ ہوا پھر شادی کے بندھن میں بندھ گیا، پھر امریکی خاتون کا پاکستان آکر کسی نوجوان سے شادی کرنا تو دولہا کے پورے خاندان والوں کیلئے ’’نعمت غیرمترقبہ‘‘ ہی سمجھا جاتا ہے کیونکہ ویسے تو شادی دو خاندانوں کا ملاپ سمجھی جاتی ہے لیکن ’’ٹک ٹاک شادیاں ‘‘ دو خاندانوں ہی نہیں بلکہ دو ملکوں کے تعلقات میں مزید گرمجوشی کا سبب بنتی ہیں۔ امید ہے کہ ایک طرف 40 سالہ امریکی خاتون اور 27 سالہ پاکستانی نوجوان کی شادی کے بعد ’’پاک امریکہ‘‘ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے تو دوسری طرف ’’امریکی دلہن‘‘ اپنے سسرالیوں کیلئے ’’نعمت‘‘ ثابت ہوگی اور روپے، پیسے کی بجائے ڈالر کی ریل پیل ہوگی۔ امریکن بہو کی آمد پر تو سسرال والے پھولے نہیں سما رہے ہوں گے اور یوں وہ ایک دوسرے کو مبارکبادیں دے رہے ہوں گے کہ
آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد
آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے