ذخیرہ اندوزی مہنگائی کرنیوالوں کیخلاف ایکشن لیا جائیگا عمران
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چینی سکینڈل میں احتساب کا عمل بلا تفریق آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے اشیاء ضروریہ کو ذخیرہ کرکے مہنگائی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی۔ایوان وزیراعلیٰ لاہور میں بنیادی ضروری اشیاء کی قیمتوں سے متعلق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بڑھتی مہنگائی کا نوٹس لے لیا۔شوگر سٹہ مافیا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چینی سکینڈل میں احتساب کا عمل بلا تفریق آگے بڑھایا جائے گا۔وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ پنجاب میں 7 ارب کی لاگت سے 313 سہولت رمضان بازار قائم کیے جائیں گے۔ صوبائی وزرائ کی مختلف اضلاع کا دورہ کرنے کے لیے ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔عمران خان نے ہدایت کی کہ اشیائے خور و نوش کی دستیابی کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ رمضان بازاروں اور مارکیٹوں میں چینی مقرر کردہ ریٹ پر دستیاب ہونی چاہیے۔ ذخیرہ اندوزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں سے متعلق زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو دورہ لاہور کے دوران عوامی فلاح وبہبود کیلئے قابل قدرخدمات سرانجام دینے پر وزیراعلیٰ اوران کی ٹیم کوایک بار پھر مبارکباد دی۔ وزیراعظم عمران خان نے ہلوکی میں ایل ڈی اے سٹی نیا پاکستان پراجیکٹ کا بہتر طریقے سے آغاز کرنے پر وزیراعلیٰ عثمان بزداراورایل ڈی اے ٹیم کو سراہا۔بعدازاں وزیراعلیٰ آفس میں مہنگائی، آٹا،چینی اوردیگر امور پر میٹنگ کے دوران بھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار اوران کی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی۔میٹنگ میں کین کمشنرپنجاب کو عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے پر شاباش بھی دی گئی۔بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آٹے کی قیمت پنجاب میں سندھ کی نسبت تقریباً400روپے فی 20کلو کم ہے۔اس پر وزیراعظم نے خوشی اوراطمینان کا اظہار کیا۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پانچ اشیاء ضروریہ کے نرخ پنجاب میں سب سے کم رہے۔وزیراعظم نے چینی کے نرخ میں کمی کی کاوشوں پراظہار اطمینان کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ عام آدمی جہاں بھی متاثر ہورہاہے۔ بلاامتیاز ایکشن کریں۔ وزیراعظم اور شرکاء نے انصاف سستی موبائل شاپس پروگرام کو بھی سراہا اور اسے پورے پنجاب میں شروع کرنے پر زوردیا۔ علاوہ ازیں لاہور میں نیا پاکستان اپارٹمنٹس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں مدینہ کی ریاست کی طرز پر قانون کی بالادستی، میرٹ اور انسانیت کی فلاح پر مبنی فلاحی ریاست کا تصور لے کر آ رہے ہیں، بالخصوص معاشرے کے کمزور طبقات کو سہولت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ چل رہی ہے کوئی خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھے۔ ملک میں تعمیرات کے شعبہ کی ترقی سے روزگار کے مواقع، غربت کا خاتمہ اور ملکی دولت میں اضافہ ہوگا، بینکوں کی جانب سے گھروں کے لیے مورگیج کی سہولت کی فراہمی کے راستہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے عدلیہ سمیت تمام اداروں کے تعاون کے مشکور ہیں، اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خرابیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر حکومت پنجاب، وزیراعلی، وزرا اور مختلف اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کے سامنے میں اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ ''فور کلوڑر'' قانون کی منظوری میں دو سال لگے، بینک اب مورگیج کی سہولت دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کل آبادی کے 0.2 فیصد کی شرح سے مورگیج کی سہولت دی جا رہی تھی جبکہ مغرب، امریکہ سمیت دیگر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد سے زائد ہے۔ وزیراعظم نے کہا اب ہر شخص کے پاس ایک موقع میسر آیا ہے کہ وہ قسطیں دے کر اپنا گھر حاصل کر سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس نظام میں بدعنوانی، برائیاں اور رکاوٹیں آ جائیں جہاں رشوت کے بغیر کوئی کام نہ ہوتا ہو، ان برائیوں کو ختم کرنے اور اس نظام میں تبدیلی لانے میں وقت درکار ہوتا ہے، سٹیٹس کو بدلنے میں وقت لگتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اس نظام کو خراب ہوتے دیکھا ہے، اس کو تبدیل کرنے کے لیے ایک عزم اور مسمم ارادہ چاہیے، دنیا کے کئی ممالک نے یہ کر دکھایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب بینک کے سربراہ نے اس ضمن میں بڑا کردار ادا کیا، ہر بینک کے سربراہ میں ایسا وژن نہیں ہوتا، وہ یہ دیکھتا ہے کہ کیسے منافع کمانا ہے، ملک کی معیشت جتنی ترقی کرے گی اتنا منافع زیادہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ نیا پاکستان اور مدینہ کی ریاست کدھر ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جیسے قانون کی بالادستی ہوگی معاشرہ آزاد ہوگا، قانون کی بالادستی کی وجہ سے نبی اکرمؐ نے دنیا کی عظیم ریاست قائم کی، وہاں غربت تھی، کوئی دودھ کی نہریں نہیں تھیں، وہاں ہر طرف خطرہ، بھوک تھی لیکن قانون کی بالادستی کی وجہ سے انہوں نے یہ ریاست قائم کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے جس ملک نے بھی ترقی کی اس کی بنیاد یہی دو اصول تھے، کہیں یہ تصور نہیں کہ غریبوں کے لیے ایک قانون اور بااثر لوگوں کے لیے دوسرا قانون ہو، اس کے لیے پاکستان میں قانون کی بالادستی جنگ چل رہی ہے، پہلی بار بڑے بڑے مافیا پر ہاتھ ڈالے گئے، سیاسی مافیا کو کٹہرے میں لایا گیا، یہی تبدیلی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ اس قوم کے لیے ایک بہت بڑے نعمت ہے، پنجاب نے یہ چیلنج لیا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک ہر شہری کو یہ سہولت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پناہ گاہ کا نیٹ ورک پورے پاکستان تک پھیلائیں گے، یہاں مزدور طبقہ کے لیے یہ سہولت ہوگی کہ وہ اپنی کمائی کھانے اور رہائش کے مفت ملنے پر اپنے اہل خانہ کو بھجوا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یو این ڈی پی کی پاکستان کے بارے میں حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پی کے پاکستان کا وہ صوبہ ہے جہاں گزشتہ6 سالوں میں غربت میں سب سے زیادہ کمی اور انسانی ترقی پر سرمایہ کاری ہوئی، وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کا آغاز اتوار سے کیا جا رہا ہے، اس کے تحت ملک کے غریب علاقوں میں موبائل کچن غریبوں کو دو وقت کا کھانا فراہم کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا براہ راست سبسڈی کا پروگرام لا رہے ہیں۔ جون تک 100 فیصد اعدادوشمار حاصل ہو جائیں گے جس کے بعد مستحق افراد کو براہ راست سبسڈی دینا آسان ہوگا، غریب کاشتکاروں کو کھاد پر براہ راست سبسڈی دی جا سکے گی، احساس پروگرام کے تحت اس سے قبل ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو کیش رقم دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست بننے جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، وفاقی و صوبائی وزراء اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔